جمعرات، 12 دسمبر، 2024

آوارہ کتے کیوں مار ڈالے'چلو جیل بھگتو



 جی  جناب   آپ نے اور لاکھوں یو ٹیوب دیکھنے والوں نے  جامشورو سندھ ہاسپٹل  کے آرام دہ بستروں پر بڑے ہی آرام اور اطمینان کے ساتھ بے شمار کتوں کو محو آرام دیکھا ہو گا  -یہ بستر مریضوں کے لئے بنائے گئے ہوں گے  مگر ہمارے سیاسی صاحب عقل و دانش نے سوچا ہو گا کہ کہ ان آرام دہ بستروں کے مستحق تو کتے ہیں 'رہے پاکستانی عوام تو ان کی اوقات کہاں کہ وہ یہ بستر استعمال کر سکیں -اب آئیے  زرالاڑکانہ میڈیکل کمپلیکس  چلتے ہیں جہاں اس حسین عمارت میں ایک دو نہیں   آوارہ کتوں کا پورا لاؤ لشکرآنے والوں کے استقبال کے لئے مستعد عمارت کے شرقاً غرباً دوڑتا بھاگتا نظر آتا ہے  ا ب آئیے  گلیوں اور سڑکوں پر عوام کو بنھبھوڑنے والے کتے ہیں  جن کو میلی آنکھ سے دیکھنا منع ہے  لیکن  کچھ یوں ہوا کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں جو کبھی خواب و خیال میں بھی نہ تھا حکم آیا کہ تم نے پاگل، آوارہ، خارش زدہ، شہریوں کی جان کو خطرہ بنے، پاگل بن کر انسانوں میں افزائش کرنے والے کتے کیسے مار ڈالے، میرپور خاص کی یہ چونکا دینے والی خبر ہے اس شہر   میں آوارہ، زخمی اور پاگل کتوں سے شہریوں کو نجات دلانے کے جرم میں جماعت اسلامی کے سیٹلائٹ ٹائون میرپور خاص سے منتخب کونسلر سید لیاقت شاہ اور کارکن جماعت اسلامی آصف صدیق آرائیں پر کتے ہلاک کرنے کا مقدمہ اور ان کی گرفتاری عمل میں آگئی۔ اُن کا جرم یہ قرار پایا کہ انہوں نے ان کتوں کو جو آئے روز شہریوں بالخصوص بچوں کو اچانک حملہ آور ہو کر بھنبھوڑ رہے تھے ان کو ہلاک کرکے شہریوں کے تحفظ کا سامان کیوں کیا؟ اس کارروائی نے یہ ثابت کردیا کہ پاگل اور آوارہ انسانوں کو کاٹ کھانے والے کتے ’’اشرف مخلوقات‘‘ انسان سے بڑھ کر حقوق کے حامل ہیں 


اور حکومت و انتظامیہ   کی دنیا تو بس  پوش علاقوں تک محدود ہوتی ہے جبکہ کتا مار مہم تو ترجیحی طور پر غریب اور متوسط آبادیوں میں چلائی جانی چاہیے جہاں نہ صرف یہ کہ آوارہ کتوں کی بھرمار ہے بلکہ لوگوں کی بڑی تعداد پیدل اور موٹرسائیکلوں پر آتی جاتی ہے جن میں بچے، بوڑھے، عورتیں، مرد سبھی شامل ہوتے ہیں جبکہ بچوں کا اکثر تنہا بھی باہر نکلنا ہوتا ہے اور یہ لوگ آوارہ کتوں کا نشانہ بنتے ہیں جب کہ پوش علاقوں میں صورت حال مختلف اور لوگ مقابلتاً محفوظ ہوتے ہیں، پھر امرا کے علاقوں میں آوارہ کتے بھی اتنی بڑی تعداد میں نظر نہیں آتے۔ بہرحال ٹیپو شریف کے کتوں کے لیے جذبہ ہمدردی پر اپنی رائے محفوظ رکھتے ہوئے ہم بس اتنا ہی عرض کریں گے کہ وہ چند کتوں کی موت پر دل چھوٹا نہ کریں۔ شہر کی کسی بھی غریب، متوسط بستی کی طرف نکل جائیں اور جس قدر درکار ہوں کتے لے آئیں۔ ہمیں یقین ہے، آپ کا دل کتوں کی خدمت اور دیکھ بھال سے اُوب جائے گا، کتے ختم نہیں ہوں گے۔

 

کراچی سمیت اندرون سندھ بلکہ سارے ملک میں ہی کتوں کا راج ہے۔ گلی محلوں میں دن رات آوارہ کتے، جن میں پاگل کتے بھی شامل ہوتے ہیں، دندناتے پھرتے ہیں۔ یہ کتے لوگوں کو کاٹتے، بھنبھوڑتے رہتے ہیں، بچے ان کا خصوصی نشانہ ہوتے ہیں۔ان کی خون آشامی کا شکار زخمی اسپتال جاتے ہیں تو وہاں کتے کے کاٹے کی ویکسین نہیں ہوتی۔ اس حوالے سے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا میں تواتر سے رپورٹیں آتی رہتی ہیں مگر حکم رانوں اور شہری انتظامیہ کی بے حسی اور غفلت ہے کہ ختم ہوکے ہی نہیں دیتی۔ کچھ عرصہ ہوا غالباً کسی سنگین واقعے پر زیادہ ہی شور شرابا ہوا تو حکومت سندھ یا شہری انتظامیہ کی جانب سے آوارہ کتوں کے خلاف آپریشن کا بس اشارہ ہی دیا گیا تھا کہ صوبہ  سندھ  پر قابض   خاندان کی ایک بیٹی کی رگِ ہمدردی پھڑک اٹھی اور انھوں نے کتے مارنے کی مخالفت میں بیان  دیا۔تب  سے   آوارہ کتوں کو   مکمل چھوٹ مل گئ ہے ۔ انسان زخمی ہو رہے ہیں، ہوش وحواس کھو رہے ہیں، جانوں سے ہاتھ دھو رہے ہیں تو کوئی بات نہیں۔ دس بیس، سو پچاس کے باؤلے ہوجانے، دنیا سے اٹھ جانے سے ایسا کون سا فرق پڑ جائے گا، کتوں سے ہمدردی تو ترقی پسندی اور روشن خیالی کا ایک سمبل ہے اسے بہرحال قائم و برقرار رہنا چاہیے۔


اب حال ہی میں آوارہ کتوں کے ایک اور ہمدرد اور بہی خواہ سامنے آئے ہیں اور وہ ہیں ٹی وی اداکار و گلوکار ٹیپو شریف۔ موصوف کراچی کے فیشن ایبل علاقے کلفٹن میں رہائش رکھتے ہیں۔ حال ہی میں ایک موقر ہفت روزہ میں شایع ہونے والی رپورٹ کے مطابق ٹیپو شریف نے گزشتہ دنوں فیس بک پر ایک ویڈیو چلائی جس میں انھیں شہر کی انتظامیہ کی جانب سے مارے گئے کتوں کی موت پر روتے اور غصے کے عالم میں شہری انتظامیہ کو گالیاں دیتے بھی دیکھا اور سنا جا سکتا ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ انتظامیہ کے آپریشن کے دوران جو کتے مارے گئے تھے ان میں وہ چند کتے بھی تھے جنھیں دیکھ بھال کے لیے ٹیپو شریف نے اپنے گھر رکھا ہوا تھا، وہ کتے گھر سے نکل گئے اور انتظامیہ کی جانب سے گلی میں ڈالا گیا زہر کھا کر مر گئے۔ رپورٹ کے مطابق ٹیپو شریف نے بعد میں ایک اور ویڈیو بھی شیئر کی جس میں وہ مردہ کتوں کو گاڑی میں ڈال کر لے جاتے دکھائی دے رہے ہیں۔ اس ویڈیو میں انھوں نے کہا:''بہیمانہ انداز میں کتوں کو مارنے والے مسلمانوں کے لیے خدا نے الگ سے خصوصی جہنم بنائی ہوگی جس میں انھیں ڈالا جائے گا۔''


سندھ کی  تاجدار پیدائشی شہزادی ہوں یا کلفٹن کے پرتعیش محلوں میں رہنے والے اداکار و گلوکار اور ان جیسے دیگر لوگ، ان کی ایسی باتوں کو ''بھرے پیٹ کی باتیں'' ہی کہا جاسکتا ہے ورنہ عام صورت حال یہ ہے کہ کراچی ہو یا اندرون سندھ اور پنجاب آوارہ اور پاگل کتوں نے بستیوں اور آبادیوں میں  عوام الناس کا جینا محال کیا ہوا ہے۔ آج   ایک خبر نظر سے گزری ہے کہ لودھراں میں آوارہ کتوں کی ایک ٹولی نے حملہ کرکے پانچ بچوں کو بری طرح بھنبھوڑ ڈالا ہے جنھیں شدید زخمی اور تشویش ناک حالت میں اسپتال پہنچایا گیا۔ اس کے علاوہ اندرون سندھ اور کراچی سے بھی تواتر کے ساتھ ایسی ہی ہول ناک خبریں آتی رہتی ہیں۔ مگر  حکومت والوں کے بچوں کی خیر ہو 


اس مضمون کی تیاری میں روزنامہ جسارت  اور روزنا مہ ایکسپریس کی تحریر بھی شامل ہے

 

1 تبصرہ:

نمایاں پوسٹ ۔ دین مبین اسلام کا سیاسی نظام خدا نے مشخص کر دیا ہے

غربت کے اندھیروں سے کہکشاں کی روشنی تک کا سفراور باؤفاضل

  باؤ فاضل  کا جب بچپن کا زمانہ تھا  اس وقت ان کے گھر میں غربت کے ڈیرے تھے غربت کے سائبان میں وہ صرف 6جماعتیں تعلیم حاصل کر سکے تھے  1960  ء...

حضرت عبد المطلب کی منت کی کہانی'اوداع فاطمہ صغرا الوداع'،یاد آو گے بھیّابعد عاشور جو گزری آل نبی پر