دنیا آج کے دور میں ترقّی کی معراج پر پہنچنے کی تگ و دو میں مصروف ہے-اس لئے آج کے دور کا تقاضہ ہے کہ زیادہ سے زیادہ زبانیں سیکھی جائیں لیکن ساتھ ساتھ اپنی قومی زبان پر بھی پوری گرفت رکھّی جائے ، متعدد زبانوں میں بات چیت کرنے کے قابل ہونا پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہے۔ درحقیقت، بہت سی اچھی وجوہات ہیں کہ اپنی مادری زبان کو اچھی طرح جاننا کیوں ضروری ہے۔ کبھی کبھی یہ فیصلہ کرنا بڑا مشکل ہوتا ہے کہ کون سی غیرملکی زبان سیکھی جائے۔ کیا اردو کا انتخاب کرنا بہتر نہیں ہوگا؟ (واضح رہے کہ اردو ہندوستان کے لیے بدیسی زبان نہیں ہے۔ شاہ زماں حق نے فرانسیسی عوام کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ بات لکھی ہےایک ۔۔ اس کلاسیکی زبان کی مدد سے، جس نے بارھویں صدی کے آس پاس ترقی کرنا شروع کی، آپ چودھویں صدی اور اس کے بعد کے شاندار ادبی ذخیرے تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔
تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ جو
بچے اپنی مادری زبان میں مہارت رکھتے ہیں وہ ان بچوں کے مقابلے میں مجموعی طور پر
بہتر تعلیمی کارکردگی دکھاتے ہیں۔اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کی اپنی مادری زبان میں
پڑھنے اور لکھنے کی مضبوط بنیاد ہے، جو دوسرے مضامین میں بھی منتقل ہوتی ہے۔ آخر میں،
اپنی مادری زبان جاننے سے ثقافتی فخر اور سمجھ کو فروغ دینے میں مدد مل سکتی ہے۔نیا
کے مختلف میں کئی محققین یہ ثابت کرچکے ہیں کہ وہ بچہ جس کی بنیادی تعلیم مادری
زبان میں ہو دوسری زبانوں کو بھی آسانی سے سیکھ لیتا ہے۔ بچے میں کئی زبانیں سیکھنے
کی خداداد صلاحیت ہوتی ہے لیکن زبانوں پر اس کی گرفت تب مضبوط ہوتی ہے اگر اس کی
بنیادی تعلیم کا ذریعہ مادری زبان ہو۔ اس لئے اگر پاکستان کے ہر علاقے میں بنیادی
تعلیم مادری زبانوں میں دی جائے تو اس سے نہ تو رابطے کی زبان اردو سیکھنے میں کوئی
خلل پڑے گا اور نہ ہی قومی وحدت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
ہندوستان کی جنوبی ریاستوں نے بہت تیزی
کے ساتھ ترقی کی ہے اور یہ وہی ریاستیں ہی جہاں مادری زبانوں کی جڑیں بہت گہری ہیں۔
پچھلی چند دہائیوں کی تاریخ پر نظر ڈالیں تو واضح ہوجاتا ہے کہ ان ملکوں نے تیزی
سے معاشی ترقی کی ہے جن میں مادری زبانوں کی ترویج کی گئی اور ان کو ذریعہ تعلیم
بنایا گیا۔ جاپان، چین، جنوبی کوریا اور صنعتی لحاظ سے ترقی کرنے والے کئی دوسرے
ممالک میں مادری زبانوں کو ذریعہ تعلیم بنایا گیا۔ اس کے الٹ پاکستان جیسے کچھ
ملکوں میں مادری زبانوں کو نظر انداز کیا گیا اور یہ ملک ترقی کے سفر میں بہت پیچھے
رہ گئے ہیں۔ اگر چہ زبان ہی اس کی واحد وجہ نہیں ہے لیکن زبان کے بارے میں پائے
جانے والے مغالطے بھی اس کا ایک سبب ہیں۔
اردو دنیا کی بیس سب سے زیادہ بولی
جانے والی زبانوں میں سے ایک ہے۔ 160 ملین لوگ اس زبان کو دنیا کے 26 ممالک
افغانستان، بحرین، بنگلہ دیش، بوٹسوانا، کینڈا، فیجی، فنلینڈ، جرمنی، گیانا،
ہندوستان، ملاوی، موریشس، نیپال، ناروے، اومان، پاکستان، قطر، سعودی عرب، جنوبی
افریقہ، سویڈن، تھائی لینڈ، نیدرلینڈ، متحدہ عرب امارات، برطانیہ، امریکہ اور زمبیا
میں بولتے ہیں۔ اگر آپ اردو سیکھتے ہیں تو اس میں شائع ہونے والے تقریبا چار ہزار
اخبارات و رسائل، 70 ریڈیو اسٹیشن اور 74 ٹی وی چینل تک آپ کی رسائی ممکن ہو سکتی
ہے۔ یہ بات معلوم ہے کہ اردو دوسری زبانوں کے زیر اثر وجود میں آئی۔ اس نے عربی،
ہندی، فارسی، پنجابی، ترکی اور سنسکرت سے بہت سارے الفاظ لیکر اپنے دامن کو وسیع کیا۔
اردو زبان سیکھنے کا مطلب یہ ہوا کہ آپ مذکورہ بالا زبانوں سے بھی کچھ حد تک واقفیت
بہم پہنچا سکتے ہیں۔ اردو اور ہندی کے بہت سے بنیادی محاورے ایک ہی ہیں۔ اردو نے
تقریبا چالس فیصد الفاظ فارسی اور عربی سے ماخوذ کیے ہیں۔ سنسکرت سے 43 الفاظ لیے
گئے ہیں جو روز مرہ کی اردو میں بولے جاتے ہیں۔
اردو فارسی-عربی رسم الخط میں لکھی جاتی ہے۔ اگر آپ یہ زبان پڑھنا اور لکھنا جانتے ہیں تو آپ چھ دوسری زبانیں یعنی عربی، بلوچی، کشمیری، پشتو، فارسی اور پنجابی بھی لکھ پڑھ سکتے ہیں۔ آپ ان زبانوں کے بہت سے الفاظ کے معنی و مفاہیم بھی سمجھ سکتے ہیں۔اردو ہندوستانی برصغیر کی سب سے کم اہمیت دی جانے والی عوامی رابطے کی زبان ہے۔ اردو پاکستان میں مقیم 45 فیصد سے زیادہ پنجابی بولنے والے، لسانی اور دیگر گروہی طبقات کی واحد رابطے کی زبان ہے۔ شمالی ہندوستان کے پولس تھانہ میں شکایت دہندگان اردو کا استعمال ایک دفتری زبان کی حیثیت سے کثرت سے کرتے ہیں۔
اردو زبان کا علم آپ کے کیرئیر میں
چار چاند لگا سکتا ہے اگر آپ شمالی ہند، پاکستان، برطانیہ، عرب متحدہ امارات،
اومان، قطر سعودی عرب، جنوبی افریقہ اور ان جیسی دوسری جگہوں پر کام کرنا چاہتے ہیں۔
بلاشبہ اردو کا علم روزگار تلاش کرنے اور آپ کے سماجی رابطہ کو وسیع کرنے میں کافی
مددگار ثابت ہوگا۔-اردو زبان کی اہمیت-اردو زبان اَدب ، دفتر،عدالت ،اور دینی
اِداروں میں بولی جاتی ہے۔ اور یہ ملک کی سماجی و ثقافتی میراث کا خزانہ بھی لیے
ہوئے ہے پوری دنیا میں اردو بولنے والے پائے جاتے ہیں ۔ عرب ریاستوں کے ساتھ ساتھ
برطانیہ،امریکہ ،کینیڈا جرمنی اور آسٹریلیا میں بھی بولی اور سمجھی جاتی ہے۔۔
ڈپلومیسی میں اردو زبان کی ضرورت-اردو
برصغیر پاک و ہند میں سفارت کاری میں بھی ایک اہم زبان ہے۔ خطے کے بہت سے ممالک کے
پاکستان اور بھارت کے ساتھ سفارتی تعلقات ہیں اور اردو اکثر حکام کے درمیان رابطے
کے ذریعہ کے طور پر استعمال ہوتی ہے۔ اردو بین الاقوامی تنظیموں جیسے اقوام متحدہ
اور اسلامی تعاون تنظیم میں بھی استعمال ہوتی ہے۔سفارت کاری میں اردو کی اہمیت اس
کی لسانی قدر سے باہر ہے۔ سفارت کاری کے لیے موثر رابطے کی ضرورت ہوتی ہے، اور وہ
اہلکار جو اردو میں مؤثر طریقے سے بات چیت کر سکتے ہیں، انہیں مذاکرات میں فائدہ ہوتا
ہے۔ اردو بولنے والے سفارت کار خطے کی ثقافتی اور سیاسی باریکیوں کو سمجھنے کے لیے
بھی بہتر طریقے سے لیس اردو برصغیر پاک و ہند میں میڈیا کی ایک اہم زبان ہے۔ اردو
اخبارات، رسائل اور ٹیلی ویژن چینل پاکستان اور ہندوستان میں بڑے پیمانے پر پڑھے
اور دیکھے جاتے ہیں۔ اردو نیوز چینلز خطے میں سب سے زیادہ مقبول ہیں اور ان کے
ناظرین کی تعداد وسیع ہے۔میڈیا میں اردو کی اہمیت اس کی لسانی اہمیت سے بھی آگے
بڑھی ہوئی ہے۔ میڈیا رائے عامہ کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتا ہے، اور اردو میڈیا
کا استعمال برصغیر پاک و ہند کے لوگوں کے لیے اہم مسائل کو اجاگر کرنے کے لیے کیا
جاتا ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں