پرنس ایڈورڈ آئی لینڈ ، کینیڈا کا ایک صوبہ ہے جو اسی نام کے ایک جزیرے پر مشتمل ہے۔ پورے ملک میں رقبے اور آبادی کے لحاظ سے یہ صوبہ دیگر تمام صوبوں سے چھوٹا ہے۔ اس کے کئی مختلف نام ہیں۔خلیج کی جنت کے نام سے مشہور یہ جزیرہ سینٹ لارنس کی خلیج میں کیپ بریٹن آئی لینڈ کے مغرب، نووا سکوشیا جزیرہ نما کے شمال اور نیو برنزوک کے مشرق میں واقع ہے۔ اس کے جنوبی ساحل نارتھمبر لینڈ سٹریٹ تک پھیلے ہوئے ہیں۔ جزیرے میں دو شہری علاقے ہیں۔ بڑا علاقہ چارلٹ ٹاؤن بندرگاہ کے ارد گرد موجود ہے جو جزیرے کے جنوبی ساحل پر واقع ہے اور یہاں چارلٹ ٹاؤن نامی شہر صوبے کا صدر مقام ہے۔ اس کے کناروں پر کارن وال اور سٹراٹفورڈ کے قصبے ابھر رہے ہیں۔ نسبتاً بہت چھوٹا شہری علاقہ سمر سائیڈ بندرگاہ کے ارد گرد موجود ہے جو چارلٹ ٹاؤن کے شہر سے چالیس کلومیٹر دور ہے۔ یہ دراصل سمر سائیڈ کے شہر ہی پر مشتمل ہے۔ دنیا کی دیگر تمام قدرتی بندرگاہوں کی طرح یہ دونوں بندرگاہیں بھی سمندری عمل کے نتیجے میں پیدا ہوئی تھیں۔
جزیرہ بہت خوبصورت مناظر رکھتا ہے۔ یہاں اونچی نیچی پہاڑیاں، گھنے جنگل، سرخ و سفید ساحل، سمندر اور سرخ مٹی کی وجہ سے یہ جزیرہ اپنے قدرتی حسن کی بدولت شہرت رکھتا ہے۔ صوبے کی حکومت نے یہاں کے ماحول کو بچانے کے لیے کئی قوانین بنائے ہیں تاہم ان کے پوری طرح نفاذ نہ ہونے کی وجہ سے یہاں کی تعمیرات میں موجودہ چند سالوں میں کوئی نظم و ضبط نہیں دکھائی دیتا۔جزیرے کی سر سبز لینڈ سکیپ کا صوبے کی معیشت اور ثقافت پر گہرا اثر ہے۔ آج بھی سیاح ان مناظر سے لطف اندوز ہونے کے لیے ادھر جوق در جوق آتے ہیں۔ یہاں پرتعیش سرگرمیوں میں ساحل، بے شمار گولف کے میدان، ایکو ٹورزم اور شہر کے باہر سیر وغیرہ یہاں کے عام مشاغل ہیں۔چھوٹی دیہاتی آبادیوں، قصبوں اور شہروں میں آج بھی سست رفتار زندگی دکھائی دیتی ہے جس کی وجہ سے یہاں لوگ بکثرت آرام کرنے آتے ہیں۔ یہاں کے لوگوں کا ذریعہ معاش چھوٹے پیمانے پرکاشت کاری ہے۔
یہ چھوٹا پیمانہ کینیڈا کے دیگر صوبوں کے حوالے سے۔ یہاں اب صنعتیں لگ رہی ہیں اور پرانے فارموں کی عمارتیں نئے سرے سے اور جدید طور پر بنائی جا رہی ہیں۔ساحل سمندر پر طویل ساحل، کھاڑیاں، سرخ ریتلی چوٹیاں، کھارے پانی کی دلدلیں اور بہت ساری خلیجیں اور بندرگاہیں ہیں۔ ساحلوں، کھاڑیوں اور چونے کی چٹانیں بھربھری ہیں اور یہاں فولاد کی کثرت ہے جو کھلے ماحول میں فوراً زنگ آلود ہو جاتا ہے۔ جغرافیائی اعتبار سے بیسن ہیڈ میں موجود سفید ریت کی خصوصیات صوبے بھر میں بے مثال ہیں۔ جب ان پر چلا جائے تو یہ ایک دوسرے سے رگڑ کھا کر عجیب سی آواز پیدا کرتے ہیں۔ انھیں عرف عام میں گنگناتی ہوئی ریت کہا جاتا ہے۔ شمالی ساحل پر بیرئر جزیرے پر بڑی پہاڑیاں پائی جاتی ہیں۔ گرین وچ میں موجود ریت کی پہاڑیاں بہت اہمیت رکھتی ہیں۔
یہ متحرک ریت کا علاقہ بے شمار پرندوں اور نایاب نسل کے پودوں کا مسکن ہے اور یہاں آثار قدیمہ کے حوالے سے بھی کافی کچھ موجود ہے۔فروری کے آغاز تک درجہ حرارت گرتا چلا جاتا ہے۔ دسمبر سے لے کر اپریل تک یہاں اکثر برفانی طوفانوں کے باعث زندگی کئی کئی دنوں تک معطل ہو جاتی ہے۔ بہار کے آغاز میں اطراف میں موجود برف یہاں کے د رجہ حرارت کو کم رکھتی ہے۔ نتیجتاً یہاں بہار کا موسم چند ہفتے کی تاخیر سے شروع ہوتا ہے۔ برف کے پگھلتے ہی یہاں کا درجہ حرارت ایک دم بڑھنے لگ جاتاہے۔ مئی کا درجہ حرارت 25 ڈگری تک ہو سکتا ہے۔29 نومبر 1798 کو فیننگ کی گورنری کے دوران برطانیہ نے کالونی کا نام سینٹ جان آئی لینڈ سے بدل کر پرنس ایڈورڈ آئی لینڈ رکھنے کا فیصلہ کیا تاکہ اسے دیگر جزیروں جیسا کہ سینٹ جان اور سینٹ جانز کے شہروں سے فرق کیا جا سکے۔ کالونی کا نیا نام برطانوی باشادہ جارج سوم کے چوتھے بیٹے کے نام پر رکھا گیا جو پرنس ایڈورڈ آگسٹ تھے۔ انھیں ڈیوک آف کینٹ بھی کہا جاتا ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں