اس وقت وفاقی حکومت نے ایک وفاقی ادارے، پورٹ قاسم اتھارٹی، کو عمار کے ساتھ دونوں جزیروں کی خرید و فروخت کا معاہدہ کرنے کا مکمل اختیار دیا تھا حالانکہ، محمد علی شاہ کے مطابق، اس ادارے کے پاس ایسا کوئی ثبوت نہیں تھا کہ وہ یہاں کی زمین کا مالک ہے۔تاہم عمار اور پورٹ قاسم اتھارٹی میں معاہدہ طے پانے کے بعد پاکستان فشر فوک فورم، سندھی دانشور اور سیاستدان رسول بخش پالیجو کی تنظیم عوامی تحریک اور اس وقت کی اپوزیشن جماعت پاکستان پیپلز پارٹی سمیت کئی سیاسی اور سماجی تنظیموں نے شدید احتجاج کیا جس کے نتیجے میں وفاقی حکومت کو پیچھا ہٹنا پڑا اور عمار کے ساتھ کیا گیا معاہدہ منسوخ کر دیا گیا۔ چند روز پہلے انہوں نے سوشل میڈیا پر جاری کی گئی ٹویٹس میں سندھ حکومت کی طرف سے وفاقی حکومت کو بھیجے گئے ایک خط کی نقل شائع کی تاہم سندھ حکومت نے بعد ازاں اس دعوے کی تردید کر دی اور کہا کہ اس کی طرف سے وفاقی حکومت کو لکھے گئے خط میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ یہ جزائر سندھ حکومت کی ملکیت ہیں جن سے وہ کسی طور پر بھی دستبردار نہیں ہوگی
وفاقی حکومت کو ان کے استعمال کی اجازت اس شرط پر دی گئی کہ وفاقی حکومت یک طرفہ طور پر اور صوبائی حکومت کی مرضی کے بغیر وہاں کوئی قدم نہیں اٹھائے گی اور یہ کہ وہاں بسنے والے ماہی گیروں کے حقوق کا مکمل تحفظ کیا جائے گا۔اس تنازعے کو مکمل طور پر ختم کرنے کے لئے سندھ حکومت نے کابینہ کے ایک تازہ ترین اجلاس میں اس خط میں دی گئی اجازت کی تنسیخ ہی کر دی ہے اور آئینی اور قانونی حوالے دے کر کہا ہے کہ بھنڈار اور ڈنگی دونوں صوبائی حکومت کی ملکیت ہیں جنہیں آئین میں تبدیلیاں کیے بغیر وفاقی حکومت کی ملکیت میں نہیں دیا جا سکتا ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان نے کراچی اور بلوچستان کےسنگم پرواقع چرنا آئی لینڈ کو پاکستان کا دوسرا میرین پروٹیکٹڈ ایریا قرار دینے پر حکومت بلوچستان کوسراہا، بلوچستان کی کابینہ نے بدھ 4 ستمبر 2024 کو ہونے والے اپنےاجلاس میں چرنا آئی لینڈ کو دوسرا میرین پروٹیکٹڈ ایریا قرار دینے کی منظوری دی۔حکومت بلوچستان نےجون 2017میں استولا جزیرے کو پہلا مرین پروٹیکٹڈ ایریا قرار دیا تھا چرنا جزیرہ، استولاجزیرے کی طرح پاکستان کے ان محدود سمندری علاقوں میں سے ایک ہے جہاں مرجان کا مسکن ہے اور اسے حیاتیاتی تنوع کا ہاٹ اسپاٹ کہا جاتاہے۔
کراچی کے قرب میں واقع چرنا آئی لینڈماہی گیری کا ایک اہم مقام سمجھاجاتاہے جہاں سندھ و بلوچستان کے ماہی گیر بڑی تعداد میں کام کرتے ہیں اور ان ہی وجوہات کے سبب چرنا جزیرے میں بسنے والے سمندری ماحولیاتی نظام اور متنوع آبی حیات کو انسانی سرگرمیوں کی وجہ سے شدید خطرات لاحق ہیں۔دیگر عوامل میں پاورپلانٹس، سنگل پوائنٹ مورنگ، قریبی علاقے میں آئل ریفائنری کے ساتھ دیگر تفریحی سرگرمیاں بھی شامل ہیں ڈبیلو ڈبیلوایف کا خیال ہے کہ چرنا آئی لینڈ کو محفوظ سمندری علاقہ قرار دینے کا اعلان اس بات کویقینی بنانے کی جانب ایک اہم قدم ہےا ڈبیلوڈبیلوایف پاکستان بلوچستان کی کاوشوں کو سراہتا ہے اور دوستین جمالدینی، سیکریٹری جنگلات وجنگلی حیات اور شریف الدین بلوچ، چیف کنزرویٹر وائلڈ لائف کے کردار کا معترف ہے کہ اس چرنا کو اس مقام دینا ان کی مخلصانہ کاوشوں کی مرہون منت ہے۔اس جزیرے کو اسکوبا ڈائیونگ، اسنارکلنگ، کلف چمپنگ اور جیٹ اسکیئنگ سمیت دیگر تفریحی سرگرمیوں کے لیے استعمال کیا جارہاہے
پاکستان حیاتاتی تنوع کے کنونشن کا دستخط کنندہ ہے اور اس کے گلوبل بائیوڈائیورسٹی فریم ورک کے مطابق سن 2030 تک سمندر کا 30 فیصد حصہ محفوظ علاقہ قرار دینے کی ضرورت ہے۔ماہی گیری گزرے دنوں سے آج تک ماہی گیروں کے لئے اچھی آمدن کا وسیلہ رہا ہے۔ لیکن جو قوم مچھلیاں پکڑتی ہے ان پر ترقی کا کوئ راستہ کیوں نہیں کھلتا ہے اس پر حکومت کو ضرور سوچنا چاہئے -آپ آج بھی اگر ان ماہی گیر بستیوں میں جائیں گے تو ان کی بیچارگی، معصومیت اور غریبی پر آپ کو رحم آئے گا۔ مجھے ریڑھی میان، ابراہیم حیدری یا بابا جزیرے کی گلیوں میں چلتے ہوئے یہ کبھی نہیں لگا کہ یہ بستیاں کراچی کے آنگن میں بستی ہیں۔ ڈائریکٹر،بائیوڈائیورسٹی پروگرامز ڈبیلو ڈبلیو ایف پاکستان کے مطابق حکومت بلوچستان کی طرح وفاق اور سندھ حکومت بھی نئے سمندری محفوظ علاقوں کی نشاندہی کرکے انہیں ایم پی اےکرنے کا اعلان کرے۔ناقص منصوبہ بند ، ترقیاتی سرگرمیوں اور موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ہم اپنے سمندری وسائل کھو رہے ہیں، ڈبلیو ڈبیلو ایف پاکستان کے تیکنیکی مشیر محمد معظم خان کے مطابق چرنا جزیرہ مرجان کی 50 سے زائد ،مچھلیوں کی 250 سے زائد اقسام کا اہم مرکز ہے۔محفوظ سمندری علاقہ قرار دینے سے یہاں کی آبی حیات کو لاحق خطرات سے بچانے کا اہم اور تعمیری اقدام ہے
تحریر انٹر نیٹ کی مدد سے تلخیص کی ہے
جواب دیںحذف کریںکراچی کے قرب میں واقع چرنا آئی لینڈ کو اسکوبا ڈائیونگ، اسنارکلنگ، کلف چمپنگ اور جیٹ اسکیئنگ سمیت دیگر تفریحی سرگرمیوں کے لیے استعمال کیا جارہاہے یہ ماہی گیری کا ایک اہم مقام سمجھاجاتاہے