جمعہ، 7 نومبر، 2025

نیویارک کی مئر شپ ظہران کوا مہ ممدانی اہلاً و سھلاً مرحبا

 

  امریکا میں تاریخ رقم ہوگئی ظہران ممدانی نیویارک کے پہلے مسلم اور بائیں بازو کے میئر منتخب ہوگئے ، نیویارک ، نیو جرسی اور ورجینیا میں ٹرمپ کے حامی امیدواروں کو شکست کا سامنا ،ظہران ممدانی کے سر پر نیویارک کی میئر شپ کا تاج سج گیا ، 34سالہ ممدانی گزشتہ ایک صدی کے کم عمر اور پہلے ایشیائی میئر بن گئے ،ممدانی کو 50.4 فیصد ، ان کے حریف سابق گورنر اینڈریو کومو کو 41.6 فیصد ووٹ ملے ، ٹرمپ کی حمایت بھی کوموکے کام نہ آئی جبکہ ریپبلکن پارٹی کے امیدوار کرٹس سلیوا کو تقریباً 8فیصد ووٹ ملے، دنیا بھر سے ظہران ممدانی کو مبارکباد ، نیک تمناؤں کا اظہار ،امریکی ریاست ورجینیا اور نیوجرسی میں بھی ڈیموکریٹس کے دو گورنرز کامیاب ہوگئے ، یں ، ورجینیا میں ہی ڈیموکریٹ پارٹی کی امیدوار غزالہ ہاشمی نائب گورنر کا الیکشن جیت گئیں ، غزالہ ہاشمی پہلی بھارتی نژاد اور پہلی مسلم نائب گورنر ہیں، ملک بھر میں ڈیموکریٹس کا مورال بلند، ریپبلکنز کیلئے خطرے کی گھنٹی بج گئی ۔





نیویارک میں اسلاموفوبیا کی کوئی گنجائش نہیں،ممدانی نے ٹرمپ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا غور سے سُن لیں ، کرپشن کے اس کلچر کا خاتمہ کریں گے جس نے ٹرمپ جیسے ارب پتیوں کو ٹیکس سے بچ نکلنے کی چھوٹ دی ،موروثی سیاست کو شکست دی ، نیویارک کے شہریوں نے بتادیا اب طاقت امیروں کے ہاتھ میں نہیں ، مسلمان اور ڈیموکریٹک سوشلسٹ ہیں اور اس پر معافی مانگنے کیلئے تیار نہیں ،یونینوں کے ساتھ کھڑے ہوں گے ، مزدوروں کے حقوق مضبوط بنائیں گے ، آج کی رات سے نیویارک ایک مہاجر کی قیادت میں آگے بڑھے گا ۔ دوسری جانب اینڈریوکومو اور سلیوا نے شکست تسلیم کرتے ہوئے ممدانی کو مبارکباد اور تعاون کی پیشکش کردی ہے ۔دریں اثناء 34 سالہ ڈیموکریٹک سوشلسٹ نے ایک "قابل اور ہمدرد" انتظامیہ تشکیل دینے کا وعدہ کیا ہے جب کہ انہوں نے منتقلی (ٹرانزیشن) ٹیم کے رہنماؤں کا اعلان کیا ہے، جن میں اینٹی ٹرسٹ کی حامی لینا خان بھی شامل ہیں۔نو منتخب میئر نیویارک ظہران ممدانی نے مجمع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’میں جواہر لال نہرو کے الفاظ یاد کر رہا ہوں‘، جو بھارت کے پہلے وزیر اعظم تھے۔




 انہوں نے کہا کہ ’تاریخ میں کبھی کبھار ایسا لمحہ آتا ہے جب ہم پرانے دور سے نکل کر نئے دور میں قدم رکھتے ہیں، جب ایک عہد ختم ہوتا ہے اور ایک قوم کی وہ روح، جو طویل عرصے سے دبائی گئی ہو، اپنی آواز پاتی ہے، آج رات ہم پرانے دور سے نکل کر نئے دور میں داخل ہو چکے ہیں، تو آئیے اب ہم واضح اور پُراعتماد انداز میں بات کریں کہ یہ نیا دور کیا لائے گا، اور کن لوگوں کے لیے لائے گا‘۔ پُرجوش ہجوم سے خطاب میں ظہران ممدانی نے کہا کہ ’یہ وہ دور ہوگا جب نیویارک کے لوگ اپنے رہنماؤں سے بہانے نہیں بلکہ ایک جرات مندانہ وژن کی توقع رکھیں گے، کہ ہم کیا حاصل کریں گے، اس وژن کے مرکز میں زندگی کے بڑھتے ہوئے اخراجات سے نمٹنے کا ایک ایسا جامع منصوبہ ہوگا جو اس شہر نے کئی دہائیوں میں نہیں دیکھا



ظہران ممدانی  کی اہلیہ دواجی ہیوسٹن، ٹیکساس میں پیدا ہوئی تھیں۔ نو سال کی عمر میں وہ دبئی چلی گئیں جس کے بعد انھوں نے قطر میں تعلیم حاصل کی۔عربی ذرائع ابلاغ کے مطابق ان کے والدین شامی مسلمان ہیں جو بنیادی طور پر دمشق سے تعلق رکھتے ہیں۔کیمروں سے بڑی حد تک دور رہنے کے باوجود دواجی کے متعدد دوستوں نے ممدانی انتظامیہ میں ان کے کردار کے بارے میں قیاس آرائیوں کے حوالے سے انٹرویوز میں ان کے بارے میں بات کی ہے۔‘نیویارک پوسٹ کی خبر کے مطابق کچھ دوستوں نے کہا کہ دواجی پرجوش ہیں لیکن بڑھتی ہوئی توجہ پر جذباتی ہیں۔سی این این کے مطابق دواجی نے سپاٹ لائٹ سے دور رہنے کا انتخاب کیا یہاں تک کہ ان کے شوہر مشہور بھی ہوئے لیکن کہا جاتا ہے کہ وہ پسِ پردہ ان کی حوصلہ افزائی کرتی رہیں۔تاہم وہ ان لوگوں میں شامل تھیں جنھوں نے ممدانی کی برانڈ شناخت کو حتمی شکل دی، جس میں ان کے پیلے، نارنجی اور نیلے رنگ کی مہم کے مواد پر استعمال ہونے والے بولڈ آئیکونوگرافی اور فونٹ شامل ہیں

1 تبصرہ:

  1. ظہران کوامہ ممدانی کی انتخابی جیت نے بتا دیا ہے کہ دنیا کی سیاست تبدیل ہو رہی ہے

    جواب دیںحذف کریں

نمایاں پوسٹ ۔ دین مبین اسلام کا سیاسی نظام خدا نے مشخص کر دیا ہے

پشاور کی مشہور اور قدیم ترین مسجد ’مہابت خان مسجد

  مسجد مہابت خان، مغلیہ عہد حکومت کی ایک قیمتی یاد گار ہے اس سنہرے دور میں جہاں مضبوط قلعے اور فلک بوس عمارتیں تیار ہوئیں وہاں بے شمار عالیش...

حضرت عبد المطلب کی منت کی کہانی'اوداع فاطمہ صغرا الوداع'،یاد آو گے بھیّابعد عاشور جو گزری آل نبی پر