خوش لباسی میں ملبوس مسکراتا چہرہ بلا کی زہین بڑی بڑی آنکھیں سرو قد متناسب سراپا -یہ ہیں نیویارک کے نو منتخب مئر ظہران ممدانی کی شریک حیا ت -میری حیاتی :یعنی میری زندگی کا ٹائٹل ظہران ممدانی نے ایک عوامی اجتماع میں اپنی اہلیہ راما دواجی کو دیتے ہوئے کہا اس لمحے اور ہر لمحے میرے ساتھ رہنے کے لیے ان سے بہتر کوئی نہیں"امریکہ میں پہلے منتخب مسلمان گورنر اور انکی شریک حیات فرسٹ لیڈی آف نیویارک -نیویارک کی نئی خاتون اول نو منتخب میئر ظہران ممدانی کی اہلیہ راما دواجی اگرچہ انتخابی مہم کے دوران منظرِ عام سے دور رہیں لیکن ممدانی کی مہم کی شناخت واضح کرنے اور سوشل میڈیا پر موجودگی کو مضبوط بنانے میں اُن کا کردار نہایت اہم رہا ہے۔ انہوں نے اپنے شریک حیات کے لئے خود بہترین رنگوں کے امتزاج سے پمفلٹ اور پوسٹرز تیار کئے ۔در حقیقت راما دواجی شامی نژاد امریکی آرٹسٹ ہیں، ٹیکساس میں ان کا بچپن گزرا دبئی میں تعلیم حاصل کی اور صرف 4 برس قبل نیویارک منتقل ہوئیں۔اس غیر روایتی پس منظر کے باوجود وہ اب نیویارک سٹی کی تاریخ کی کم عمر ترین فرسٹ لیڈی بن گئی ہیں۔اگرچہ ممدانی کی انتخابی مہم کے دوران راما دواجی عوامی تقریبات، مباحثوں اور انتخابی جلسوں سے دور رہیں
لیکن مہم کی شناخت بنانے، انتخابی پوسٹرز، لوگوز اور مہم میں استعمال کیے جانے والے زرد، نارنجی اور نیلے رنگ کے امتزاج کی ڈیزائننگ انہوں نے ہی کی۔انہوں جہاں بہتر سمجھا وہ اپنے شوہر ظہران ممدانی کے ساتھ شانہ بشانہ نظر آئیں ، چونکہ راما ایک آرٹسٹ ہیں اسی لیے ان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس زیادہ تر ان کے فن کے لیے مختص ہیں -راما دواجی نے فلسطینی حقوق کے لیے تخلیقی کام بھی کئے ہیں۔وہ انٹرویوز سے بھی گریز کرتی رہی ہیں اور کافی حد تک گوشہ نشینی میں کام کرنا پسند کرتی ہیں ۔ ظہران ممدانی نے اپنی اہلیہ سے متعلق بڑھتی دلچسپی پر ردِعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ راما صرف میری اہلیہ نہیں، وہ ایک باکمال آرٹسٹ ہیں جو چاہتی ہیں کہ انہیں اپنی شناخت اپنے انداز میں قائم کرنے دی جائے۔ممدانی کے دوستوں اور حلقوں میں راما دواجی کو غیر معمولی اور متاثر کن شخصیت قرار دیا جا رہا ہے۔ ایک دوست نے امریکی میڈیا سے گفتگو میں راما دواجی کو عصرِ حاضر کی لیڈی ڈیانا تک کہا۔فتح کے بعد اپنے خطاب میں ظہران ممدانی نے اپنی اہلیہ کا ذکر بڑے فخر سے کرتے ہوئے کہاکہ "۔انتخابی جیت کے بعد سب کی نظریں ان کی اہلیہ راما دواجی پر مرکوز ہو گئیں ۔
وہ ایک امریکی شامی نژاد فنکارہ ہیں جنہوں نے دبئی میں پرورش پائی اور خاموشی کے ساتھ اپنی الگ فنّی پہچان قائم کی۔-دمشق سے دبئی تک، دبئی سے نیویارک تک"ایربیئن بزنس" میگزین کے مطابق راما دواجی امریکی شہر ہیوسٹن میں ایک شامی مسلمان خاندان کے ہاں پیدا ہوئیں۔ ان کے والدین کا تعلق دمشق سے تھا۔ وہ نو سال کی عمر میں دبئی منتقل ہوئیں جہاں ان کا بچپن خلیجی ممالک میں گزرا۔ یہی دوہرا ثقافتی پس منظر ان کے فن کا محور بنا، جو شناخت اور وابستگی جیسے موضوعات کو نرمی مگر گہرے سیاسی پیغام کے ساتھ اجاگر کرتا ہے۔راما نے قطر میں قائم ورجینیا کامن ویلتھ یونیورسٹی کے کیمپس سے اپنی تعلیم کا آغاز کیا۔ بعدازاں امریکہ کے شہر رچمنڈ میں اسی یونیورسٹی سے سنہ2019ء میں امتیازی نمبروں کے ساتھ گریجویشن مکمل کی۔ انہوں نے نیویارک کے اسکول آف ویژوئل آرٹس سے ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔ آج وہ بروکلین میں مقیم ہیں اور مصوری، فخار سازی اور ایڈیٹوریل ڈیزائن سمیت مختلف فنون میں کام کر رہی ہیں۔-فلسطین سے جڑا فنراما کے فن پارے اکثر سماجی اور سیاسی موضوعات کے گرد گھومتے ہیں۔ ان کی ایک مشہور پینٹنگ میں تین افراد کے اوپر عربی عبارت "لن نغادر" (ہم نہیں جائیں گے) درج ہے، جو القدس کے شیخ جراح محلے کے فلسطینی خاندانوں سے یکجہتی کا اظہار ہے۔
ایک اور فن پارے میں انہوں نے غزہ میں بھوک کے بحران کو اجاگر کرتے ہوئے عوام کو "غزہ کے ساتھ جڑے رہنے" کی اپیل کیاگرچہ ان کے انسٹاگرام پر ایک لاکھ ستر ہزار سے زیادہ فالوورز ہیں مگر ان کا مواد ذاتی یا سیاسی تشہیر کے بجائے فن اور سماجی شعور پر مرکوز رہتا ہے۔-محبت کی کہانی-ر راما اور ظہران ممدانی کی ملاقات سنہ2021ء میں ڈیٹنگ ایپ "ہِنج" پر ہوئی۔ مشترکہ اقدار اور تخلیقی توانائی نے جلد ہی دونوں کو قریب کر دیا۔ ان کی منگنی دبئی میں اہلِ خانہ کی موجودگی میں ہوئی جبکہ نکاح نیویارک میں سنہ2025ء کے آغاز میں ہوا، جس کے بعد یوگنڈا میں ممدانی کے آبائی وطن میں ایک خاندانی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔اگرچہ ظہران ممدانی کا سیاسی سفر تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ راما نے میڈیا کی چمک دمک سے دور رہنے کو ترجیح دی۔ وہ انتخابی مہم میں شاذ و نادر ہی نظر آئیں، مگر ان کے تخلیقی ہاتھوں نے مہم کی بصری شناخت اور ڈیجیٹل موجودگی میں اہم کردار ادا کیا۔ وہ صرف اہم عوامی مواقع پر شریک ہوئیں، جن میں ممدانی کی انتخابی فتح کی رات بھی شامل ہے۔راما دواجی آج نہ صرف زهران ممدانی کی شریکِ حیات ہیں بلکہ ایک مضبوط، باشعور اور فنکارانہ روح کی نمائندہ ہیں
ساری دنیا ظہران ممدانی کی جیت کے علاوہ ان کی خوبصورت شریک حیات سے بھی خوش نظرآرہی ہے
جواب دیںحذف کریں