رقبے کے اعتبار سے بحیرہ روم پر واقع الجزائر کا رقبہ 48 صوبے پر مشتمل ہے جس میں 553 اضلاع اور 1٫541 بلدیات ہیں۔ ہر صوبےمیں ضلع اور بلدیہ کا نام عموماً اس کے سب سے بڑے شہر پر رکھا جاتا ہے آئین کے مطابق ہر صوبے کو کسی حد تک معاشی آزادی حاصل ہوتی ہے- عرب دنیا اور افریقی براعظم میں سوڈان کے بعد سب سے بڑا ملک ہے۔ الجزائر کے شمال مشرق میں تیونس، مغرب میں مراکش، جنوب مغرب میں مغربی صحارا، موریتانیا اور مالی ہیں۔ جنوب مشرق میں نائجر جبکہ شمال میں بحیرہ روم واقع ہیں۔ اس کا رقبہ تقریباً 24 لاکھ مربع میل جبکہ آبادی 3 کروڑ 57 لاکھ نفوس پر مشتمل ہے۔الجزائر میں 48 صوبے، 553 اضلاع اور 1٫541 بلدیات ہیں۔ ہر صوبے، ضلع اور بلدیہ کا نام عموماً اس کے سب سے بڑے شہر پر رکھا جاتا ہے۔ آئین کے مطابق ہر صوبے کو کسی حد تک معاشی آزادی حاصل ہوتی ہے۔الجزائر کے دار الحکومت کا نام بھی الجزائر ہے علماء کی کوششوں کی بنا پر اسلام کی ازسرنو بحالی کی جزوی جدوجہد جاری تھی جنھوں نے 1930ء سے قرآنی اسکول کھولے اور 1927ء میں برسلز میں منعقد ہونے والی کانگریس میں میسالی ہا دجی نے آزا دی کا مطالبہ کیا۔
الجیریا نے پہلی اور دوسری جنگ عظیم کے دوران کافی سخت سال گزارے کیونکہ اسے اپنے غذائی ذخائر کا کثیر حصہ یورپ بھیجنا پڑتا تھا۔ یہاں کئی قدرتی بندرگاہیں بھی موجود ہیں۔ ساحل سے لے کر اطلس التلی تک کا علاقہ زرخیز ہے۔ اطلس التلی کے بعد کا علاقہ گھاس کے وسیع و عریض میدانوں پر مشتمل ہے جو کوہ اطلس کے مشرقی حصے تک پھیلا ہوا ہے۔ اس کے بعد صحرائے اعظم کا علاقہ ہے۔ ہوگر کے پہاڑ دراصل وسطی صحارا کے بلند علاقے ہیں جو دار الحکومت سے 1٫500 کلومیٹر جنوب میں ہیں۔الجزائر، وہران، قسطنطین، تیزی وزو اور عنابہ بڑے شہر ہیں۔ الجیریا کی پارلیمان دو ایوانوں پر مشتمل ہے۔ ایوانِ زیریں کو نیشنل پیپلز اسمبلی کہتے ہیں جس کے 380 اراکین ہوتے ہیں۔ ایوانِ بالا جسے کونسل آف نیشن کہتے ہیں کے 144 اراکین ہوتے ہیں۔ ایوانِ زیریں کے لیے ہر پانچ سال بعد انتخابات ہوتے ہیں۔1976 کے آئین کے مطابق ملک میں ایک سے زیادہ سیاسی جماعتیں بنائی جا سکتی ہیں تاہم ان کی منظوری وزیرِ داخلہ سے ضروری ہوتی ہے۔ اس وقت ملک میں 40 سے زیادہ سیاسی جماعتیں موجود ہیں۔
آئین کے مطابق مذہب، زبان، نسل، جنس یا علاقائی بنیادوں پر سیاسی جماعت بنانا ممنوع ہے۔الجیریا کی فوج بری، بحری، ہوائی اور علاقائی ائیر ڈیفنس فوجوں پر مشتمل ہے۔ فوج کا سربراہ ملک کا صدر ہوتا ہے جس کے پاس ملکی وزیرِ دفاع کا عہدہ بھی ہوتا ہے۔کل فوجیوں کی تعداد 1٫47٫000 ہے۔ 19 سے 30 سال تک کی عمر کے نوجوان مردوں کے لیے فوجی خدمات لازمی ہیں جو ڈیڑھ سال پر محیط ہوتی ہیں۔ اس میں چھ ماہ تربیت اور ایک سال شہری منصوبوں پر کام کرنا شامل ہے۔ الجزائر کے شہر جد میں سے ایک سمجھا جاتا ہے اور یہ سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہے۔یہ مسجد 18ویں صدی میں تعمیر کی گئی تھی اور اس کا نام صوفی بزرگ محمد بن علی کے نام پر رکھا گیا ہے، جو اس جگہ دفن ہیں۔ یہ ایک متاثر کن ڈھانچہ ہے، جس میں ایک بڑا مرکزی گنبد اور اس کے چاروں طرف چار چھوٹے گنبد ہیں۔ مسجد کو پیچیدہ نمونوں اور ڈیزائنوں سے سجایا گیا ہے، اور اس کا ایک بڑا صحن ہے جس میں 5,000 نمازیوں کے بیٹھنے کی گنجائش ہے۔سیدی ابو مدین مسجد ( عربی: مسجد شعيب أبو مدين ) یا عبادت گزاروں کی مسجد ( عربی: مسجد العباد ) ت
لمسن، الجزائر کا ایک تاریخی اسلامی مذہبی کمپلیکس ہے ، جو بااثر صوفی بزرگ ابو مدین کے لیے وقف ہے۔ ابو مدین سیویل سے تعلق رکھنے والا تھا اور اس نے المغرب کے خطے میں تصوف کے پھیلاؤ میں بہت تعاون کیا تھا۔اس کمپلیکس میں مسجد ،مدرسہ اور ترکی حمام سمیت متعدد دینی عمارتیں ہیں۔ اس مسجد کی بنیاد مراکش کے مرین شاہی حکمرانوں نے 1339 میں رکھی تھی اور یہ کمپلیکس سیدی الحلاوی مسجد سے مشابہت رکھتا ہے جو اس کی شکل میں 1335 میں تعمیر کیا گیا تھا۔ مدرسہ کی بنیاد مسجد کے آٹھ سال بعد رکھی گئی تھی ، جہاں ابن خلدون نے ایک بار پڑھایا تھا۔ دارالسلطان محل بھی اسی کمپلیکس کے نچلے حصے میں قائم ہوا تھا ، جہاں سلطان مسجد کے دورے کے دوران ٹھہرے تھے۔ فن تعمیراس مسجد میں مرکزی دروازہ ہے جو کئی دیگر موری فن تعمیروں سے ملتا ہے جیسے قرطبہ سے قیروان ۔ دروازہ پینٹنگز کی گیلری کی طرف بھی جاتا ہے۔ گنبد کے سب سے اوپر مقرنہ موجود ہے۔ یہ ان سیڑھیوں تک جاری رہتی ہے جو پیرٹا ڈیل سول ، ٹولیڈو سے ملتے جلتے ہیں۔ لکڑی کے دروازے پیتل کے ساتھ سجے ہیں اور وہ درمیان میں فاؤنٹین کے ساتھ شاہ کی طرف جاتا ہے اور اس کے چاروں طرف راہداریوں اور نماز ہال سے گھرا ہوا ہے۔
، الجزائر مغربی الجزائر کا ایک شہر ہے جو صوبہ میں واقع ہے۔ یہ صوبے کا دارالحکومت اور خطے کا سب سے بڑا شہر ہے۔ اپنی بھرپور تاریخ اور ثقافتی ورثے کے لیے جانا جاتا ہے، اور یہ متعدد تاریخی مقامات اور ثقافتی پرکشش مقامات کا گھر ہے۔ میں سب سے زیادہ قابل ذکر نشانیوں میں سے ایک عظیم مسجد ہے، جسے کی مسجد بھی کہا جاتا ہے۔ یہ ایک بڑی اور آرائش سے مزین مسجد ہے جو 12ویں صدی میں بنائی گئی تھی اور اسے شمالی افریقہ میں الموحد فن تعمیر کی بہترین مثالوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ کے دیگر قابل ذکر نشانات میں ، جو کبھی مقامی حکمرانوں کی نشست ہوا کرتا تھا، اور ، جس میں اس خطے کی تاریخ اور ثقافت کی نمائشیں شامل ہیں۔ متعدد روایتی بازاروں کا گھر بھی ہے، جہاں زائرین مقامی دستکاری اور دیگر تحائف خرید سکتے ہیں۔یہ شہر پہاڑوں سے گھری ہوئی ایک زرخیز وادی میں واقع ہے، اور یہ اپنی معتدل آب و ہوا اور خوبصورت قدرتی ماحول کے لیے جانا جاتا ہے۔ الجزائر کی تاریخ اور ثقافت کو تلاش کرنے میں دلچسپی رکھنے والوں کے لیے ایک مقبول سیاحتی مقام ہے۔