پیر، 30 جنوری، 2023

فرزند نبی( صلّی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم) پنجم اما م محمد باقر علیہ السلام

>


فرزند نبی( صلّی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم) پنجم اما م محمد باقر علیہ السلام یہ ایک مسلّمہ حقیقت ہے کہ ۔ کسی بھی مکتب فکر کی پائیداری کے لئے یہ ضروری ہے اس کے پاس اپنی اگلی نسلوں کو دینے کے لئے کوئ بہترین عملی مثال موجود ہواور یہ بہترین مثال امام محمد باقر علیہ السّلام ہیں آپ علیہ السّلام  کی زندگی تمام تر عقل و دانش سے تعبیر ہے اور اسی حوالے سے آپ کو باقرالعلوم کہا جاتا ہے یعنی عقلی مشکلات کو شگافتہ کرنیوالے اور معرفت کی پیچیدگیوں کو سلجھا کر عوام کو رسائ دینا ہیں امام محمد باقر علیہ السّلام  کی ولادت یکم رجب ٥٧ھ بمقام مدینہ ہوئی، سنہ پیدائش میں ٥٦تا ٥٩ ھ میں ٥٧ پرمورخین کی اکثریت کا اتفاق ہے۔ اس لحاظ سے واقعہ کربلا کے وقت آپ کا سن ٤ سال تھا۔ 

غضبِ الہی کا خوف و ڈر

امام محمد باقر علیہ السلام کا افلح نامی ایک غلام کہتا ہے :میں امام علیہ السلام کے ساتھ حج کے لئے گیا ، لیکن جب مسجد الحرام میں داخل ہوا تو میں نے دیکھا جیسے ہی امام علیہ السلام نے مسجد الحرام میں قدم رکھا اور آپ کی نگاہ کعبہ پر پڑی تو آپ نے بلند آواز سے گریہ فرمایا : میں نے کہا میرے ماں باپ آپ پر فدا ہو جائیں لوگ دیکھ رہے ہیں کیا بہتر نہیں کہ آپ کی آواز تھوڑا

دھیمی رہے ، آپ نے جواب دیا : ویحک یا افلح ، وائے ہو تجھ پر افلح کیوں کرمیں گریہ نہ ہوں ،میرا گریہ اس لئے ہے کہ شاید خدا میرے اوپر ایک نظر

رحمت ڈال دے اور قیامت کے دن میں کامیاب ہو جاو اس کے بعد آپ نے خانہکعبہ کا طواف کیا اور آپ مقام ابراہیم کے پاس آئے آپ نے نماز پڑھی اور جبآپ نے سر کو سجدہ سے اٹھایا تو میں نے دیکھا سجدگاہ آنسووں کی کثرت سےبھیگ چکی تھی ،صرف یہی مقام نہیں اگر آپ کسی بات پر مسکراتے تب بھی یہی دعاء کرتے اللهم لاتمقتنى پروردگار میرے اوپر غضبناک نہ ہونا  

محبت اہلبیت اطہار علیھم السلام

ابو حمزہ سے نقل ہے کہ سعد بن عبد اللہ جو کہ عبد العزیز بن مروان کےفرزندوں میں تھے اور امام علیہ السلام نے انہیں سعد الخیر کہا امام محمد باقرعلیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوئے اور رقیق القلب عورتوں کی طرح گریہ کرنے لگے امام علیہ السلام نے فرمایا: ائے سعد کیوں گریہ کر رہے ہو ؟ سعدنے کہا کیونکر گریہ نہ کروں جب کہ میں بنی امیہ کے گھرانے سے تعلق رکھتاہوں جسے خدا نے قرآن میں شجرہ ملعونہ کہا ہے آپ نے فرمایا: تم ان میں سے نہیں ہو تم ہم میں سے ہو تم دوست داران اہلبیت میں سے ہو کیا تم نے خدا وند متعال کا یہ قول نہیں سنا ہے جس میں جناب ابراہیم علیہ السلام سے نقل کر کےخدا فرماتا ہے : فمن تَبعنى فانه منّى جو میرا اتباع کرے گا وہ مجھ سے ہے ۔ یعنی امام بتانا یہ چاہتے تھے کہ خاندانی پس منظر کے لحاظ سے ممکن ہے تم کسی جگہ سے وابستہ کیوں نہ ہو لیکن حقیقت میں تم اگر ہمارا اتباع کرتے ہو توہم میں سے ہو۔ برید بن معاویہ عجلی سے نقل ہے امام محمد باقر علیہ السلام کیخدمت میں تھا کہ خراسان سے ایک شخص آیا اور امام کے گھر میں داخل ہو گیا اس نے اپنے پیروں کو دکھایا جو پیدل چلنے کی وجہ سے چاک چاک ہو گئے تھے اور بری طرح زخمی تھے اس آنے والے شخص نے کہا کہ میں خراسان سے آ رہا ہوں خدا کی قسم خراسان کا یہ طولانی سفر طے کرکے میں نہیں آیا مگر یہ کہ آپ کی محبت میں، امام علیہ السلام نے فرمایا خدا کی قسم ایک پتھر بھی ہم سے محبت کرے گا تو خدا اسے بھی ہمارے ساتھ محشورکرے گا کیا دین محبت کے علاوہ اور کچھ ہے یعنی مکمل دین محبت میں سمٹا ہوا ہے ۔

رزق حلال اور محنت و مشقت

سخت گرمیوں کے دنوں میں میں مدینہ کے مضافات سے نکل رہا تھا کہ میں نے  گرم ہوا میں محمد بن علی علیہ السلام کو دیکھا جو اپنے دو خادموں کے ساتھ کام میں مشغول تھے میں نے اپنے آپ سے کہا کس طرح قریش کے بزرگوں کی ایک بڑی شخصیت اتنی گرمی میں اور اتنے بھاری بدن کے ساتھ دنیا کی فکر میں مشغول ہے خدا کی قسم میں ابھی جا کر انہیں موعظہ کرتاہوں یہ سوچکر میں امام محمد باقر علیہ السلام کے نزدیک گیا اور میں نے انہیں سلام کیاانہوں نے ہانپتے ہوئے پسینہ پسینہ ہوتے ہوئے میرے سلام کا جواب دیا میں نے کہا خدا آپ کے کاموں کو سدھارے کیوں آپ جیسی بزرگ شخصیت اتنی سخت گرمی میں مال دنیا کے حصول میں لگی ہے اگر اس حالت میں موت آ جائے تو کیا کروگے ا مام باقر علیہ السلام نے خادموں کے ہاتھوں کو چھوڑا اور کھڑے ہو گئے اورپھر فرمایا: خدا کی قسم اگر اس حالت میں موت آ جائے تو خدا کی اطاعت کی حالت میں آئے گی میری یہ جدو جہد و کوشش خدا کی اطاعت میں صرف ہورہی ہے اس لئے میں اس کام کے ذریعہ اپنے آپ کو تم سے اور دوسروں سے بے نیاز کر رہا ہوں تاکہ مجھے کسی کے سامنے ہاتھ نہ پھیلانا پڑے میں اسوقت خدا کے حضور جانے سے ڈرتا ہوں جب معصیت میں مبتلا ہوں اور میری موت آ جائے محمد بن منکدر کا کہنا ہے جب میں نے یہ باتیں سنیں تو میں نےکہا خدا آپ پر اپنی رحمتوں کو نازل کرے میں آ پ کو وعظ و نصیحت کرناچاہتا تھا لیکن آپ نے مجھے نصحیت کر دی یعنی آپ نے مجھے صحیح راستہ  دکھا دیا اور میری راہنمائی کی ۔

امام باقر علیہ السّلام صبر و رضا کی منزل پر

امام محمد باقر علیہ السلام کے پاس کچھ لوگ آئے ، دیکھا کہ امام علیہ السلامکے پاس ایک بچہ ہے جس کی طبیعت خراب ہے اور سخت علیل ہے بچے کی علالت کی وجہ سے امام علیہ السلام بھی شدید طور پر متاثر ہیں اور سخت مضطرب و پریشان ہیں انہوں نے اپنے آپ سے کہا خدا نہ کرے اس بچے انتقال ہو جائے ورنہ امام کو جس پریشانی کہ عالم میں ہم نے دیکھا ہے اس کےمطابق امام کو بھی خطرہ لاحق ہے اتنے بھی عورتوں کے نالہ و شیون کیآوازیں بلند ہو گئیں پتہ کرنے پر معلوم ہوا کہ بچہ دنیا سے چلا گیا کچھ ہی دیرکے بعد امام علیہ السلام انکے پاس آئے تو لوگوں نے دیکھا اب امام کی وہ  کیفیت نہیں ہے جو پہلے تھی لوگوں نے کہا ہماری جانیں آپ پر قربان ہم نے توجب بچہ مریض تھا تو آپ کواس عالم میں دیکھا کہ اگر خدا نخواستہ اسے کچھ ہو جائے تو آپ کی جان کو خطرہ ہو جائے گا لیکن اس وقت تو آپ پہلے سےزیادہ مطمئن نظر آ رہے ہیں امام علیہ السلام نے جواب دیا ہم یہ دوست رکھتےہیں کہ ہمارا جو بھی محبوب و عزیز ہے وہ بخیر و عافیت رہے لیکن جب قضائے الہی کو دیکھتے ہیں تواس کے حکم کے آگے تسلیم ہو جاتے ہیں اس طرح جوخدا چاہتا ہے ہم بھی وہی چاہتے ہیں۔ تسلیم و رضا کی یہ منزل یقینا بیان کرنا آسان ہے اور اس پر عمل سخت ہے لیکن اگر امام علیہ السلام کی یہ سیرت ہم سامنے رکھیں تو ان لوگوں کو بڑا حوصلہ ملے گا جن سے ان کی قیمتی چیزچھن گئی یا کوئی عزیز و چاہنے والی ذات اس دنیا سے رخت سفر باندھ کر دیارباقی کی طرف کوچ کر گئی ۔

 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

نمایاں پوسٹ ۔ دین مبین اسلام کا سیاسی نظام خدا نے مشخص کر دیا ہے

میرا افسانہ (ڈے کئر کی بیٹی)اشاعت مکرر

  `شہرشہر کے پوش علاقے میں اپنے نئے بنوائے ہوئے  عالی شان اور پر شکوہ حویلی نما گھر میں  ممتاز کاروباری شخصیت نصیر شاہ کو آئے ہوئے کئ مہینے ...

حضرت عبد المطلب کی منت کی کہانی'اوداع فاطمہ صغرا الوداع'،یاد آو گے بھیّابعد عاشور جو گزری آل نبی پر