پیر، 17 فروری، 2025

فرینکفرٹ میں عظیم الشّان کتب میلہ بمقا بلہ بلوچستان میں قیدی کتابیں

 

فرینکفرٹ میں کتابوں کے سب سے بڑے میلے کا انعقاد

آج کا اخباریورپ سے19 اکتوبر ، 2019

فرینکفرٹ(سیّد اقبال حیدر) اکتوبر کے ماہ میں ہر سال دنیا کا سب سے بڑا ’’بک فیئر‘‘ فرینکفرٹ میں ہوتا ہے ،یہ کتابی میلہ1949 میں پہلی مرتبہ ہوا۔پچھلے 70 برس سے فرینکفرٹ میں ہونے والے اس کتابی میلے میں امسال دنیا بھر سے 100 ملکوں سے آئے 7500 کتاب اور نشر و اشاعت سے متعلقہ اداروں نے 4 لاکھ علمی شہ پارے اپنے خوبصورت اسٹالز پر دیدہ زیب انداز میں پیش کئے۔ جنہیں دلچسپی رکھنے والے لگ بھگ2,85,000 افراد نے دیکھا اور سراہا،دنیا کہ اس بڑے کتابوں کے میلے میں پاکستان کی مایوس کن نمائندگی سے پاکستانی شرکاء نے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فرینکفرٹ کے اس بک فیئر سے دیگر ایشین ممالک ہر سال کروڑوں یورو کا بزنس اپنے ممالک میں لیکر جاتے ہیں مگر پاکستان حکومت اس اہم صنعت سے کوئی فائدہ نہیں اٹھا رہی،یورپ اور امریکہ کے بڑے ادارے اپنی کتابیں چین ہندوستان اور دیگر ممالک میں چھپوا کر فروخت کر رہے ہیں،کتابی میلے میں دنیا بھر سے شاعر، ادیب، پبلشرز، بک سیلیز، لائیبریوں کے منتظمین و مالکان کے علاوہ معروف فنکاروں کی شرکت نے میلے کی رونق کو چارچاند لگا دیئے، کاغذ کی کتاب سے آن لائن کتابوں کی فراہمی کے لئے اسٹالز پر آفرز نے مشاہدین کو بہت متاثر کیا، دنیا بھر کے ٹی وی چینلز اوراخباروں نے بھی میلے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی مارکیٹنگ کی۔ پاکستان سے پرائیویٹ پبلشنگ کے صرف دو اسٹالز تھے جن میں پیرامائونٹ بُکس پرائیویٹ لمیٹڈ نے اپنی انگلش اور اردو کتابوں کو خوبصورت انداز میں سجا کر آنے والوں کو متاثر کیا


، پڑوسی ممالک سے ہندوستان، چین اور بنگلہ دیش سے کثیر تعداد میں پبلشنگ اور متعلقہ شعبوں کی بڑی تعداد میں اسٹالز کتابوں سے سجا کر ان کے نمائندے مغربی ممالک کے خریداروں سے لمبے آرڈرز لینے میں کامیاب نظر آ رہے تھے، میلے میں ہر قسم کی ایجوکیشن کے علاوہ کچن اور بچوں کی کہانیوں اور کارٹون کی کتابوں کی بھی خوب مارکیٹنگ ہوئی۔ ************

’انتشار پھیلانے‘ والی کتابوں کا سٹال لگانے کے الزام میں 4 بلوچ طالبعلم گرفتارلاہور(جدوجہد رپورٹ)گوادر کی ایک مقامی عدالت نے بلوچستان کتاب کارواں میلے میں ’انتشار پھیلانے‘ والی کتابوں کا اسٹال لگانے کے الزام میں گرفتار 4طلبہ کی ضمانت منظور کرتے ہوئے 40ہزار کے ضمانتی مچلکے جمع کروانے کے بعد رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔’وائس پی کے‘ کے مطابق بلوچ سٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی(بساک) نے نئے سال کے آغاز پر بلوچستان بھر میں ’بلوچستان کتاب کاروان‘ میلے منعقد کرنے کا سلسلہ شروع کیا تھا۔ اسی سلسلہ میں منگل کے روز گوادر میں ڈھوریہ اسکول کے باہر کتابوں کا میلہ لگایا گیا۔ پولیس نے چھاپہ مار کر کتابیں ضبط کر لیں اور سٹال پر موجود 4طالبعلموں کو حراست میں لے لیا تھا۔ گوادر پولیس کے مطابق طلبہ ’انتشار پھیلانے‘ والی کتابیں فروخت کر رہے تھے۔گرفتار طلبا ء کے خلاف پولیس کی مدعیت میں تعزیرات پاکستان کی دفعات 158 بی (طلبہ کو تعلیمی اداروں میں سیاسی سرگرمیوں پر اکسانا)، 188 (سرکاری احکامات کی خلاف ورزی)، 147 (ہنگامہ آرائی) اور 149 (غیر قانونی اجتماع) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔


پولیس کی مدعیت میں درج ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا کہ’ڈھوریہ اسکول کے سامنے شاہراہ عام پر ایک بہت بڑا مجمع کھڑا تھا جس کی وجہ سے شاہراہ عام مکمل طور پر بند ہو چکی تھی اور عام عوام کو آمد ورفت کیلئے شدید مشکلات کا سامنا تھا۔ ڈھوریہ اسکول کے سامنے روڈ پر بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے طلباء ایک اسٹال لگا کر انتشار پھیلانے والی کتابیں فروخت کر رہے ہیں۔ بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے طلبا پابندی کے باوجود غیر قانونی طور پر بک اسٹال لگا کر لوگوں میں انتشار پھیلانے والی کتاہیں سرعام فروخت کر کے طالب علموں کو سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینے، امن و امان میں خلل ڈالنے اور علاقہ میں انتشار پھیلانے کی فضاء پروان چڑھا ارہے تھے۔‘جبکہ طالب علموں کا کہنا تھا کہ یہی کتابیں کراچی میں بھی فروخت ہو رہی ہیں تو ان میں انتشار کہاں سے آ گیا  -پولیس نے طالبعلموں سے کہا کہ اوپر سے آرڈر ہے کہ  یہ تماشہ بند کرواور پھر  علم کے شیدائ معصوم طلبہ اور کتابیں دونو ں حوالات  کی سلاخوں کے پیچھے تھے -ٹوئٹر پر تصاویر  دیکھی جا سکتی ہیں  -کیا کہا جائے  سوائے اس کے کہ وائے رے تیرے نصیب بدقسمت بلوچستان 



بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کی طرف سے جاری پریس ریلیز میں واقع کی مذمت کی گئی اور کہا گیا کہ’گوادر کتب میلے سے غیر قانونی طور پر گرفتار بلوچ نوجوانوں سمیت کتابوں کو قید کرنا بلوچ دشمن اور علم دشمن عمل ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔‘پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ گودار کی طرح بلوچستان کے دوسرے علاقے ڈیرہ مراد جمالی، اوستہ محمد، جھل مگسی، جعفر آباد، سبی، بارکھان،تونسہ، حب چوکی سمیت دیگر کچھ کتب میلوں پر پولیس اور سول وردی والے افراد نے دھاوا بول کر ہراساں کیا اور   سٹالز کو بلاجواز بند کیاگیا۔‘دوسری جانب بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کی طرف سے تربت یونیورسٹی میں طلبا ء کی گرفتاری اور کتب کو ضبط کرنے کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی گئی -

1 تبصرہ:

نمایاں پوسٹ ۔ دین مبین اسلام کا سیاسی نظام خدا نے مشخص کر دیا ہے

غربت کے اندھیروں سے کہکشاں کی روشنی تک کا سفراور باؤفاضل

  باؤ فاضل  کا جب بچپن کا زمانہ تھا  اس وقت ان کے گھر میں غربت کے ڈیرے تھے غربت کے سائبان میں وہ صرف 6جماعتیں تعلیم حاصل کر سکے تھے  1960  ء...

حضرت عبد المطلب کی منت کی کہانی'اوداع فاطمہ صغرا الوداع'،یاد آو گے بھیّابعد عاشور جو گزری آل نبی پر