اتوار، 21 جولائی، 2024

جون بن حوی' بہشت جاودانی کے خریدار


 جون بن حوی' بہشت جاودانی کے خریدارکیسے بنے -اللہ نے ان کی قسمت میں یہ سعادت لکھی تھی کہ  وہ بالآخر امام عالی مقام تک پہنچ ہی گئے جون بن حوی  کا آبائ وطن  افریقہ  تھا لیکن  ان کی سکونت  علاقے نوبہ  میں تھی جہاں سے وہ  اپنے  وقت کے رواج کے مطابق بحیثیت غلام  فروخت کر دئے گئے اور اب  وہ فضل بن عباس بن عبد المطلب کے غلامی میں  تھے جنہیں مولا ئے کائنات  حضرت علیؑ نے  150 دینا میں خرید کر حضرت ابوذر  غفاری  رحمۃ اللہ علیہ کو بخش دیا پھر جب حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے حضرت ابوزر   غفاری  رحمۃ اللہ علیہ کو شہر بدر کیا تو جون بھی ان کے ہمراہ چلے گئے اور حضرت ابوزر  غفاری  رحمۃ اللہ علیہ  کی وفات تک ان کے ساتھ رہے  حضرت ابوذر  غفاری  رحمۃ اللہ علیہ کے سن وفات 32 ہجری کے بعد حضرت علی علیہ السلام کی خدمت میں آئے اور اہلبیتؑ کے ساتھ رہنے لگے۔

 وہ اسلحہ بنانے اور اسے مرمت کرنے کی مہارت رکھتے تھے چونکہ حضرت امام سجاد علیہ السلام سے منقول ہے کہ وہ شب عاشور حضرت امام حسینؑ کے خیمہ میں آپؑ کی تلوار جنگ کیلئے تیار کر رہے تھے۔ امام حسین  علیہ السلام کے اصحاب کی خصوصیات بیان کرنے کے لئے یہ کافی ہے کہ آپ کا وہ مبارک کلام نقل کیا جائے کہ جس میں آپ اپنے اہلبیت اور اصحاب کی تعریف میں فرماتے ہیں: میں نے کسی کے اصحاب کو اپنے اصحاب سے بہتر اور باوفا نہیں پایا    حضرت ابوذر غفاری کی رحلت کے بعد مدینہ واپس چلے آئے اور حضرت علی علیہ السلام  کی خدمت میں رہنے لگے۔مولا علی علیہ السلام کی    شہادت کے بعد حضرت امام حسن مجتبٰی    علیہ السلام کی خدمت میں رہے۔ ان کی شہادت کے بعد  جون بن حوی حضرت امام حسین    کے پاس آئے، پھر یہ آپ کے ساتھ مدینہ سے مکہ اور پھر مکہ سے کربلا تک آپ کے ہمراہ رہے

۔ روز عاشورجون بن حوی'حضرت   امام حسین        علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوئے، امام نے فرمایا میں تمہیں اس سرزمین سے جانے کی اجازت دیتا ہوں، تم اپنی جان کی حفاظت کرو، کیونکہ تم ہمارے ساتھ آئے تھے،   اب اپنی جان خطرے میں نہ ڈالو۔ حضرت جون نے عرض کی: اے فرزند پیغمبر میں خوشی و مسرت کے زمانے میں تو آپ کے ساتھ رہوں اور جب آپ پر مشکل وقت آن پہنچا ہے تو آپ کو تنہا چھوڑ کر چلا جائوں!خدا کی قسم اگرچہ میرا جسم بدبودار ہے، میرا حسب نسب پست اور میرا رنگ سیاہ ہے، لیکن آپ مجھ پر رحم فرمائیں اور مجھے جن کی جادووانی زندگی سے بہرہ مند فرمائیں، تاکہ میرا جسم خوشبوادر ہو جائے، میرا حسب و نسب شریف اور میرا چہرہ نورانی ہو جائے، خدا کی قسم میں آپ سے اس وقت تک دور نہیں ہوں گا، جب تک میرا سیاہ خون آپ کے پاک خون کے ساتھ غلطان نہ ہوجائے۔ اس کے بعد حضرت جون نے جنگ شروع کی۔ جب میدان جنگ میں اترے تو ایسے آئے جیسے ایک غضبناک شیر اپنے شکار پر ٹوٹ پڑتا ہے۔اور لاتعداد یذیدی سپاہ کو جہنم واصل کیا 

آخر کار دشمن کی فوجوں نے آپ کو ہر طرف سے گھیر لیا۔ آپ تیر و تبر کے بے شمار  زخم کھا کر زمین پر گرے۔ امام ، جون کے پاس پہنچے اور جون کا سر اپنے دامن پر رکھا اور بہت گریہ فرمایا اور اپنا مبارک ہاتھ، جون کے چہرے اور جسم پر پھیرا اور دعا فرمائی، اے پروردگار! جون کے چہرے کو سفیدی عطا فرما۔ اس کی بو کو پسندیدہ بنا اور اسے خاندان عصمت و طہارت کے ساتھ محشور فرما۔ واقعہ عاشورا کے دس روز بعد بنو اسد کی ایک جماعت نے حضرت جون  کی لاش مطہر کو تلاش کیا۔ اتنے عرصہ کے باوجود ان کا جسم مبارک معطر اور نورانی تھا   س کے بعد انہیں دفن کر دیا گیا۔،    

1 تبصرہ:

  1. دشت کربلا میں جون کا نام امام عالی مقام کے عاشقوں کی فہرست میں پہلے نمبر ملے گا

    جواب دیںحذف کریں

نمایاں پوسٹ ۔ دین مبین اسلام کا سیاسی نظام خدا نے مشخص کر دیا ہے

پشاور کی مشہور اور قدیم ترین مسجد ’مہابت خان مسجد

  مسجد مہابت خان، مغلیہ عہد حکومت کی ایک قیمتی یاد گار ہے اس سنہرے دور میں جہاں مضبوط قلعے اور فلک بوس عمارتیں تیار ہوئیں وہاں بے شمار عالیش...

حضرت عبد المطلب کی منت کی کہانی'اوداع فاطمہ صغرا الوداع'،یاد آو گے بھیّابعد عاشور جو گزری آل نبی پر