اتوار، 3 نومبر، 2024

آ ئ دیوالی کی رات آئ

 

 دیوالی ایک دن کا تہوار نہیں بلکہ پانچ دن کے تہوار کا سلسلہ ہے۔ عام تقویم کے اکتوبر اور نومبر مہینے کے درمیان میں پیش آتا ہے۔ دیوالی اماوس کی رات کو منائی جاتی ہے۔ اماؤس گہری سیاہ رات ہوتی ہے، اس گہری سیاہ رات میں دیے روشن کرکے عید منائی جاتی ہے۔دیوالی صرف دییوں کا تہوار ہی نہیں بلکہ آواز، پٹاخے، رنگولی، ذائقے، مٹھائیاں، جذبات اور روحانیت کا بھی تہوار ہے۔جذباتی طور پر دیوالی سارے خاندان کو، دوست احباب کو ایک جگہ جوڑتا ہے-دیوالی جو دیپاولی اور عید چراغاں کے ناموں سے بھی معروف ہے ایک قدیم ہندو تہوار ہے، جسے ہر سال موسم بہار میں منایا جاتا ہے۔  یہ تہوار یا عید چراغان روحانی اعتبار سے اندھیرے پر روشنی کی، جہالت پر علم کی، بُرائی پر اچھائی کی اور مایوسی پر اُمید کی فتح و کامیابی کی علامت سمجھا جاتا ہے۔  اس تہوار کی تیاریاں 9 دن پہلے سے شروع ہوجاتی ہیں اور دیگر رسومات مزید 5 دن تک جاری رہتے ہیں۔ اصل تہوار اماوس کی رات یا نئے چاند کی رات کو منایا جاتا ہے۔


 اصل تہوار شمسی-قمری ہندو تقویم کے مہینہ کارتیک میں اماوس کی رات یا نئے چاند کی رات کو منایا جاتا ہے۔ گریگورین تقویم کے مطابق یہ تہوار وسط اکتوبر اور وسط نومبر میں پڑتا ہے۔دیوالی  ایک ایسا تہوار جس کو ہندو برادری کا سب سے بڑا تہوار سمجھا جاتا ہے، اسے  دنیا بھر میں ہندی برادری بڑے جوش و جذبے کے ساتھ مناتی ہے۔یہ ایک قدیم تہوار ہے جسے دسہرے کے تہوار کے بعد منایا جاتا ہے، اسے روشنیوں کا تہوار بھی کہا جاتا ہے جس میں گھروں میں چراغاں ہوتا ہے اور پٹاخے پھلجھڑیاں جلائی جاتی ہیں۔دیوالی دراصل ’دیپاولی‘ کا بگڑا ہوا نام ہے، دیپ کا مطلب روشنی اور ولی کا مطلب قطار ہوتا ہے، یعنی قطار در قطار جلائے گئے دیے، اسی لیے اسے روشنیوں کا تہوار کہا جاتا ہے۔اِس تہوار کے موقع پر جھونپڑیوں سے لے کر محلوں تک، تمام گھروں میں روشنی اور چراغاں کیا جاتا ہے اور انہیں سجایا جاتا ہے۔دیوالی سے جڑی مختلف روایات-ہندوؤں کی روایت کے مطابق یہ جشن اور چراغاں اس لیے کیا جاتا ہے کہ اس دن ان کے بھگوان رام، ان کی اہلیہ سیتا اور ان کے بھائی لکشمن 14 سال کے بن باس یعنی جنگل میں جلاوطنی اور لنکا کے بادشاہ ’راون‘ کو شکست دینے کے بعد اپنے گھر، اپنے شہر ایودھیا واپس لوٹے تھے۔


اس موقع سارا شہر ان کے استقبال کے لیے اُمڈ آیا تھا اور ایودھیا کے چپے چپے سے روشنی کی کرنیں پھوٹ رہی تھیں، آج بھی لوگ رام کی اِس واپسی کا جشن دیوالی کی صورت میں مناتے ہیں۔دیوالی سے جڑی اور بھی کہانیاں ہیں، مثلاً کہا جاتا ہے کہ کسور نامی ایک راجہ تھا، جو بڑا ظالم اور ہوس پرست تھا، حسین نوجوان دوشیزاؤں کو اغواء کر کے اپنی ہوس کا نشانہ بنانا پھر انہیں جیل کی آہنی سلاخوں کے پیچھے قید کر دینا اس کا محبوب مشغلہ تھا، ہندو مذہب کے ایک دیوتا وشنو نے بھگوان کرشن کا روپ دھار کر دیوالی کے دن دنیا کو اس ظالم راجہ سے نجات دلائی تھی۔دیوالی کا تہوار کب اور کس طرح منایا جاتا ہے؟دیوالی کے تہوار کی تیاریاں 9 دن پہلے سے شروع ہو جاتی ہیں اور دیگر رسومات مزید 5 دن تک جاری رہتی ہیں، اصل تہوار اماوس کی رات یا نئے چاند کی رات کو منایا جاتا ہے۔دیوالی کے 5 دنوں کا آغاز ’دھن تیرس‘ سے ہوتا ہے، اس دن لوگ سونا چاندی یا کسی بھی دھات کی خریداری کو نیک شگون مانتے ہیں، اس دن لوگ کوئی نہ کوئی نئی چیز ضرور خریدتے ہیں۔دوسرا دن ’نرک چتور داس‘ ہوتا ہے، اس دن کی اہم رسومات میں سے ایک غسل کرنا، آرام کرنا اور سبزیوں کے تیل سے جسم کی مالش کرنا ہے۔تیسرا دن ’دیوالی‘ کا ہوتا ہے جو سب سے اہم اور مرکزی دن ہوتا ہے، 


اس دن چاند مکمل طور پر غروب ہوتا ہے اور ماحول معمول سے زیادہ تاریک ہو جاتا ہے، اسی لیے بہت سے دیے جلائے جاتے ہیں اور چراغاں کیا جاتا ہے۔اس روز لوگ پوجا پاٹ کرتے ہیں اور رات کو اپنے گھروں کے دروازے، کھڑکیاں کھول دیتے ہیں تاکہ ان کے گھروں اور زندگیوں میں مزید روشنی آئے، دیر رات تک آتش بازی ہوتی ہے جبکہ بعض جگہ تو صبح صادق تک آتش بازی ہوتی ہے۔چوتھا دن ’گووردھن پوجا‘ ہے، اِس دن کے بارے میں بہت سی کہانیاں ہیں، کچھ لوگ اسے میاں بیوی کے دن کے نام سے جانتے ہیں اور ایک دوسرے کو تحائف دیتے ہیں، جبکہ بعض لوگ چوتھے روز بارش کے دیوتا ’اِندر پر کرشن‘ کی فتح کو یاد کرتے ہیں اور اس کا جشن مناتے ہیں۔


  اس تہوار پردولت و خوش حالی کی دیوی لکشمی کی پوجا کی جاتی ہے، پٹاخے داغے جاتے ہیں،  بعد ازاں سارے خاندان والے اجتماعی دعوتوں کا اہتمام کرتے ہیں اور خوب مٹھائیاں تقسیم کی جاتی ہیں۔ دوست احباب کو مدعو کیا جاتا ہے اور تحفے تحائف تقسیم کیے جاتے ہیں۔ دیوالی ہندوؤں کا اہم تہوار ہی نہیں بلکہ اہم رسم یا رواج بھی ہے ۔ بھارت کے کئی علاقوں میں،  یہ تہوار دھنتیرس سے شروع ہوتا ہے، نرک چتردشی دوسرے دن منائی جاتی ہے، دیوالی تیسرے دن، چوتھے دن دیوالی پاڑوا شوہر بیوی کے رشتوں کے لیے وقف ہے اور پانچواں دن بھاؤبیج بھائی بہن کے رشتوں کے لیے مخصوص ہے، اس پر یہ تہوار ختم ہوجاتا ہے۔ عام طور پر دھنتیرس، دسہرا کے اٹھارہ دن بعد پڑتا ہے۔جس رات کو ہندو دیوالی مناتے ہیں، اُسی رات کو جین پیروکار مہاویر کے موکش (نجات) پانے کی خوشی میں جشنِ چراغاں دیوالی مناتے ہیں،سکھ پیروکار اس تہوار کو انچواں اور آخری دن ’بھیادوج‘ کہلاتا ہے، یہ بہن بھائیوں کے رشتے کے جشن کا دن ہوتا ہے، اس موقع پر بہنیں اپنے بھائیوں اور سرپرستوں کے لیے خصوصی دعا کرتی ہیں،

1 تبصرہ:

  1. مہابھارت کے مطابق، پانڈؤ کے اپنے 12 سالہ بن باس اور ایک سالہ اگیات واس سے واپس ہونے پر خوشی کا اظہار ہے۔ بہت سارے ہندو پیروکاروں کے مطابق دولت اور ثروت کی دیوی، وشنو کی بیوی لکشمی دیوی کی یاد میں منائے جانے والا تہوار “دیوالی“ ہے۔ کائناتی دودھیا سمندر میں کھنگال کے موقع پر برائی پر اچھائی غلبہ پایا اور اس وقت لکشمی دیوی کا جنم ہوا، تب لکشمی نے وشنو کو اپنا شوہر مانا اور شادی کی۔

    جواب دیںحذف کریں

نمایاں پوسٹ ۔ دین مبین اسلام کا سیاسی نظام خدا نے مشخص کر دیا ہے

میرا افسانہ (ڈے کئر کی بیٹی)اشاعت مکرر

  `شہرشہر کے پوش علاقے میں اپنے نئے بنوائے ہوئے  عالی شان اور پر شکوہ حویلی نما گھر میں  ممتاز کاروباری شخصیت نصیر شاہ کو آئے ہوئے کئ مہینے ...

حضرت عبد المطلب کی منت کی کہانی'اوداع فاطمہ صغرا الوداع'،یاد آو گے بھیّابعد عاشور جو گزری آل نبی پر