مارچ 1957 ء کو گولڈ کوسٹ اور برٹش ٹو گولینڈ پر مشتمل گھانا کی آزاد ریاست وجود میں آئی اور کوامے نکرومہ آزاد گھانا کے پہلے صدر منتخب ہوئے ۔ تاریخ ہمیشہ اُن انسانوں کو سنہرے الفاظ میں یاد کرتی ہے جو اپنی زندگی کو اپنے جیسے غلامی کی زنجیروں میں جکڑے ہوئے انسانوں کے لئے نجات کا سامان بن جاتے ہیں -جو اپنے کردار سے ان کو اندھیروں سے نکال کر روشن دن میں لے آتے ہی - ان کے کردار ان کی سوچ ،فکرو فلسفہ ہمیشہ اپنی قوم کے گرد گھومتی نظر آتی ہے کوامہ نکرومہ کی جدوجہد آل افریقن سمیت پوری دنیا کے مظلوم انسانوں کیلئے تھی۔ گھانا جو زرعی اجناس ، کوکو ، ناریل ، کافی ،ربر ، سونے ، ہیرے ، باکسائٹ ، نکل ، لوہے اور کئی بے شمار قسم کی معدنیات سے مالامال سرزمین پر کئی صدیوں تک بیرونی طاقتوں کی غلامی میں رہا ۔ کوامہ نکرومہ ان دنوں ایک ٹیچر تھے جو گھانا کی آزادی کے لئے میدان عمل میں اترے جنہوں نے اپنی زندگی گھانا کے مظلوم انسانوں کی خوشحالی اور انسانیت کی دفاع کیلئے وقف کردی
کوامہ نکرومہ اپنی تمام زندگی میں سامراجی طاقتوں سے غلامی کے خلاف جدوجہد کرتے رہے اور تاریخ کے صفحات میں ہمیشہ کیلئے امر ہوگئےانہوں نے سمجھ لیاتھا کہ اپنی قوم کے مظلوم لوگوں کو نجات کامل دلوا کر چین سے بیٹھنا ہے ۔ پندرویں صدی میں پرتگیزی سامراج نے مغربی افریقہ کی سرزمین پر اپنے قدم جمانا شروع کردی اور 1471 ء میں (گولڈ کوسٹ ) گھانا پر قابض ہوگیا ۔ گھانا جو زری اجناس ، کوکو ، ناریل ، کافی ،ربر ، سونے ، ہیرے ، باکسائٹ ، نکل ، لوہے اور کئی معدنیات سے مالامال سرزمین ہے۔ یہ سرزمین کئی صدیوں تک گھانا کے بالا دست قوتوں کی غلامی میں سسکیاں لیتی رہی اس سرزمیں سے نکلنے والی معدنی دولت سے اغیا امیر ہوتے رہے اور گھانا کے عوام روٹی کو ترستے رہے ۔ کوامے نکرومہ 1909 ء میں پیدا ہوئے اس وقت گھانا سامراجی طاقتوں کے بوجھ تلے غلامی کی چکی میں پس چکا تھا ۔ نکرومہ نے ابتدائی تعلیم عکرہ کے ایک مشن اسکول میں حاصل کی 1931 ء میں کالج سے گریجویشن کیا اور ایک اسکول ٹیچر کی حیثیت سے ملازمت کا آغاز کیا۔
1935 ء میں نکرومہ مزید تعلیم کیلئے امریکہ چلے گئے لنکن اور پنسلوینیا یونیورسٹی میں دس سال تک تعلیم حاصل کی۔ نکرومہ نے طلبہ سیاست اور امریکہ کے سیاہ فام باشندوں کی تحریک میں بھی بھرپور حصہ لیا۔ اسی زمانے میں نکرومہ کی پہلی کتاب ’’نوآبادیات آزادی کی جانب ‘‘ شائع ہوئی ، کچھ عرصے تک لنکن یونیورسٹی میں پولیٹیکل سائنس کے لیکچرار کے طور پر پڑھاتے رہے اور بعدازاں لندن چلے گئے جہاں اکنامکس یونیورسٹی سے ڈاکٹریٹ کیا ، 1947ء میں نکرومہ اپنے وطن لوٹ آئے اور سیاست میں حصہ لینا شروع کردیا اسی سال گھانا کے قوم پرستوں کی سیاسی جماعت ’’یونائٹیڈ گولڈ کوسٹ کنونشن ‘‘ کے سیکریٹری جنرل مقرر ہوئے ۔ کوامے نکرومہ کی قیادت میں تحریک آزادی کی جدوجہد میں عوام کی مقبولیت میں تیزی آتی گئی ۔بھلا قابض قوتیں یہ کیسے برداشت کر سکتی تھیں چنانچہ نکرومہ کو سیاسی سرگرمیوں کی پاداش میں 1948 ء میں گرفتار کرلیاگیا ۔ عوام کی بھرپور احتجاج سے ایک سال بعد جب رہا ہوئے تو اپنے چار جانب نسل پرستی کا خوفناک رجحان دیکھا
جب کہ کوامے نکرومہ مارکس ازم ، لینن ازم کی تعلیمات سے ہی قومی اور طبقاتی جدوجہد کو لازم و میں ملزوم سمجھتے تھے ، یہی وجہ نکرومہ کی پارٹی نے گھانا کے مزدور ، کسان ، دہقان سب نکرومہ کی قیادت میں اس طرح یک جان کیا کہ گھانا کے عوام کوامہ پر فخر کرنے لگے،1951 ء میں انگریزوں نے گھانا میں نیا آئین منظور کیا جس کے تحت عام انتخابات کا اعلان ہوا ، نکرومہ کی’’ کنونشن پیپلز پارٹی ‘‘ ان انتخابات میں ایک بڑی قوت کے ساتھ آئی اور مرکزیت میں وزارت بنائی ۔ کوامہ نکرومہ پوری دنیا میں سیاست کے حوالے سے مہا رت رکھتے تھے، اتنا ہی جنگی محاذ پر قابلیت رکھتے تھے۔ نکرومہ کی صدارت میں گھانا کی تعمیر نو اور ترقی کی راہیں پیدا ہونا شروع ہوگئے۔ عام عوام کی زندگی میں تبدیلیاں آئیں ، نکرومہ کی کوششوں کی نتیجے میں دسمبر 1958 ء میں گھانا کے شہر عکرہ میں ’’ آل افریقن پیپلز کانفرنس ‘‘ منعقد کی گئی۔ جس میں افریقہ بھر سے انقلابی قائدین نے اپنے وفود کے ساتھ شرکت کی ۔ اور 1960 ء میں نکرومہ نےگھانا کو عوامی جمہوریہ قرار دیا ۔
آج گھانا کے عوام کوامہ نکرومہ پر فخر کرتے ہیں
جواب دیںحذف کریں