پیر، 6 فروری، 2023

ترکی اور شام میں 7.8 شدت کا بھیانک زلزلہ

ترکی کے جنوب مشرقی علاقے میں پیر کو آنے والے 7.8 شدت کے زلزلے سے ترکی اور شام میں 529 سے زائد اموات ہوئیں اور سینکڑوں افراد زخمی ہیں۔ متعدد عمارتیں تباہ ہونے کی وجہ سے ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہےفرانسیسی خبررساں ایجنسی اے ایف پی نے ترکی کے مقامی حکام کے حوالے سے بتایا ترکی میں تاحال 284 اموات اورپانچ سو سے زائد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ترک شہرمالتیا کے گورنر کا کہنا ہے کہ زلزلے سے 140 عمارتیں منہدم ہوگئیں۔ خبر رساں ادارے روئٹرز نے شام کے سرکاری میڈیا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ زلزلے سے ملک میں 245 اموات اور چھ سو سے زائد افراد زخمی ہو چکے ہیں۔ انہوں نے اموات میں اضافے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ سرچ آپریشن ابھی جاری ہے۔ 
 
 شام کے شمال مشرقی شہر افرین میں زلزلے سے تباہ حال عمارت کا ملبہ ہٹانے کی کوشش جاری ہے (اے ایف پی) امریکی جیولوجیکل سروے کا کہنا ہے کہ پیر کو جنوب مشرقی ترکی میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے، جن کی شدت 7.8 تھی۔ اس زلزلے سے کئی شہروں میں عمارتیں منہدم ہوگئیں اور ہمسایہ ملک شام میں بھی نقصان ہوا۔امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق زلزلہ مقامی وقت کے مطابق صبح 4 بج کر 17 منٹ پر 17.9 کلومیٹر کی گہرائی میں آیا جبکہ 15 منٹ بعد 6.7 شدت کے زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔ترک ٹیلی ویژن اور سوشل میڈیا پر شائع ہونے والی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ امدادی کارکن کاہرمانماراس اور غازی انتیپ شہر میں زمین بوس عمارتوں کا ملبہ ہٹا رہے ہیں۔ 
  
 ترک صدر رجب طیب اردوان نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا، ’میں زلزلے سے متاثر ہونے والے تمام شہریوں کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔ہم امید کرتے ہیں کہ ہم جلد از جلد اور کم سے کم نقصان کے ساتھ مل کر اس آفت سے نکل جائیں گے۔‘

شام کے صدر بشار الاسد نے زلزلے کے بعد صبح ہنگامی اجلاس بلایا ہے تاکہ امدادی سرگرمیوں کی سمت کا تعین کیا جائے۔شام کے فلاحی ادارے وائٹ ہیلمٹس کا کہنا ہے کہ شمال مغربی شام میں متعدد عمارتیں زمین بوس ہونے بعد ان کی ٹیمیں لاشوں اورزخمیوں کو ریسکیو کر رہی ہیں -اور ابتدائ طبّی امداد بھی فراہم کر رہی ہیں 
ترکی میں گذشتہ 80 سال کا سب سے بڑا زلزلہ
بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ترکی اور شام میں حالیہ تاریخ کا سب سے بڑا زلزلہ ہےترک سرحد کے قریب باغیوں کے زیر کنٹرول علاقوں میں بھی کام کرتی ہیں) متاثرین کو مدد فراہم کر رہی ہیں۔

شام میں کئی سال تک جاری جنگ، سست رفتار تعمیر نو اور دمشق میں قائم مرکزی حکومت پر سخت عالمی پابندیوں کی وجہ سے امدادی سرگرمیوں میں رکاوٹیں پیدا ہوسکتی ہیں۔دونوں ملکوں میں مجموعی طور پر 500 سے زیادہ ہلاکتیں ہوئی ہیں یہ ممکنہ طور پر ترکی کا سب سے بڑا زلزلہ ہے جس کے بعد 40 سے زیادہ جھٹکے بھی محسوس کیے گئے ہیں -زلزلے کے مقام کے قریب شامی پناہ گزین کی بڑی تعداد مقیم ہے۔ ترکی نے عالمی سطح پر سب سے زیادہ شامی پناہ گزین کو اپنے ملک میں پناہ دی۔ ایک اندازے کے مطابق یہ تعداد 37 لاکھ ہے
کئی لوگ ملبے تلے دبے ہوئے ہیں جبکہ خراب موسم کی وجہ سے بھی امدادی سرگرمیاں متاثر ہوئی ہیں برطانیہ میں قائم سریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق شام بھر میں ہلاکتوں کی تعداد 320 تک جا پہنچی ہےاور لوگ اپنے پیاروں کو ڈھونڈ رہے اورچارں جانب آہ بکا کا سماں ہے

 زلزلے کے وقت سے لگتا ہے کہ زیادہ تر لوگ ابھی گھروں میں سو رہے تھے، جس سے ممکنہ ہلاکتوں میں اضافے کا امکان ہے۔ کچھ تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ لوگ برف میں پاجامہ پہنے کھڑے، تباہ شدہ گھروں کے ملبے کو ہٹانے والے امدادی کارکنوں کو دیکھ رہے ہیں۔ این ٹی وی ٹیلی ویژن کا کہنا ہے کہ ترکی کے شہر ادیمان اور مالتیہ شہروں میں بھی عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے۔سی این این ترک ٹیلی ویژن کے مطابق زلزلے کے جھٹکے وسطی ترکی اور دارالحکومت انقرہ کے کچھ حصوں میں بھی محسوس کیے گئے۔ ’سب سے بڑا زلزلہ‘ اے ایف پی کے نامہ نگاروں کے مطابق اس زلزلے کے جھٹکے لبنان، شام اور قبرص میں بھی محسوس کیے گئے۔’ہمیں آدھی رات کو جگا دیا‘شام کے سرکاری ٹیلی ویژن نے اطلاع دی ہے کہ شام کے مغربی ساحل پر لاذقیہ کے قریب ایک عمارت منہدم ہو گئی ہے۔حکومت کے حامی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ وسطی شام کے شہر حما میں متعدد عمارتیں جزوی طور پر منہدم ہو گئیں اور شہری دفاع اور فائر فائٹرز ملبے سے زندہ بچ جانے والوں کو نکالنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ شام کے قومی زلزلہ مرکز کے سربراہ راید احمد نے حکومت کے حامی ریڈیو کو بتایا کہ یہ تاریخی طور پر مرکز کی تاریخ میں ریکارڈ کیا جانے والا سب سے بڑا زلزلہ تھا

۔ترکی کا شمار دنیا کے ایسے علاقوں میں ہوتا ہے جہاں سب سے زیادہ زلزلے آتے ہیں۔ ترکی کے صوبہ دوزسے میں 1999 کے اندر 7.4 شدت کا زلزلہ آیا تھا۔ اس زلزلے میں17 ہزار سے زیادہ اموات ہوئی تھیں، جن میں سے تقریبا ایک ہزار اموات استنبول میں ہوئیں۔جنوری 2020 میں ایلازگ میں 6.8 شدت کا زلزلہ آیا، جس میں 40 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اسی برس اکتوبر میں بحیرہ ایجین میں 7.0 شدت کا زلزلہ آیا تھا جس میں 114 اموات اور ایک ہزار سے زائد افراد زخمی ہوئے تھے۔ ماہرین نے طویل عرصے سے متنبہ کر رکھا ہے کہ ایک بڑا زلزلہ استنبول کو تباہ کر سکتا ہے، جس نے حفاظتی احتیاطی تدابیر کے بغیر بڑی عمارتوں کی اجازت دے رکھی ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

نمایاں پوسٹ ۔ دین مبین اسلام کا سیاسی نظام خدا نے مشخص کر دیا ہے

میرا افسانہ (ڈے کئر کی بیٹی)اشاعت مکرر

  `شہرشہر کے پوش علاقے میں اپنے نئے بنوائے ہوئے  عالی شان اور پر شکوہ حویلی نما گھر میں  ممتاز کاروباری شخصیت نصیر شاہ کو آئے ہوئے کئ مہینے ...

حضرت عبد المطلب کی منت کی کہانی'اوداع فاطمہ صغرا الوداع'،یاد آو گے بھیّابعد عاشور جو گزری آل نبی پر