پیر، 20 جنوری، 2025

کراچی سے بچوں کے اغوا اور ان کے قتل کے ہولناک نتائج

 

 کراچی سے بچوں کے اغوا اور ان کے قتل کے ہولناک نتائج   کو سامنے رکھتے ہوئے میری گزارش ہے کہ  جہاں تک ممکن ہو اپنے جگر گوشوں کی خود حفاظت کا انتظام کیجئے - نارتھ  کراچی سے سات سالہ صارم سات جنوری کو مدرسے جانے کے بعد لاپتہ ہو گیا تھا۔ صارم کے والد محسن پرویز نے مقدمہ درج کراتے ہوئے بتایا ’میرا بیٹا مدرسے سے چھٹی کے بعد واپس آتا تھا، لیکن اس دن وہ نہیں آیا۔ مسجد کی سیڑھیوں پر صارم کے دستانے ملے۔ مجھے یقین ہے کہ کسی نے اسے اغوا کر لیا ہے۔‘ایس ایس پی اینٹی وائلنٹ کرائم سیل انیل حیدر کے مطابق صارم کے والد کو پانچ لاکھ روپے تاوان کی کال موصول ہوئی ہے۔ یہ کال سعودی عرب اور ملتان کے نمبروں سے کی گئی ہے۔ واقعہ کے وقت فلیٹس میں لوڈشیڈنگ کی وجہ سے  جائےوقوعہ  کی سی سی ٹی وی فوٹیج نہیں مل سکی تاہم اطراف کی فوٹیجز سے تفتیش جاری ہے۔وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کراچی میں بچوں کے اغوا کے بڑھتے ہوئے واقعات کا نوٹس لیتے ہوئے پولیس کو فوری کارروائی کی ہدایت دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس بچوں کے والدین سے مسلسل رابطے میں رہے اور فوری طور پر بچوں کو بازیاب کر کے رپورٹ پیش کرے۔ پولیس نے بچوں کی بازیابی کے لیے تمام وسائل بروئے کار لانے کی یقین دہانی کرائی ہے۔


کراچی کے علاقے نارتھ کراچی میں اغوا کے بعد قتل ہونے والے بچے صارم سے زیادتی کی تصدیق ہوگئی۔ زیادتی کی تصدیق ابتدائی پوسٹ مارٹم میں ہوئی ہے۔پولیس سرجن ڈاکٹر سمیہ نے صارم سے زیادتی کی تصدیق کردی -انکا کہنا تھا کہ بچے کے جسم پر مختلف زخموں کے نشانات بھی موجود تھے، اب تک کی میڈیکل رپورٹ کے مطابق بچے سے زیادتی ہوئی۔ایس ایس پی انیل حیدر کے مطابق صارم کی گردن کی ہڈی ٹوٹی پائی گئی، گلا دبا کر قتل کیا گیا تھا۔ صارم کو پانچ روز قبل قتل کیا گیا تھا اور پھر لاش پھینکی گئی۔ صارم کے والد جعلی میسیج کو تاوان کا مطالبہ سمجھ بیٹھے: ایس پی انویسٹی گیشنانکا کہنا تھا کہ شک کی بنا پر بچے کے قریبی رشتے دار کوحراست میں لے لیا ہے، زیر حراست ملزم کا ڈی این اے بھی کروایا جارہا ہے۔واضح رہے کہ نارتھ کراچی سے لاپتہ ہونے والے 7 سالہ صارم کی لاش 18 جنوری کو پانی کی ٹینکی سے ملی تھی۔ پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ کا کہنا تھا کہ 7 سے 8 سال کے بچے کی لاش عباسی شہید اسپتال لائی گئی، بچے کے جسم پر متعدد زخموں کے نشانات موجود ہیں

۔کراچی کے علاقے گارڈن سے اغوا کیے گئے دو بچوں کی تلاش کے دوران پولیس نے 19 مشتبہ افراد کو حراست میں لینے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ ملزمان سے ٹھوس شواہد اکھٹے کیے گئے ہیں۔ڈان ڈاٹ کام کے مطابق چند روز قبل گارڈن ویسٹ سے 5 سالہ علیان عرف علی اور 6 سالہ علی رضا لاپتا ہوگئے تھے۔ڈپٹی انسپکٹر جنرل ساؤتھ سید اسد رضا نے بتایا ہے کہ سی سی ٹی وی فوٹیج سے پتہ چلا ہے کہ انہیں موٹر سائیکل پر سوار ایک مرد اور خاتون اپنے ساتھ لے گئے تھے۔پولیس نے بچوں کے والدین کی مدعیت میں اغوا کا مقدمہ درج کر کے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ اغوا ہونے والے بچوں کے پڑوسی محمد آصف نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ دونوں بچوں کے والدین انتہائی غریب ہیں۔ ایک کے والد دیہاڑی دار مزدور ہیں جبکہ دوسرے کے والد چوکیداری کرتے ہیں۔بچوں کے والدین نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ’ہم نے ہر ممکن جگہ ڈھونڈا، لیکن بچوں کا کوئی سراغ نہیں ملا۔ کسی قسم کی دشمنی نہیں اور نہ ہی تاوان کے لیے کوئی کال موصول ہوئی ہے۔‘پولیس نے اغواکاروں کے روٹ کا تعین کرنے کے لیے سی سی ٹی وی فوٹیجز حاصل کی ہیں، جن میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک مرد اور خاتون بچوں کو لے جا رہے ہیں۔ پولیس کے مطابق بچوں کو گھر سے مسجد چوک کی طرف لے جایا گیا، جہاں سے ایک راستہ میوہ شاہ اور دوسرا گارڈن کی طرف جاتا ہے۔ اغواکار مختلف راستوں سے ہوتے ہوئے بچوں کو چیل چوک میں اندرونی گلیوں کی طرف لے گئے

گارڈن پولیس نے علیان کی والدہ زینب یونس کی مدعیت میں پاکستان پینل کوڈ (پی پی سی) کی دفعہ 364 اے (14 سال سے کم عمر بچے کا اغوا) اور انسانی اسمگلنگ کی روک تھام ایکٹ 2018 کی دفعہ 3 کے تحت ایف آئی آر درج کی ہے۔بعد ازاں، ایس ایس پی عارف عزیز کی سربراہی میں دونوں لاپتا بچوں کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن کیا گیا، اس آپریشن میں گارڈن، نبی بخش، کالاکوٹ، چاکیواڑہ، کلری اور دیگر تھانوں کے ایس ایچ اوز سمیت لیڈی کانسٹیبلز اور انٹیلی جنس اسٹاف نے حصہ لیا۔پولیس ترجمان کے مطابق سرچ آپریشن کے دوران 19 مشتبہ افراد کو حراست میں لے کر تھانے منتقل کردیا گیا جب کہ ملزمان سے پوچھ گچھ جاری ہے۔ایس ایس پی عارف عزیز کا کہنا تھا ’کچھ شواہد حاصل کر لیے گئے ہیں جس سے پولیس کو بہت جلد بچوں کی بازیابی میں مدد ملنے کا امکان ہے۔دوسری جانب پولیس نے لاپتا بچوں کے بارے میں معلومات فراہم کرنے والے کو 3 لاکھ روپے انعام دینے کا اعلان کیا ہے-خیال رہے کہ 2 روز قبل کراچی میں نارتھ کراچی کے علاقے میں 11 روز سے لاپتا 7 سالہ بچے صارم کی لاش گھر کے قریب زیرزمین پانی کے ٹینک سے برآمد ہوئی تھی۔


پولیس کا کہنا ہے کہ 7 سالہ صارم 11 روز قبل پراسرار طور پر لاپتا ہوا تھا، پولیس اور اہلخانہ اس کی بازیابی کے لیے کوششیں کررہے تھے۔بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم ’ساحل‘ کی اگست کی رپورٹ کے مطابق 2024 میں ملک بھر میں بچوں کے ساتھ بدسلوکی کے کل 1630 کیسز رپورٹ ہوئے۔اس کے علاوہ سال 2024 کے ابتدائی 6 ماہ میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے 862، اغوا کے 668، گمشدگی کے 82 اور کم عمری کی شادیوں کے 18 کیسز رپورٹ ہوئے۔6 ماہ کے اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ رپورٹ ہونے والے کل کیسز میں سے 962 متاثرین میں 59 فیصد لڑکیاں تھیں جب کہ 668 یعنی 41 فیصد لڑکے تھے۔

1 تبصرہ:

  1. کراچی کے سینئر صحافی سید فیصل حسین نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر لکھا ہے کہ کراچی میں بچوں کے اغوا کی وارداتوں میں اضافہ ہورہا ہے اپنے بچوں کی خود حفاظت کریں اپنے بچوں کے معاملات پر کسی پر اعتبار نہ کریں بچوں کو اکیلے باہر نہ نکلنے دیں اگر بچہ باہر کھیلنے جائے تو اپنی نظروں کے سامنے رکھیں اسکول سے آتے اور جاتے وقت خاص طور پر خیال کریں اگر آپ کا بچہ مدرسہ میں پڑھنے جاتا ہے یا تو خود چھوڑ کر آئیں یا بچوں کے گروپ کی شکل میں بھیجیں بچوں کو اکیلے سامان لینے نہ بھیجیں آپ کے بچے محلے میں جن افراد سے زیادہ قریب ہیں ان افراد پر زیادہ نظر رکھیں آپ کا بچہ صرف آپ کا بچہ ہے ہر کسی کو اس کا ابا چچا اور ماموں بن کر قریب مت جانے دیں

    جواب دیںحذف کریں

نمایاں پوسٹ ۔ دین مبین اسلام کا سیاسی نظام خدا نے مشخص کر دیا ہے

میرا افسانہ (ڈے کئر کی بیٹی)اشاعت مکرر

  `شہرشہر کے پوش علاقے میں اپنے نئے بنوائے ہوئے  عالی شان اور پر شکوہ حویلی نما گھر میں  ممتاز کاروباری شخصیت نصیر شاہ کو آئے ہوئے کئ مہینے ...

حضرت عبد المطلب کی منت کی کہانی'اوداع فاطمہ صغرا الوداع'،یاد آو گے بھیّابعد عاشور جو گزری آل نبی پر