اتوار، 5 مارچ، 2023

ہد ہد ننّھا سا واٹر انجینیر

 

یہ ایسا   پرندہ  ہے جو ہزاروں میل دو ر سفر بغیررکے طے کرنے کی صلاحیت سے بھی لیس ہےاب  اس کی 

 ساخت کے بارے میں یہ لمبی چونچ والا ایک نہایت ہی خوبرو پرندہ ہے یہ لمبی چونچ سے کسی بھی کیڑے کو زمین سے کھود کر نکال

 سکتا ہے ۔اس کے سر پر ایک شاہی تاج کی مانند ایک تاج بناہوتا ہے یہ تاج مالٹا اور کالے کلر پر مشتمل ہوتا ہے اس کا جسم رنگ

 برنگے پنکھوں پر مشتمل ہوتا ہے اس کے جسم پر سفید اور سیاہ دھاریاں نمایاں ہوتی ہیں اس کے دو پنجے ہوتے ہیں اور ہر پنجہ چار

 انگلیوں پر مشتمل ہوتا ہے اس کی لمبائی پچیس سے بتیس سینٹی میٹر اور جب کہ اس کا ونگس پین چوالیس سے اڑتالیس سینٹی میٹر

 تک ہوتا ہے ۔اس کا وزن چھیالیس سے نواسی گرام تک ہوسکتا ہے ۔اس کی اوسطا عمر دس سال تک ہوتی ہے-    فارسی ادب میں

 اسے ایک پراسرار پرندہ تصور کیاجاتا ہے اگر کسی ایک کو کھانے کی چیز مل جائے تودوسرے ساتھی کا انتظارکرتا ہے اور پھر اس چیز

 کو کھایاجاتا ہے ایک ہدہد اپنی پوری زندگی میں صرف ایک بار ہی جوڑا بناتا ہے اگر اس کا ساتھی ساتھ چھوڑ جائے یا کسی حادثے کا

 شکار ہوجائے تو یہ ساری زندگی اکیلا رہنا پسند کرتا ہے کہاجاتا ہے کہ تنہائیوں کے ان لمحات میں ہدہد اتنا رزق لیتا ہے جس سے اس

 کی جان بچ جائے اور ایسی حالت میں اسے باآسانی پکڑاجاسکتا ہے

ہد ہد  اپنی افزائش نسل کس طرح کرتے ہیں- جب ایک میل ہد ہد کو اپنی افزائش نسل کی خواہش ہوتی ہے تب وہ اپنے لئے ایک

 مادہ ہد ہد کو تلاش کرتا ہے جب مادہ مل جاتی ہے -ہد ہد اپنی مادہ کو کھانےوالی کوئی چیز پیش کرتا ہے۔،اگر مادہ وہ چیز کھا لےتو اس کا

 مطلب یہ ہوتا ہے کہ وہ اس کے ساتھ شادی کے لیے راضی ہے۔ پھر نر ہد ہد مادہ کو اپنے گھونسلے میں لے کر جاتا ہےجواکثر اوقات

 کسی درخت میں سوراخ کرکے پہلے سے بنایا ہوتا ہے۔اگر مادہ کو یہ گھونسلہ پسند آ جائے تو پھر دونوں رشتہ زواج میں منسلک ہو

 جاتے ہیں -مادہ ہدہد چھ سے آٹھ انڈے دیتی ہے انڈوں سے بچے نکلنے کے بعد نر اور مادہ دونوں ہی بچوں کی دیکھ بھال اور پرورش کی

 ذمہ داری نبھاتے ہیں تقریبا تین سے چار ہفتوں کے دورا بچے اپنے گھونسلوں سے باہر آجاتے ہیں پوری طرح خود مختار ہونے کے

 لئے مزید دوہفتے والدین کی زیر نگرانی رہتے ہیں ہد ہد کو درختوں میں سورخ کرنے کی ایک خاص مہارت رکھنے والا ایک خاص

 جانور تصور کیاجاتا ہےکی درختوں میں سوراخ کرنے کی تین وجوہات ہیں ایک تو وہ انڈے دینے کے لئے اپنی رہائش کاانتظام

 کرتاہےاس کی اڑان اونچی نہیں ہوتی لیکن شکاری پرندوں سے بچنے کے لیے یہ آسمان کی انتہائی اونچائی میں بھی اڑ سکتے ہیں۔ یہ

 درختوں کے کٹائو یا دیواروں کے سوراخوں میں رہتے ہیں۔ مادہ چھ تا آٹھ انڈے دیتی ہے۔ ۱۶ تا ۱۹ دن بعد بچے باہر آتے ہیں ان کا

 نر (Male) مادہ اور بچوں کی غذا کا انتظام کرتا ہے۔ بچوں کی پیدائش کے بعد بھی مادہ (Female) ان کو مزید دس دن گرم

 رکھتی ہے تاکہ بچے ماحول سے ہم آہنگی پیدا کر لیں۔

ہد ہد وہ ایک واحد پرندہ ہے جو اپنی پوری زندگی میں صرف ایک ہی بار شادی کرتا ہے۔اور اپنے لائف پارٹنرکے مرنے کے بعد

 اپنی ساری زندگی اکیلے ہی گزاردیتا ہے۔۔ اس پرندے کی ازدواجی زندگی آج کے دور کے انسانوں کیلئے ایک مثال ہے۔کہ عقل

 نہ رکھنے کے باوجود بھی یہ دونوں ایک دوسرے کا کتنا خیال رکھتے ہیں۔

اور انسانوں کےساری زندگی میں آپس کےجھگڑےہی نہیں ختم ہوتے، جب آپ اپنے ہمسفر کو پا لیں تو پھر اسی پر بس کر دیں اور

 وہ آپ کا ہوجائے اور آپ اس کے ۔دکھ ،سکھ ،بھوک، پیاس،غمی خوشی سب بانٹ کر جئیں۔اس کے علاؤہ اور کوئی آپشن دل و

 دماغ میں نہ رکھیں۔ مادہ ہمیشہ ہر موسم میں عموماً چھ سے آٹھ انڈے دیتی ہے اور پھربچے پیدا ہونے کے بعدباری باری خوراک کا

 بندوست بھی کر لیتی ہے۔ایک عجیب بات یہ بھی ہے کہ اگردونوں میں سے کسی کو بھی خوراک کی کوئی چیز مل جائے تو وہ اسے

 اکیلے نہیں کھاتے، بلکہ دونوں اکھٹے ہونے کے بعد ہی اسے کھا تے ہیں۔ہد ہد پرندے کی چھٹی حس اتنی زیادہ تیز ہوتی ہےکہ وہ

 زمین کے اوپر سے ہی زمین کے اندر پانی کو محسوس کر لیتا ہے۔یہی وجہ تھی کہ حضرت سلیمان علیہ السلام ہدہد سے زیر زمین پانی

 ڈھونڈنے کا کام لیتے تھے۔ہدہد ایک ایسا پرندہ ہے جوہزاروں میل کا سفر رکے بغیر طے کرنے کی طاقت رکھتا ہے۔اسی لیے

 حضرت سلیمان علیہ السلام نے اسے دوسرے ملک ملکہ بلقیس کو خط لکھ کر بھیجا تھا۔

  درخت کترنے کے لیے مشہور اس پرندے کا نام قرآن کریم میں بھی موجود ہے جو حضرت سلیمان علیہ السلام کو یمن کی ملکی سبا

 کے بارے میں اطلاع دیتا ہے۔اس پرندے کی اہم خاصیت درخت کے تنے کو کترنا ہے۔ یہ عمودی طور پر بھی درخت پر چڑھ

 سکتے ہیں، لکڑی کو کترتے ہوئے یہ اسے مضبوطی سے اپنے پنجوں سے پکڑ لیتے ہیں اس کے بعد کترنے کا عمل شروع کرتے ہیں۔ 

ہدہد کے لکڑی کترنے کی 3 وجوہات ہیں۔ لکڑی کترنا ان کا آپس میں گفتگو کا ذریعہ بھی ہے، لکڑی کترتے ہوئے یہ مخصوص

 آوازوں کے ذریعے ایک دوسرے کو اپنے پیغامات پہنچاتے ہیں۔

علاوہ ازیں اس عمل کے ذریعے یہ تنوں میں رہنے والے کیڑوں تک پہنچتے ہیں اور انہیں اپنی خوارک کا حصہ بناتے ہیں، جبکہ

 انڈے دینے کے لیے بھی یہ درخت کے تنوں میں سوراخ بناتے ہیں۔ہدہد کی ایک قسم ان سوراخوں میں سردیوں کے لیے

 خوراک بھی محفوظ کرتی ہے۔درخت کترتے ہوئے ان ننھے منے پرندوں کے سر کو زوردار جھٹکا لگتا ہے جیسا کہ آپ اوپر دیکھ سکتے

 ہیں تاہم اس قدر سخت تنے کھودنے کے بعد بھی یہ بالکل چاک و چوبند اور تندرست رہتے ہیں اور ان کے سر کو کوئی نقصان نہیں

 پہنچتا۔دراصل ان پرندوں کے سر میں نرم ٹشوز اور ایئر پاکٹس ہوتے ہیں جس کے باعث ہدہد کسی بھی نقصان سے محفوظ رہتے ہیں

ہد ہد قدیم دنیا کا معروف پرندہ ہے۔  تاج اور پروں کی خاص ترتیب کے باعث اس پرندے کی خوبصورتی میں کافی اضافہ ہوتا ہے۔

 جب کبھی یہ پرندہ تنائو میں رہتا ہے یا خطرہ محسوس کرتا ہے تو اس کے تاج کے پر عمودی حالت میں کھڑے ہو جاتے ہیں جس کی وہ

 سے اس کی خوبصورت بڑھ جاتی ہے۔ اس کے پیر چھوٹے ہوتے ہیں اور بآسانی زمین پر دوڑ یا چل سکتا ہے۔ یہ چلتے ہوئے بار بار

 اپنی چونچ زمین پر مارتا ہے اور غذا حاصل کرتا ہے‘ بڑے کیڑوں کو چونچ میں لے کر رگیدتا ہے اور اس کا خول علیحدہ کر کے اس کو

 چونچ میں لے کر اچھالتا ہے جو دیکھنے والے کے لیے عجیب دلچسپ منظر ہوتا ہے۔

اس کی چونچ لمبی اور اگلی جانب ہلکی سی مڑی ہوئی ہوتی ہے۔ اس کی آواز میں موسیقیت ہوتی ہے اور اس کا نام خود اس کی آواز کی

 دین ہے کہ اس کی آواز کا Rhythm خود اس کا نام بن گیا ہے۔ ہد ہد کا ذکر سورۃ النمل میں موجود ہے۔ اس کو مرغ سلیماں

 بھی کہا جاتا ہے۔ حضرت سلیمانؑ ایک جلیل القدر پیغمبر تھے۔ جن کو اﷲ نے ملک شام اور فلسطین پر حکومت عطا کی تھی۔ ان کی

 فوج میں اﷲ نے انسانوں کے علاوہ جنوں اور پرندوں کو بھی شامل کیا تھا۔ ویسے دنیا میں پرندوں کو فوج میں رکھنے کا عام رجحان پایا

 جاتا ہے تاکہ دشوار گزار علاقوں میں اطلاعات کو ایک مقام سے دوسرے مقام تک بہ آسانی پہنچایا جاسکے۔ مواصلات کی دنیا میں

 ترقی نے اب ان پرندوں کی اہمیت کو کم کر دیا ہے لیکن بعض ماہرین کے نزدیک محفوظ طریقہ ترسیل آج بھی پرندہ ہی ہے کہ اس

 کے سگنلز کو عام طور پر مقید نہیں کیا جاتا۔ قرآن میں ارشاد ہے کہ جب حضرت سلیمانؑ نے اپنی فوج کا جائزہ لیا تو ہد ہد کو غائب پایا

 کیونکہ یہ پرندہ فوج میں ایک اہم منصب پر فائز تھا۔ ہد ہد میں زمین کے اندر بہنے والی نہروں کو پہچاننے کی صلاحیت ہوتی ہے اسی

 لیے جب کبھی لشکر کسی علاقے میں ٹھہر جاتا تو حضرت سلیمانؑ ہد ہد کو پانی کی تلاش کا حکم دیتے۔ جب یہ پرندہ پانی کی نشاندہی کرتا تو

 لشکر میں موجود جنوں کے ذریعہ زمین کھود کر پانی کو حاصل کیا جاتا۔ شاید لشکر کو پانی کی ضرورت آن پڑی ہو گی اسی لیے حضرت

 سلیمانؑ نے اس پرندے کو یاد کیا اور غیرموجود پاکر حضرت سلیمانؑ غصہ ہوئے اور فرمایا کہ اگر وہ معقول وجہ نہ بتا سکے تو اس کو سزا

 دی جائے گی۔ کچھ ہی دیر بعد جب ہد ہد واپس ہوا تو اس نے حضرت سلیمانؑ کو ملکہ سبا کا واقعہ سنایا۔ یہ ملک جنوبی عرب یعنی آج

 کے یمن کے مقام پر واقع تھا۔ اس کا صدر مقام شہر صنعاء سے ۵۰ کلو میٹر دور ’’معارف‘‘ تھا

۔ ہدہد نے اس ملک کی ملکہ کے تخت کا ذکر کیا اور بتایا کہ وہاں لوگ سورج کی پرستش کرتے ہیں۔ حضرت سلیمانؑ نے ہدہد کی

 سچائی کو جانچنے کے لیے ملکہ سبا کے نام ایک خط بھجوایا۔ یہاں ہر شے کو عقل کی کسوٹی پر پرکھنے والے یہ اعتراض کرتے ہیں کہ

 ایک پرندہ کس طرح گفتگو کر سکتا ہے اس لیے ممکن ہے کہ ہدہد ایک آدمی کا نام رہا ہو گا۔ دراصل وہ خدا کی قدرت سے واقف

 نہیں ورنہ جاندار پر کیا موقوف کہ اگر قدرت چاہے تو بے جان بھی اپنے احساسات کا اظہار کرنے لگیں۔ ویسے اس قدر سائنسی

 ترقی کے باوجود انسان یہ کہنے سے قاصر ہے کہ مختلف جانداروں کی ذہنی صلاحیت کیا ہوتی ہے۔ علاوہ اس کے انسان اس بات کا

 بھی اب تک مکمل طور پر اندازہ نہیں لگا پایا کہ کیا جاندار بھی وہی دیکھتے اور سنتے ہیں جو ایک انسان سنتا ہے اور ان کا دماغ کس طرح

 کام کرتا ہے۔ گذشتہ دنوں مختلف سائنسدانوں نے اپنے مسلسل تجربات کے بعد بتایا کہ پرندے باربط گفتگو کرتے ہیں اور ان کی

 زبان کو برقی لہروں میں تبدیل کر کے انسانی زبان میں تبدیل کیا جاسکتا ہے۔ اس مقصد کے لیے آلات کی تیاری کا کام جاری ہے

 جو برقی لہروں کی توانائی قابلِ فہم زبان کی لہروں میں بدل سکتے

ہدہدکوعموماً ہم 80 کی دہائی کے مقبول کارٹون سیریز ووڈی ووڈ پیکر کے ذریعے جانتے ہیں جس نے اسے ہر خاص و عام میں مقبول بنا دیا۔


1 تبصرہ:

نمایاں پوسٹ ۔ دین مبین اسلام کا سیاسی نظام خدا نے مشخص کر دیا ہے

میرا افسانہ (ڈے کئر کی بیٹی)اشاعت مکرر

  `شہرشہر کے پوش علاقے میں اپنے نئے بنوائے ہوئے  عالی شان اور پر شکوہ حویلی نما گھر میں  ممتاز کاروباری شخصیت نصیر شاہ کو آئے ہوئے کئ مہینے ...

حضرت عبد المطلب کی منت کی کہانی'اوداع فاطمہ صغرا الوداع'،یاد آو گے بھیّابعد عاشور جو گزری آل نبی پر