کارگل لداخ کی سورو وادی میں محرم کی عزاداری
لداخ کے کارگل ضلع میں واقع تائی سورو گاؤں کے شیعہ مسلم، محرم کے مہینہ میں کئی دنوں تک عزاداری کرتے ہیں۔ کارگل میں اکثریت شیعہ مسلمانوں کی ہے۔ کارگل شہر سے ۷۰ کلومیٹر جنوب میں واقع تائی سورو کو اپنا ایک اہم مذہبی مرکز تصور کرتے ہیں۔ یہاں کے لوگوں کے لیے اسلامی کیلنڈر کا پہلا مہینہ، یعنی محرم، پیغمبر اسلام حضرت محمد کے نواسے امام حسین کا سوگ منانے کا مہینہ ہوتا ہے۔ امام حسین کو ۱۰ اکتوبر، ۶۸۰ کو کربلا (موجودہ عراق میں) کی لڑائی میں ان کے ۷۲ رفقاء کے ساتھ شہید کر دیا گیا تھا۔
محرم کی ان پر سوز مجالس کے دوران وہاں کئی دنوں تک دستے یا جلوس نکالے جاتے ہیں، جن میں مرد و خواتین دونوں ہی شریک ہوتے ہیں۔ سب سے بڑا جلوس محرم کی دسویں تاریخ، یعنی عاشورہ کے دن نکالا جاتا ہے، جس دن حضرت امام حسین اور ان کے ساتھیوں کو کربلا میں شہید کر دیا گیا تھا۔ اس دن تمام لوگ سینہ زنی کرتے ہیں، جب کہ کچھ مرد زنجیروں سے قمہ زنی کرتے ہیں۔
کارگل شہر سے ۷۰ کلومیٹر جنوب میں واقع سورو وادی کے تائی سورو گاؤں میں تقریباً ۶۰۰ لوگ رہتے ہیں۔ یہ کارگل ضلع کی طیف سورو تحصیل کا ہیڈکوارٹر ہے
عاشورہ سے پہلے والی رات میں، یہاں کی عورتیں مسجد سے امام باڑہ تک جلوس نکالتی ہیں اور راستے بھر مرثیہ اور نوحہ خوانی کرتے ہوئے چلتی ہیں۔
محرم کے دوران، حضرت امام حسین اور ان کے ساتھیوں کی عظیم قربانیوں کو یاد کرنے کے لیے ہر شخص مجلس کے لیے امام باڑہ میں دن میں دو بار جمع ہوتا ہے۔ وہاں پر آقا یعنی خطیب سے کربلا کی لڑائی اور اس سے جڑے ہوئے واقعات سناتے ہیں، جنہیں اپنی الگ الگ جگہوں پر بیٹھے ہوئے مرد بچّے و خواتین غور سے سنتے ہیں اور بی بی سیّدہ سلام ال؛لہ علیہا کو ان کی شہید اولاد کا پرسہ دیتے ہی
لیکن ہال کے اوپر والی منزل پر ایک جالی دار بالکونی ہے، جس پرخواتین بیٹھتی ہیں۔ مجلس کے فوراً بعد امام باڑے میں موجود سبھی لوگ ماتم بپا کرتے ہیں
بلتستان میں عاشورہ محرم گلگت بلتستان بھر میں عاشورہ کے درجنوں جلوس برآمد کیے جاتے ہیں مرکزی جلوس گلگت میں مرکزی امامیہ مسجد میں اختتام پذیر ہوتا ہے جلوس میں مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد نے شرکت کی اور امام حسین سے عقیدت کا اظہار کیا۔اور مقامات پر سبیل اور لنگر بھی تقسیم کیا۔عاشورہ کے روز داخلی سیکورٹی کے پیش نظر رات گئے تک موبائل اور انٹرنیٹ کی سروس معطل رکھّی جاتی ہے جبکہ امن وامان کو یقینی بنانے کے لیے جلوس کے گذرگاہوں اور اونچی عمارتوں پر پولیس اور گلگت بلتستان سکاٹس کے جوان تعینات کیے جاتے ہیں جبکہ آرمی ہیلی کاپٹر کے ذریعے فضائی نگرانی بھی کی جاتی رہی وزیر اعلی گلگت بلتستان نے جلوس عاشورہ کے مختلف مقامات پر سیکورٹی انتظامات کا جائزہ بھی لیا جلوس میں نظم ضبط کو یقینی بنانے کے لیے امامیہ سکاٹس نے داخلی و خارجہ راستوں اور رابط گذرگاہوں پر سیکورٹی فورسز کی معاونت کی۔جلوس عاشورہ کے موقع پر اپنے وقت کے پیشوا کی امامت میں نماز ظہرین ادا کی جاتی ہے جس کے بعد علمائے کرام شہادت امام حسین علیہ السّلام اور واقعہ کربلا کا مقصد بیان کرتے ہیں جلوس کے دوران ہزاروں عزاداروں نے نوحہ ،مرٹیہ اور سینہ کوبی کے زریعے امام عالی مقام کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں ۔جلوس کے دوران ریسکیو اہلکاروں نے درجنوں افراد کو طبی امداد فراہمی کو یقینی بناتے ہیں اس جلوس عاشورہ میں 40 ہزار سے زائد عزادار شرکت کرتے ہیں ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں