کراچی میں منوڑہ ہمالیہ ساحل پر ڈاؤ میڈیکل یونیورسٹی کے فائنل ایئر کے طلبہ کی پکنگ سانحہ میں تبدیل ہو گئی، 7 طلبا سمندر میں ڈوب گئے تھے، تین کو بچا لیا گیا، تین کی میتیں نکال لی گئیں جبکہ ایک طالب علم ابھی تک مسنگ ہے مستقبل کے 15 ڈاکٹروں کا ایک گروپ پکنک کے لئے منوڑہ کے ساحل گیا تھا، جہاں تند وتیز لہریں 7طلبا کو بہا کر لے گئیں، ساحل پر موجود ریسکیو عملے نے فوری کارروائی کرتے ہوئے تین طلبا کی لاشیں نکال لیں۔جاں بحق ہونے والوں میں احمد کاشف، اشارب منیر اور اشہد شامل ہے جو میڈیکل کے فائنل ایئر کے طالب علم تھے، لاشیں جب گھر پہنچیں تو جوان میتیں دیکھ کر گھر اور محلے میں کہرام مچ گیا۔ترجمان یونیورسٹی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی کی پکنک ہاکس بے ساحل پر تھی، جس 150 طالبعلم شامل تھے، جبکہ حادثے کا شکار ہونے والے طلبہ (15 کے گروپ میں) ذاتی حیثیت میں منوڑہ تفریح کے لئے گئے تھے، مذکورہ 15 طلبا کی پکنک کے بارے میں کالج انتظامیہ یا پرنسپل ڈاؤ میڈیکل کو مطلع نہیں کیا تھا، ہاکس بے پر پکنک منانے والے طلبہ بخیریت واپس کالج پہنچ گئے جبکہ منوڑہ پر یہ افسوسناک حادثہ پیش آیا۔
فائنل ائیر ڈی 26 بیج کے ہی 15 طلباء نے اپنے طور پر پی این ایس ہمالیہ منوڑا پر پکنک منانے کا پروگرام ایک شہید طالب علم کے والد کے ذریعے ترتیب دیا تھا جہاں یہ طلبا کالج انتظامیہ کو مطلع کیے بغیر پکنک منانے گئے تھے ۔فائنل ائیر ڈی 26 بیج کے مذکورہ طلباء نے بڑے گروپ سے علیحدہ ہو کر اپنے طور پر پی این ایس ہمالیہ منوڑا پر پکنک منانے کا پروگرام ترتیب دیا تھا ۔کالج انتظامیہ نے 150 طلبا وطالبات کو سیکیورٹی گارڈز اور تمام تر احتیاطی اور حفاظتی انتظامات کے ساتھ ڈاؤ میڈیکل کالج سے روانہ کیا جبکہ مذکورہ 15 طلباء کی پکنک کے بارے میں کالج انتظامیہ یا پرنسپل ڈاؤ میڈیکل کالج کو مطلع نہیں کیا گیاتھا ۔ہاکس بے پر پکنک منانے والے طلبہ بخیریت واپس کالج پہنچ گئے ہیں جبکہ منوڑہ پر یہ افسوس ناک حادثہ پیش آیا جب دوپہر کے وقت کسی بے رحم موج نے ایک طالب علم کو اپنی گرفت میں لے لیا تو باقی طلبہ اسے بچانے کے لیے بھاگے جس کے نتیجے میں احمد کاشف ،محمد اشارب منیر اور سید اشہد عباس فاطمی ڈوب کر شہید ہو گئے جن کی میتیں سول اسپتال کے مردہ خانے لائی گئیں ۔
تین طلبہ کو ٹراما سینٹر منتقل کیا گیا جہاں دو طلبہ رضوان اور ربیع کو طبی امداد دے کر داخل کر لیا گیا جبکہ ایک طالب علم عبدالمجید کو میڈیکل آئی سی یو منتقل کر دیا گیا ہے۔ ڈاؤ یونیورسٹی انتظامیہ نے زیر علاج طلبہ کی طبی نگہداشت کے لیے خصوصی ہدایت جاری کر دی ہیں اور سول اسپتال کی انتظامیہ ان کی خصوصی نگہداشت کر رہی ہے۔ یونیورسٹی کی جانب سے شہید ہونے والے طلبہ کے لیے جمعہ کے روز تعزیتی اجلاس معین آڈیٹوریم میں صبح 9 بجے منعقد کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ منوڑہ پر یہ افسوس ناک حادثہ پیش آیا جب دوپہر کے وقت کسی بے رحم موج نے ایک طالب علم کو اپنی گرفت میں لے لیا تو باقی طلبہ اسے بچانے کے لیے بھاگے جس کے نتیجے میں احمد کاشف ،محمد اشارب منیر اور سید اشہد عباس فاطمی ڈوب کر شہید ہو گئے جن کی میتیں سول اسپتال کے مردہ خانے لائی گئیں ۔ تین طلبہ کو ٹراما سینٹر منتقل کیا گیا جہاں دو طلبہ رضوان اور ربیع کو طبی امداد دے کر داخل کر لیا گیا جبکہ ایک طالب علم عبدالمجید کو میڈیکل آئی سی یو منتقل کر دیا گیا ہے۔
ڈاؤ یونیورسٹی انتظامیہ نے زیر علاج طلبہ کی طبی نگہداشت کے لیے خصوصی ہدایت جاری کر دی ہیں اور سول اسپتال کی انتظامیہ ان کی خصوصی نگہداشت کر رہی ہے۔ یونیورسٹی کی جانب سے شہید ہونے والے طلبہ کے لیے جمعہ کے روز تعزیتی اجلاس معین آڈیٹوریم میں صبح 9 بجے منعقد کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔اںتدائی طور پر حادثے کا شکار ہونے والے طالبعلموں نے بتایا ہے کہ وہ بیچ پر بال سے کھیل رہے تھے کہ بال بال سمندرکی لہروں کے ساتھ چلی گئی جسے لینے کے لیے ایک طالب علم گیا توتیز اور اونچی لہروں کی نذر ہو گیا،باقی طالب علم اسے بچاتے ہوئے حادثے کا شکار ہوئے۔ ایم ایس سول اسپتال ڈاکٹر خالد بخاری نے بتایا کہ حادثے میں جاں بحق تین طالب علموں کی میتیں سول ٹراما سینٹر لائی گئیں تھی جبکہ تین 3 متاثرہ طالب علموں کولایا گیا تھا جن میں سے 2 طالب علموں کی حالت خطرے سے باہر اور ایک کی حالت تشویشناک ہے۔پولیس کے مطابق متوفی طالبعلم اشارب منیر نے اپنے والد کے ذریعے ہٹ بک کروایا تھا۔
ترجمان یونیورسٹی کے 15 طلبہ کی پکنک کے بارے میں کالج انتظامیہ یا پرنسپل ڈاؤ میڈیکل کو مطلع نہیں کیا تھا۔ ہاکس بے پر پکنک منانے والے طلبہ بخیریت واپس کالج پہنچ گئے، جبکہ منوڑہ پر یہ افسوس ناک حادثہ پیش آیا۔
جواب دیںحذف کریں