2001ء میں جو لوکل گورنمنٹ آرڈیننس بنا وہ لوکل گورنمنٹ کی تاریخ میں اچھا نظام قراردیا گیا۔لوکل گورنمنٹ نے عوام کی حقیقی خدمت کیانہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ میئر ڈسٹرکٹ کا ایگزیکٹو ہیڈ تھا، وہ سسٹم صرف 8سال پاکستان میں چل سکا، سیاسی گورنمنٹس اورصوبائی اسمبلی وجود میں آئیں تو لوکل گورنمنٹ نظام کو ختم کر کے ایک ڈمی مئر کی غلام ایسی حکومت بنا دی گئ جس کو صرف اپنے مفادات عزیز ہیں حکومت کے تین ستون ہیں،وفاق،صوبے اورلوکل گورنمنٹ، جس نے عوام کی حقیقی خدمت کی ہے وہ لوکل گورنمنٹ ہے۔میاں عامر محمود نے کہا ہے کہ بدقسمتی سے لوکل گورنمنٹ کو پاکستان میں کبھی مستحکم نہیں رہنے دیا گیا، ۔دنیا میں 172 ممالک بلوچستان سے رقبہ میں چھوٹےان کا کہنا تھا کہ پنجاب آبادی کے لحاظ سے پاکستان کا 52فیصد ہے، دنیا میں ایسی کوئی مثال نہیں کہ ایک فیڈریٹنگ یونٹ باقی تمام سے بڑا ہو، دنیا میں 172ممالک ایسے ہیں جو رقبے میں بلوچستان سے چھوٹے ہیں، بلوچستان رقبے میں سب سے بڑا اورآبادی میں سب سے چھوٹا صوبہ ہے،
چین کی آبادی آج 150کروڑ ہے اس کے 31صوبے ہیں، امریکا نے خود کو 17صوبوں سے شروع کیا آج 50 ہیں، انڈونیشیا کی آبادی 27کروڑ ہے اور اس کے 34صوبے ہیں، پاکستان کی آبادی 25کروڑ ہونے والی ہے اور 4 صوبے ہیں، نائیجیریا آبادی کے لحاظ سے چھٹا بڑا ملک ہے،اس کے 27صوبے ہیں، برازیل 20کروڑ آبادی کا ملک اوراس کے 36صوبے ہیں، میکسیکو کی آبادی 13کروڑ اورصوبے 31ہیں۔۔عوام کی اقتصادی فلاح ریاست کی ذمہ داری ہےمیاں عامر محمود نے بتایا کہ وجود میں آنے کے بعد کسی بھی گورنمنٹ کی 7ذمہ داریاں ہوتی ہیں، عوام کی اکنامک ویلفیئر ریاست کی ذمہ داری ہے، حکومت خود ایسی پالیسی لاتی ہے جس سے عوام معاشی طور پر ترقی کرسکیں، سرحدوں کی حفاظت بھی فیڈرل گورنمنٹ کی ذمہ داری ہے۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ورلڈبینک کے ایک گروپ نے پاکستان کے بارے میں سٹڈی کی، ورلڈبینک نے ایک رپورٹ شائع کی کہ پاکستان 100سال کا ہونے پر کیسا ہوگا، ہم نے اپنے علاقوں کو ایک جیسی ترقی نہیں دی، ہم نے 79سالوں میں صرف 5کیپیٹل سٹیز کو ڈویلپ کیا ہے،-
پنجاب اگر ایک ملک ہوتو دنیا کا 13واں بڑا ملک ہوگا۔کراچی سے نکلیں تو پورا سندھ کچی آبادی کا منظر پیش کرتا ہےچیئرمین دنیا میڈیا گروپ نے بتایا کہ خیبرپختونخوا چلے جائیں تو ساری ترقی پشاور میں نظر آئے گی، پشاور کی بھی حالت اتنی اچھی نہیں، لاہور سے باہر نکلیں گے تو پنجاب میں ویسی ترقی نظر نہیں آئے گی، پنجاب گورنمنٹ نے اب لاہور سے باہر بھی ترقی کا کچھ کام شروع کیا ہے، کراچی سے باہر نکلیں تو پورا سندھ کچی آبادی کا منظر پیش کرے گا۔میاں عامر محمود نے کہا کہ جب ایک شہر کو ترقی دیتے ہیں تو وہ بھی زیادہ نقل مکانی ہونے کی وجہ سے ترقی نہیں کرتا، لاہور میں ہر سال انسان بڑھتے ہیں، لاہور میں ہر سال لوگوں کی نقل مکانی بہت ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پہلی مردم شماری 1951میں ہوئی اس وقت آبادی 3کروڑ30لاکھ تھی، آج پاکستان کی آبادی 25کروڑ کے قریب ہے، پنجاب آج 13کروڑ آبادی کا صوبہ بن چکا ہے، سندھ 6ملین سے شروع ہوا، آج صرف کراچی کی آبادی 3کروڑ سے زیادہ ہے۔پنجاب ملک ہوتا تو دنیا کا 13 واں بڑا ملک ہوتا
انہوں نے کہا کہ دنیا میں صرف 12ایسے ملک ہیں جو پنجاب سے بڑے ہیں،پنجاب اگر ایک ملک ہوتو دنیا کا 13واں بڑا ملک ہوگا، صرف 31ملک ہیں جن کی آبادی سندھ سے زیادہ ہے، دنیا میں 41ممالک ایسے جن کی آبادی خیبرپختونخوا سے زیادہ ہے، بلوچستان کو دیکھیں تو 172ممالک ایسے ہیں جو رقبے میں بلوچستان سے چھوٹے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہماری تجویز ہے سندھ کے7ڈویژن ہیں اس کو 7حصوں میں تقسیم کیا جائے، کراچی اورحیدرآباد کیلئے تحریک بہت دیر سے چل رہی ہے، خیبرپختونخوا کے بھی 7ڈویژن ہیں، ہزارہ، ڈیرہ اسماعیل خان میں بھی الگ صوبے کی تحریک چل رہی ہے۔چیئرمین دنیا میڈیا گروپ نے کہا کہ یواین نے ایک سروے کیا، سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ گول میں 193ممالک کا سروے کیا گیا اور ہمارا نمبر 140واں ہے، ہیومن ڈویلپمنٹ انڈیکس میں 193ممالک کا سروے کیا گیا ہم 168نمبر پر ہیں، قانون کی بالادستی کے حوالے سے سروے میں ہم142 ممالک میں 129نمبر پر ہیں، گلوبل ہنگر انڈیکس میں 127ممالک کا سروے ہوا،ہمارانمبر109واں ہے۔44 فیصد بچوں کو متوازن غذا نہیں ملتی، ان44فیصد بچوں کی ذہنی ہمارا وطن پاکستان کہاں کھڑا ہے؟ارباب اقتدار بار ' بار سوچیں
1. انتظامی کارکردگی: ایک بڑی آبادی اور جغرافیائی رقبے کے ساتھ، موجودہ صوبے ناقابل برداشت ہوسکتے ہیں، جس کی وجہ سے خد مات کی فراہمی اور مؤثر طریقے سے حکومت کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔ چھوٹے صوبے زیادہ فوکسڈ گورننس کا باعث بن سکتے ہیں۔
جواب دیںحذف کریں