حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مسجد مقدس جمکران کے 1073 ویں سالگرہ کے موقع پر آیت اللہ ناصر مکارم شیرازی نے اپنے پیغام میں ماہ مبارک رمضان کی عبادات کی قبولیت اور ایام شہادت حضرت علی (علیہ السلام) پر تسلیت پیش کرتے ہوئے مسجد جمکران کے تاریخی پس منظر پر روشنی ڈالی۔انہوں نے شیخ صدوق (رحمت اللہ علیہ) کے حوالے سے بیان کیا کہ یہ مسجد صرف ایک خواب کا نتیجہ نہیں بلکہ حضرت صاحب الامر (عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کی براہ راست ہدایت پر حسن بن مثله جمکرانی کے ذریعے تعمیر کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ مسجد جمکران ایک ہزار سال سے زائد عرصے سے اللہ سے راز و نیاز اور امام زمانہ (عجل اللہ تعالی فرجه الشریف) کی طرف توجہ کا مقام رہی ہے۔آیت اللہ مکارم شیرازی نے اس مسجد میں انجام دیے جانے والے مخصوص اعمال کو توحیدی اور مؤمنین کی روح و جان کو پرووان چڑھانے والے اعمال قرار دیا۔ انہوں نے زائرین کے توسل اور دعاؤں کی کیفیت کو صحرائے عرفات میں حاجیوں کی مناجات سے تشبیہ دی
اور کہا کہ ہر زائر یہاں اپنے دل کے بوجھ کو ہلکا کرنے آتا ہے اور یہاں سے روحانی تازگی اور اجابت کے ساتھ واپس جاتا ہے۔ نہ ۔محدث اور فقیہ بزرگوار مرزا حسین نوری نے ایک شخص بنام حسن بن مثلہ جمکرانی سے نقل کیا ہے کہ امام مہدیؑ سے ان کی ملاقات ہوئی جس میں انہوں نے مجھے اس جمکران نامی گاؤں میں مسجد تعمیر کرنے کا حکم دیا۔حسن بن مثلہ کی روایت کے مطابق 17 ماہ رمضان المبارک 373 ہجری(22 فروری، 984 عیسوی)کو جب وہ اپنے گھر سویا ہوا تھا تو ایک گروہ نے اسے آکر بیدار کیا اور کہا : اپنے مولا وآقا، امام مہدیؑ کی نداء پر لبیک کہو۔حسن بن مثلہ جمکرانی کہتاہے:میں اپنے گھر سے اس جگہ پر آیا جہاں پر ابھی مسجد جمکران موجود ہے وہاں پر میری ملاقات ایک 33 سالہ جوان اور ایک بوڑھے شخص سے ہوئی، وہ 33 سالہ جوان امام مہدیؑ اور وہ بوڑھا شخص حضرت خضرؑ تھے جنہوں نے مجھے بیٹھنے کو کہا۔ اس کے بعد امام مہدیؑ نے مجھے اس جگہ پر مسجد تعمیر کرنے کا حکم دیا۔ اس وقت سے یہ مسجد ہر خاص و عام کی توجہات کا مرکز ہے
لیکن اسلامی انقلاب کے بعد مسجد جمکران ایک عظیم الشان عمارت میں تبدیل ہو چکی ہے جہاں ہر ہفتے شبِ بدھ کو ہزاروں کی تعداد میں زائرین مغرب کی نماز کے بعد دعائے توسل کی تلاوت اور اپنی حاجات طلب کرتے ہیں اور 15 شعبان امام مہدیؑ کی ولادت کی شب جشن منانے کی خاطر لاکھوں کی تعداد میں مومنین اور عاشقانِ مہدیؑ جمع ہوتے ہیں اور مناجات ، دعا ، نماز اور عبادات میں شب گزارتے ہیں انہوں نے زور دیا کہ صوبے کی مرکزی توجہ ایک بین الاقوامی کانفرنس کے انعقاد پر تھی جس کا موضوع "انتظار" تھا۔ انہوں نے بتایا کہ تخمینے کے مطابق چار دن کے دوران قم صوبے میں چار ملین سے زائد زائرین نے شرکت کی، یہ وسیع شرکت اس وقت ہوئی جب کہ بہت سے ملک کے بہت سے صوبے شدید سردی اور برفباری کا سامنا کر رہے تھے۔
حجت الاسلام حسینی مقدم نے زائرین کی سہولت کے لیے قائم کردہ اسٹاف کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس اسٹاف نے 12 کمیٹیوں کے ذریعے زائرین کو بہترین خدمات فراہم کرنے کی کوشش کی۔ ان کمیٹیوں میں سے ایک عوامی کمیٹی تھی جس کے تحت 800 عوامی گروپوں اور انجمنوں نے بلوار پیامبر اعظم کے سات کلو میٹر طویل راستے پر اپنی خدمات پیش کیں۔ اس کے علاوہ، مقامی گروپوں نے مختلف محلوں میں بھی پروگرام منعقد کیے۔انہوں نے اس دوران وسیع ثقافتی اور سماجی سرگرمیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ثقافتی پروگراموں کا اہتمام بڑے پیمانے پر کیا گیا اور زائرین میں انتظار امام اور معنویت کا جذبہ واضح طور پر دیکھا جا سکتا تھا۔ مختلف قسم کی میزبانی، طبی اور صحت کی خدمات، نیز ہلال احمر کے 200 سے زائد اراکین کی جانب سے ضروری مدد کی فراہمی، زائرین کو پیش کی گئی خدمات میں شامل تھیں۔
دین اسلام کی روح کو سمجھنے کے مساجد جانا بہت ضروری ہے
جواب دیںحذف کریں