Knowledge about different aspects of the world, One of the social norms that were observed was greetings between different nations. It was observed while standing in a queue. An Arab man saw another Arab man who apparently was his friend. They had extended greetings that included kisses on the cheeks and holding their hands for a prolonged period of time. , such warm greetings seem to be rareamong many people, . this social norm signifies the difference in the extent of personal space well.
ہفتہ، 12 نومبر، 2022
ہندووں میں عزاداری سیّد الشّہداء
کیا آپ جانتے ہیں کہ شہداء کربلا کی یاد میں عزاداری صرف مسلمان ہی نہیں کرتے بلکہ ہندو مذہب میں لاکھوں کی تعداد میںوہ لوگ ہیں جو ہر سال امام عالی مقام اور شہدا کربلا کی عظیم قربانیوں کوپورے جوش وخروش سے مناتے ہیں اور شہداء کربلا کی عظیم قربانیوں کویاد کرتے اور گریہ کرتے ہیں -۔یہ لوگ اپنے آپ کو حسینی برہمن کہلا تے ہیں معرو ف رائٹر انتظار حسین نے اپنے انگریزی کالم برہمن ان کربلا میں لکھتے ہیں کہ وہ پہلے حسینی برہمن کو صرف ہندو افسانہ ہی سمجھتے تھے لیکن پھر انکی ملاقات ایک خاتون پروفیسر نونیکا دت سے ہوئ نونیکا دت نے انہیں بتایا کہ وہ خود حسینی برہمن ہے۔ خاتون نے بتایا کہ ان کے جدِ امجد راہیب دت اپنے سات بیٹوں اور دو دوسرے برہمنوں کے ساتھ مل کر امام حسین کے مشن میں حصہ لیاتھا -
نونیکا دت نے یہ بھی بتایا کہ راہیب دت واپسی پر اپنے ساتھ امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ایک بال مبارک بھی لے کر آئے تھے۔ جو کشمیر میں کسی جگہ موجود ہے (مشہور ہے کہ یہ مقام درگاہ حضرت بل ہے)۔
انتظار حسین نے نونیکا دت سے پوچھا کہ کیا آپ لوگ مسلمان ہو گئے ہیں۔ اس سوال کے جواب میں انہوں نے کہا ک ہرگز نہیں۔ ہم ہندو برہمن ہی ہیں مگر حسینی ہونے کے ناطے ہم مندروں وغیرہ میں نہیں جاتے نہ دوسری ہندووانہ رسومات ادا کرتے ہیں اور یہ کہ وہ محرم کے دنوں میں حسین کا ماتم بھی کرتے ہیں اور اپنے شہیدوں کی یاد بھی مناتے ہیں۔
نونیکا دت نے یہ بھی بتایا کہ راہیب دت واپسی پر اپنے ساتھ امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ایک بال مبارک بھی لے کر آئے تھے۔ جو کشمیر میں کسی جگہ موجود ہے (مشہور ہے کہ یہ مقام درگاہ حضرت بل ہے)۔
انتظار حسین نے نونیکا دت سے پوچھا کہ کیا آپ لوگ مسلمان ہو گئے ہیں۔ اس سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہرگز نہیں۔ ہم ہندو برہمن ہی ہیں مگر حسینی ہونے کے ناطے ہم مندروں وغیرہ میں نہیں جاتے نہ دوسری ہندووانہ رسومات ادا کرتے ہیں اور یہ کہ وہ محرم کے دنوں میں حسین کا ماتم بھی کرتے ہیں اور اپنے شہیدوں کی یاد بھی مناتے ہیں۔
حسینی برہمنوں کی روایات سے پتا چلتا ہے کہ ان کے اجداد عرب سے تجارتی تعلق رکھتے تھے۔ دور نبوت سے پہلے جو تجارتی قافلے سندھ سے مکے جاتے تھے، ان میں یہ ہندو برہمن بھی گئے تھے۔ جب سانحہ کربلا پیش آیا تو ان دنوں ہندو برہمن خاندان کا ایک تجارتی قافلہ دشت نینوا کے قریب سے گزر رہا تھا۔ اس کی منزل مقصود ملک شام تھی۔ جب اس تجارتی قافلے کو یہ علم ہوا کہ کربلا کے مقام پر اموی بادشاہ کی ایک بڑی فوج کسی باغی کی سرکوبی کے لئے اتری ہے۔ مزید پوچھنے پر یہ پتہ چلا کہ یہ باغی کوئی اور نہیں نبی کریم ﷺ کے نواسے سیدنا حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں جو اپنے خاندان اور چند ساتھیوں کے ہمراہ مکے سے کوفہ جا رہے تھے، اور اموی بادشاہ کے ایک بھاری لشکر نے انہیں گھیر لیا ہے۔
یہ باتیں سن کر ایک ہندو برہمن راہیب دت اور اس کے سات بیٹوں اور دو ساتھیوں نے تجارتی قافلے میں اپنے ساتھیوں کو اپنا سامان دیا اور خود سیدنا حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملاقات کے لئے کربلا تشریف لے گئے۔ ان لوگوں نے سیدنا حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملاقات کی اور ان کی طرف سے اس جنگ میں شرکت کی۔ راہیب دت کے ساتوں بیٹے بوگندر سکند، راکیش شرما، شاس رائے، شیر خا، رائے پن، رام سنگھ، دھارو اور پورو اور دونوں ساتھی کربلا میں قربان ہوگئے جبکہ راہیب دت کو گرفتار کیا گیا اور بعد میں رہا کر کے قافلے والوں کے سپرد کردیا
گیا جو اس وقت وہیں موجود تھا۔
حسینی برہمن کی روایات میں ہے کہ راہیب دت کربلا سے نکل کر امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے خاندان کے لوگوں سے بھی ملا تھا۔ جب اس نے انہیں بتایا کہ میں اصل میں برہمن ہوں۔ تو انہوں نے کہا کہ تم اب حسینی برہمن ہو اور ہم تمہیں یاد رکھیں گے۔جب راہیب دت واپس پہنچا تو وادی سندھ میں ہندوؤں کا ایک نیا گروہ پیدا ہوا جس کا نام حسینی برہمن تھا۔ یہ ہندو ہیں مگر اپنا تعلق امام حسین سے جوڑتے ہیں۔ حسینی برہمن آج بھی موجود ہے اور ہر سال محرم الحرام میں شہدا کربلا کی یاد مذہبی جوش و جذبے کے ساتھ مناتے ہیں۔
لبیک یا حسین
ہندووں میں عزاداری سیّد الشّہداء
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
نمایاں پوسٹ ۔ دین مبین اسلام کا سیاسی نظام خدا نے مشخص کر دیا ہے
میرا افسانہ (ڈے کئر کی بیٹی)اشاعت مکرر
`شہرشہر کے پوش علاقے میں اپنے نئے بنوائے ہوئے عالی شان اور پر شکوہ حویلی نما گھر میں ممتاز کاروباری شخصیت نصیر شاہ کو آئے ہوئے کئ مہینے ...
حضرت عبد المطلب کی منت کی کہانی'اوداع فاطمہ صغرا الوداع'،یاد آو گے بھیّابعد عاشور جو گزری آل نبی پر
-
میرا تعارف نحمدہ ونصلّٰی علٰی رسولہ الکریم ،واٰ لہ الطّیبین الطاہرین جائے پیدائش ،جنوبی ہندوستان عمر عزیز پاکستان جتنی پاکستان کی ...
-
نام تو اس کا لینارڈ تھا لیکن اسلام قبول کر لینے کے بعد فاروق احمد لینارڈ انگلستانی ہو گیا-یہ سچی کہانی ایک ایسے انگریز بچّے لی...
-
مارچ 2025/24ء پاکستان افغانستان سرحد پر طورخم کے مقام پر ایک بار پھر اس وقت آگے بڑھنے پر جب پچاس سے زیادہ افغان بچوں کو غیر قانونی طور پ...
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں