ہفتہ، 21 جون، 2025

عید مباہلہ -ایک عظیم الشان دن

 

عید مباہلہ کی اہمیت:

مباہلہ کا واقعہ قرآن کریم میں بھی مذکور ہے، جس میں سورہ آل عمران کی آیت 61 میں اس کی طرف اشارہ کیا گیا ہے. اہل تشیع اس دن کو اہل بیت (ع) کی فضیلت اور حقانیت کے ثبوت کے طور پر دیکھتے ہیں اور اس دن کو خاص اہمیت دیتے ہیں۔ مباہلہ کے معنی مباہلہ کا مطلب ہے ایک دوسرے پر لعنت بھیجنا، یعنی ایک دوسرے کو بد دعا دینا۔ یہ اس وقت کیا جاتا ہے جب دو فریق کسی بات میں اختلاف رکھتے ہوں اور دلائل سے بات واضح نہ ہو رہی ہو، تو وہ اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ جو جھوٹا ہے اس پر لعنت بھیجے۔نجران کے میدان کا واقعہ تاریخِ اسلام کا ایک اہم اور روحانی اعتبار سے غیر معمولی واقعہ ہے، جو عیدِ مباہلہ سے جُڑا ہوا ہے۔ یہ واقعہ ہجرت کے دسویں سال (10 ہجری) نجران کے عیسائی وفد کے ساتھ پیش آیا، اور قرآنِ کریم کی سورہ آلِ عمران (آیت 61) میں اس کا ذکر موجود ہےنجران کا میدان  ایک قدیم  علاقہ  ہے ۔ زمانۂ جاہلیت اور ابتدائی اسلام میں یہ ایک اہم عیسائی مرکز تھا۔1. عیسائی وفد کی آمد:نجران کے 60 کے قریب عیسائی علماء اور رہنما، جن میں ان کا بڑا پادری ابوحارثہ بن علقمہ بھی شامل تھا،


 مدینہ منورہ آئے تاکہ رسول اللہ ﷺ سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی الوہیت  بارے میں گفتگو کریں۔2. مذاکرہ اور بحث:آپ ﷺ نے ان سے قرآن کے مطابق حضرت عیسیٰؑ کی حیثیت بیان کی:بیشک عیسیٰؑ اللہ کے بندے اور اُس کے نبی ہیں، نہ وہ خدا ہیں اور نہ خدا کے بیٹے۔"(سورہ آل عمران 3:59لیکن عیسائی اپنے عقیدہ "تثلیث" (Trinity) پر قائم رہے اور بات کسی نتیجے تک نہ پہنچی۔3. مباہلہ کی پیشکش:جب عیسائی وفد قائل نہ ہوا تو یہ آیت نازل ہوئی:"فمن حاجّک فيه من بعد ما جاءک من العلم فقل تعالوا ندع أبناءنا وأبناءكم ونساءنا ونساءكم وأنفسنا وأنفسكم ثم نبتهل فنجعل لعنت الله على الكاذبين"(آل عمران 3:61)"پس جو شخص اس (عیسیٰؑ کے بارے میں) تم سے جھگڑا کرے، علم کے آجانے کے بعد، تو کہہ دو: آؤ ہم بلاتے ہیں اپنے بیٹوں کو اور تم اپنے  بیٹوں کو، ہم اپنی عورتوں کو اور تم اپنی عورتوں کو، ہم اپنے نفسوں کو اور تم اپنے نفسوں کو، پھر ہم مباہلہ کرتے ہیں اور جھوٹوں پر اللہ کی لعنت بھیجتے ہیں۔


"میدانِ نجران میں مباہلہ کا دن:صبح کا وقت تھا اور کساء یمنی کے زیر سایہ آنے والے پاک پنجتن  اس شان سے میدا ن نجران میں آتے دکھائ دئے کہ حضرت امام حسن علیہ السلام کی اپنے نانا حضرت محمد صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی انگشت مبارک تھامے ہوئے تھے اورسید الکونین کی آغوش مبارک میں حسین علیہ السلام  تھے آپ تینوں کے پیچھے  بی بی سیدہ سلام اللہ علیہا اور بی بی کے عقب میں مولائے کائنات  چل رہے تھے یہ اہلِ بیت کا وہ پاک گروہ تھا جنہیں آپ ﷺ نے چادر کے نیچے لیا تھا — جسے "  کساء" کہا جاتا ہے۔عیسائیوں کا پیچھے ہٹ جانا:جب عیسائیوں نے دیکھا کہ رسول اکرم ﷺ اپنے سب سے عزیز اہلِ بیت کو لے کر آئے ہیں،چنانچہ جب نصرانیوں کے بڑے پادری نے ان مقدس حضرات کو دیکھا تو کہنے لگا اے جماعت نصاریٰ میں ایسے چہرے دیکھ رہا ہوں کہ اگر یہ لوگ اللہ تعالیٰ سے پہاڑ کو ہٹا دینے کی دعا کریں تو اللہ تعالیٰ پہاڑ کو اس جگہ سے ہٹا دے گا، تم ان سے مباہلہ نہ کرو ورنہ ہلاک ہو جاؤ گے اور قیامت تک روئے زمین پر کوئی نصرانی باقی نہ رہے گا۔


 یہ سن کر نصاریٰ مباہلہ سے رک گئے اور آخر کار انھوں نے جزیہ دینا منظور کیا۔ سرکار دو عالم نے فرمایا اس کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے اگر وہ مباہلہ کرتے تو بندروں اور سوروں کی شکل میں مسخ کر دیے جاتے، جنگل آگ سے بھڑک اٹھتا اور وہاں کے رہنے والے پرندے بھی نیست و نابود ہو جاتے اور ایک سال تک تمام نصاریٰ ہلاک ہو جاتےتو ان کے سردار نے کہا:اگر یہ سچے نبی نہ ہوتے تو اپنے اہل کو ہلاکت کی دعا کے لیے نہ لاتے۔"چنانچہ وہ مباہلہ سے پیچھے ہٹ گئے اور جزیہ (ایک معمولی ٹیکس) دینے پر رضامند ہو کر صلح کر لی۔یہ واقعہ رسول اللہ ﷺ کے صدق و حقانیت کی زبردست دلیل ہے۔اہلِ بیتؑ کی عظمت اور مقام کا ایک درخشاں پہلو ہے۔"عیدِ مباہلہ" کے طور پر یہ دن بہت سے مسلمان بالخصوص اہلِ تشیع میں منایا جاتا ہے (24 ذوالحجہ)

  عید مباہلہ کی اہمیت:

یہ دن اہل بیتؑ کی عظمت کا دن ہے۔

رسول اللہ ﷺ کی سچائی اور رسالت کا ثبوت ہے۔

یہ دن اتحاد، حق کی فتح، اور باطل کے انکار کی علامت ہے۔

شیعہ مسلمان اس دن کو عید کے طور پر مناتے ہیں، نماز، دعا، زیارت، اور نذریں کرتے ہیں۔

 








1 تبصرہ:

  1. عید مباہلہ وہ دن ہے جس میں دین اسلام اور پنجتن پاک کو اللہ پاک نے سر بلندی عطا کی

    جواب دیںحذف کریں

نمایاں پوسٹ ۔ دین مبین اسلام کا سیاسی نظام خدا نے مشخص کر دیا ہے

عید مباہلہ -ایک عظیم الشان دن

  عید مباہلہ کی اہمیت: مباہلہ کا واقعہ قرآن کریم میں بھی مذکور ہے، جس میں سورہ آل عمران کی آیت 61 میں اس کی طرف اشارہ کیا گیا ہے. اہل تشیع ا...

حضرت عبد المطلب کی منت کی کہانی'اوداع فاطمہ صغرا الوداع'،یاد آو گے بھیّابعد عاشور جو گزری آل نبی پر