بدھ، 12 نومبر، 2025

شہنشاہ نیرؔو ' کیا رومن ایمپائر کا بد بخت بادشاہ تھا؟

 


        


دسمبر 37 بعد از مسیح میں لوسیئس ڈومیٹیئس آہنوباربس خاندان میں پیدا ہونے والا نیرؔو روم کا پانچواں شہنشاہ بنا۔ روم کے پہلے چار شہنشاہوں-اَوگُوستُس ، تِبریس، کیلیگولا اور کلَودیُس-کے ساتھ مل کرنیرؔو نےروم کے اُس شاہی سلسلے کو تشکیل دیا جو آج جولیو-کلاؤڈین شاہی سلسلہ کہلاتا ہے۔ نیرؔو کو اس کے چچا کلَودیُس نے اپنا جانشین ہونے کے لیے گود لیا اور 54 بعد از مسیح میں کلَودیُس کی موت کے بعدنیرؔو 16 سال کی عمر میں سب سے کم عمر شہنشاہ بن گیا۔ اُس کا دور حکومت 68بعد از مسیح تک تقریباً چودہ سال رہاجب اُس نے 30 سال کی عمر میں خودکشی کر لی تھی ۔نیرؔ و نے مسیح کے مصلوب ہونے کے تقریباً دو دہائیوں بعد تخت سنبھالا ۔ اگرچہ مسیحیت ابھی اپنی ابتدائی حالت میں تھی لیکن اِس دوران مسیحیت بڑی تیزی سے پھیل رہی تھی۔ درحقیقت، نئے عہد نامے کی ستائیس میں سے تقریباً چودہ کتابیں مکمل یا جزوی طور پرنیرؔو کی سلطنت کے دوران قلمبند ہوئی تھیں ۔ نیرو کے دور حکومت کے دوران ہی پولس رسول کو روم میں نظربند رکھا گیا تھا


(60-63بعداز مسیح)جہاں اُس نے افسس،فلپی،کلسے کی کلیسیا کے نام اور فلیمون کے نام خط لکھے تھے ۔ نیرؔو وہ "قیصر" تھا جس سے پولس رسول نے قیصریہ میں قید کے دوران اپنے مقدمے کی سماعت کے دوران انصاف کی درخواست کی تھی (اعمال 25باب 10-12آیات)۔نیرؔو کے دورِ حکومت کے ابتدائی سالوں میں رومی سلطنت کی ثقافتی زندگی میں نمایاں طور پر ترقی ہوئی ۔اُس کے مشیروں بالخصوص پریٹورین پریفیکٹ بروس اور مشہور رومی فلسفی سینیکا کی رہنمائی کی بدولت اُسکی بادشاہی کے ابتدائی سالوں کے دوران روم نےایک مستحکم حکومت برقرار رکھی۔نیرو کو فنون لطیفہ سے بڑا لگاؤ تھا اور وہ ایک ماہر گلوکار اور موسیقار تھا۔ وہ کھیلوں کے مقابلوں سے بھی لطف اندوز ہ ہوتا تھا اوراُس نے رتھوں کی کئی دو ڑوں میں حصہ لیا، حتیٰ کہ یونان میں ہونے والے اولمپک کھیلوں کے دوران ایک دوڑ میں جیتا بھی تھا ۔تاہم نیرؔو کی میراث کوئی خوشگوار نہیں ہے۔ گوکہ اُس کے دورِ حکومت  کاآغاز بڑی ا عتدال پسندی اور مثالی حالت میں ہوا تھالیکن اُس کا اختتام نہایت ظلم اور بربر یت  کے ساتھ ہوا یرومی سلطنت کے زوال کی کئی وجوہات تھیں، جن میں سیاسی بدعنوانی، اقتصادی مسائل، اور فوجی حملے شامل ہیں


 اُس نے ہر اُس شخص کو قتل کرنا شروع کر دیا جو اُس کی راہ میں رکاوٹ بنا؛ اُس کے متاثرین میں اُس کی اپنی بیوی اور والدہ کے ساتھ ساتھ اُس کا سوتیلا بھائی بریٹینیکس - شہنشاہ کلَودیُس کا سگابیٹا بھی شامل تھا۔جولائی 64 بعد از مسیح میں روم میں بڑے پیمانے پر آگ لگی جو چھ دن تک جاری رہی۔روم کے چودہ میں سے صرف تین اضلاع آگ سے ہونے والے نقصان سے بچ سکے۔ کچھ مورخین کا خیال ہے کہ اِس آگ کاذمہ دارنیرؔو ہو سکتا ہےحالانکہ اِس میں اُسکا ملوث ہونا واضح طور پر ثا بت نہیں ہوتا۔ تاہم یہ بات واضح ہے کہ نیرؔو نے توجہ کو خود سے ہٹانے کے لیے اُس آگ کا الزام مسیحیوں پر لگا دیا جن میں سے بہت سے لوگوں کو اُس نے تشدد کا نشانہ بنایا اور قتل کر ڈالا۔ تاریخ دان ٹیسی ٹس اُس ظلم و بربریت کو یوں بیان کرتا ہے: "جانوروں کی کھالوں میں سلے ہوؤں   کو کتوں نے پھاڑ ااور ہلاک کیا یا اُنہیں کیلوں سےصلیب پر لٹکایا گیا یا سور ج غروب ہونے پر اُنہیں شعلوں کی نذر کیا گیاتاکہ رات کو روشنی کے لیے مشعلوں کا کام دیں"۔ اپنی شام کی محفلوں کو روشن کرنے کے لیےنیرؔو کا مسیحیوں کو انسانی مشعل کے طور پر استعمال کرنا ایک واضح حقیقت ہے ۔ بنیادی طور پرنیرؔو کو ابتدائی مسیحیوں پر ڈھائے جانے والے ظلم و ستم کے باعث زیادہ یاد کیا جاتا ہے۔


نیرؔو کے دور حکومت کا اختتام تصادم سے بھرپورتھا۔ رومی رہنماؤں کے درمیان تناؤ بالآخر اتنا بڑھ گیا کہ پریٹورین محافظوں نے اپنی وفاداری نیرؔو سے گالبا کو منتقل کر دی اور رومی سینٹ نے نیرؔو کو عوام الناس کا دشمن قرار دے دیا۔ نیرؔو کو روم سے بھاگ جانے پر مجبور کیا گیا ۔ اپنے بعد کوئی جانشین مقرر نہ کرنے کے باعث نیرؔو جولیو-کلاؤڈین شاہی سلسلے میں آخری شہنشاہ ثابت ہوا۔ نیرؔو کی موت کے بعد خانہ جنگی کا ایک مختصر دور آیا جس کے بعد ایک ہی سال میں چار شہنشاہوں کا عروج و زوال دیکھنے کو ملا۔ یہ پُر آشوب سال "چار شہنشاہوں کا سال"کہلاتا ہے ۔’’روم جل رہا تھا تو نیرو بانسری بجا رہا تھا‘‘ اس ضرب المثل کا نیرو ایک حقیقی کردار ہے ،جو روم کا پانچواں اور Julio-Claudin خاندان کا آخری شہنشاہ تھا۔ نیرو کے بارہ میں تاریخ دانوں نے لاتعداد کہانیاں بیان کی ہیں ۔کچھ نے لکھا ہے کہ اس نے اقتدار کے لئے اپنی والدہ، بھائی اور دونوں بیویوں کو موت کی گھاٹ اتار دیا۔ کہا جاتا ہے کہ جب نیرو کو رومن کابینہ کی جانب سے عوام دشمن قرار دیا گیا ،تو اس دکھ میں اس 9 جون 68ء میں اس نے خود کشی کر لی  :  


1 تبصرہ:


  1. دورِ حکومت: اس کے دورِ حکومت کے ابتدائی پانچ سال "سنہری دور" کہلائے جاتے ہیں کیونکہ اس دوران اس نے دانش مند مشیروں، خاص طور پر فلسفی سینیکا (Seneca) اور بورہس (Burrus) کے مشورے پر عمل کیا۔ اس نے سینیٹ کو زیادہ اختیارات دیے، ٹیکس کم کیے، اور غلاموں کو شکایات درج کرانے کا حق دیا۔

    جواب دیںحذف کریں

نمایاں پوسٹ ۔ دین مبین اسلام کا سیاسی نظام خدا نے مشخص کر دیا ہے

پشاور کی مشہور اور قدیم ترین مسجد ’مہابت خان مسجد

  مسجد مہابت خان، مغلیہ عہد حکومت کی ایک قیمتی یاد گار ہے اس سنہرے دور میں جہاں مضبوط قلعے اور فلک بوس عمارتیں تیار ہوئیں وہاں بے شمار عالیش...

حضرت عبد المطلب کی منت کی کہانی'اوداع فاطمہ صغرا الوداع'،یاد آو گے بھیّابعد عاشور جو گزری آل نبی پر