جمعہ، 3 اکتوبر، 2025

پام سنڈے ! غرناطہ میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا جلوس'part -1

  پام  سنڈے ! غرناطہ میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا جلوس-غرناطہ  کی  سیاحت کے دوران میں نے ایک جگہ دیکھا قدیم گرجا کے گرد  ، چند خواتین سیاہ لباس میں ہیں اور کچھ لوگ نائٹس کا قدیمی لباس زیب تن کیے ہوئے ہیں۔ نائٹس دراصل صلیبی حکومت کے محافظ یا صلیب کے محافظوں کا لقب تھا۔ یہ لباس آج کل کے ترکیہ ڈراموں میں بھی آپ کو نظر آئے گا جس میں سفید لباس اور ایک طویل سرخ ٹوپی ایک کون کی مانند، جس سے منہ بھی مکمل نقاب کی طرح ڈھکا ہوا ہوتا تھا اور صرف آنکھوں کی جگہ سوراخ ہوتے ہیں تاکہ اس کو زیب تن کرنے والا دیکھ سکے۔ہم نے ان سے پوچھا تو ٹوٹی پھوٹی معلومات ہوئیں کہ کوئی مذہبی تہوار ہے۔ کیا؟ اس کا معلوم نہ تھا۔ہم اپنے راستے سے واپسی کا سفر کرتے ہوئے گھر کے قریب ہوئے تو دیکھا کہ ایک باقاعدہ پریڈ ہورہی ہے جس میں مرد و زن، بوڑھے، بچے سب موجود ہیں، سب نے مخصوص لباس زیب تن کیا ہوا ہے، اور اس پریڈ کو دیکھنے کے لیے سڑک کے دونوں طرف لوگوں کا ہجوم ہے۔



 خیر ہم نے کچھ مشاہدہ کیا اور آگے اپنی راہ لی۔ راستے میں دو مکمل فوجی بینڈ ٹائپ کے بینڈز نظر آئے جو اپنی دھنیں بجا رہے تھے۔ ان میں سے ایک بینڈ والی پارٹی سے پوچھا تو کئی ایک کے بعد ایک فرد ملا جس کو کچھ انگریزی آتی تھی، اُس نے بتایا کہ وہ غرناطہ سے سو میل دور سے یہاں اس تہوار میں شرکت کے لیے آیا ہے۔ اب یہ تہوار کیا ہے وہ انگریزی میں بتانے سے قاصر تھا، لہٰذا وہ ایک لڑکی کو تلاش کرکے لایا کہ یہ انگریزی میں بات کرسکتی ہے، یہ بتائے گی۔ لیکن وہ بھی دو جملوں کے بعد کچھ نہ بول سکی۔ انٹرنیٹ کی مدد سے معلوم ہوا کہ  یہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی یاد کا مخصوص تہوار ہے جسے ’پام سنڈے‘ بھی کہا جاتا ہے، اور یہاں اسپین میں اس کا آغاز چرچ کی جانب سے آج ہوا۔ اس کی تاریخ کا تعین بھی چاند کی تاریخ سے ہوتا ہے۔عیسائی مذہب کے مطابق چاند کی اس تاریخ کو حضرت عیسیٰؑ کا سفر یروشلم کی جانب شروع ہوا تھا کہ جہاں ان کو مصلوب کرنے کے لیے لے جایا گیا تھا۔ 



حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو   یروشلم لے جایا گیا تھا، جبکہ اس کے ساتھ پام کے درخت کی شاخ یا پتّے بھی موجود تھے۔ اندلس میں اس تہوار کو خاص اہمیت دی جاتی ہے، یہ ایک ہفتے غرناطہ میں جاری رہتا ہے کہ جہاں پورے اندلس (موجودہ اسپین کا ایک صوبہ) سے لوگ غرناطہ آتے ہیں اور اس میں حصہ لیتے ہیں۔بھی چوک سے کچھ دور ہی تھا کہ ڈھول کی زوردار آوازیں اور شام والی دھنیں دوبارہ سنائی دینے لگیں۔ مجھے حیرت ہوئی کہ رات کے اس پہر تقریباً دس بجے تو یورپ میں یہ کام نہیں ہوتا! خیر کچھ آگے گیا تو دیکھا ایک جلوس جارہا ہے جس میں ایک تعزیہ نما چیز بھی ہے۔ جلوس کے قریب پہنچا تو وہی شام والا منظر تھا۔ جلوس سڑک پر تھا اور دونوں جانب لوگوں کا ہجوم اس کو دیکھ رہا تھا۔ مجمع میں جگہ بناکر آگے آیا تو دیکھا کہ پولیس بھی موجود ہے اور پرانے شہر کی تمام گلیوں میں یہ جلوس چل رہا ہے۔ تمام گاڑیوں کا داخلہ پولیس نے پہلے ہی بند کردیا ہے تاہم اگر آپ جلوس کو دیکھنا چاہتے ہیں تو پیدل جائیں۔



 میں مجمع سے آگے گیا، لوگوں نے بخوشی راستہ دیا۔ جلوس کی ترتیب یہ تھی کہ آگے رہنمائی کرنے والے اور ایک تعزیہ جس پر ایک خاتون سفید لباس میں کھڑی تھیں، ان کے آگے بھی طویل موم بتیاں چار پانچ قطاروں میں نصب تھیں، ان خاتون کے اوپر ایک ترپال یا ٹینٹ تھا، اس کے بعد تین افراد (ایک مرد، دو خواتین) صلیب اور موم بتیاں ایک لاٹھی میں لگائے آگے تھے، ان کے پیچھے سیاہ لباس میں خواتین موم بتیاں لیے دو قطاروں میں چل رہی تھیں، ان کو منظم کرنے والی یا والیاں سفید لباس اور سرخ ٹوپی میں نائٹس کے لباس میں تھیں۔ اس میں بھی مرد و خواتین دونوں نے ہی نائٹس کے لباس زیب تب کئے ہوئے تھے، ان کے ہمراہ کچھ بچے بچیوں نے بھی یہ لباس پہنا ہوا تھا۔ ایک مکمل پروٹوکول میں یہ جلوس اپنی مخصوص منزل کی جانب جارہا تھا۔ قدیم غرناطہ شہر کی گلیاں بہت تنگ ہیں، لہٰذا اس جلوس کے لیے ان گلیوں و سڑکوں پر ٹریفک کا داخلہ مکمل بند کردیا گیا، 

  بلاگ ابھی جاری ہے  یہ خوبصورت تحریر ایک نوجوان سیاح کی ہے جو  غرناطہ کی سیاحت پر  اس نوجوان نے لکھی ہے تحریر پر مجھے اس بچے کا نام نہیں مل سکا ہے جس کے لئے میں معذرت چاہتی ہوں 

1 تبصرہ:

نمایاں پوسٹ ۔ دین مبین اسلام کا سیاسی نظام خدا نے مشخص کر دیا ہے

غربت کے اندھیروں سے کہکشاں کی روشنی تک کا سفراور باؤفاضل

  باؤ فاضل  کا جب بچپن کا زمانہ تھا  اس وقت ان کے گھر میں غربت کے ڈیرے تھے غربت کے سائبان میں وہ صرف 6جماعتیں تعلیم حاصل کر سکے تھے  1960  ء...

حضرت عبد المطلب کی منت کی کہانی'اوداع فاطمہ صغرا الوداع'،یاد آو گے بھیّابعد عاشور جو گزری آل نبی پر