اتوار، 18 ستمبر، 2022

آ سما ن علم کا در خشا ں ستا ر ہ “ابو علی الحسن بن الہیثم”

 

دنیا ۓ اسلا م  نے ا پنے دو ر عرو ج میں علم و حکمت  اورسائنس کے بڑے بڑے نا مو رستا رے پیدا کئے۔ ان  میں جابر بن

 حیان، کیمیا کا موجد ابن الہیشم، طبیعات کا موجد ابوتا ر الفیض، بصریات کا موجد عمر الخیام، الجبرا کا موجد اور دیگر بے شمار

 سائنسدان  ہیں

ان کا نام “ابو علی الحسن بن الہیثم” ہے، ابن الہیثم کے نام سے مشہور ہیں۔ ابن الہیشم (پیدائش: 965ء، وفات:

 1039ء) عراق کے تاریخی شہر بصرہ میں پیدا ہوئے۔ وہ طبعیات، ریاضی، ہندسیات (انجنئرنگ) ،فلکیات اور علم

 الادویات کے مایہ ناز محقق تھے۔ ان کی وجہ شہرت آنکھوں اور روشنی کے متعلق تحقیقات ہيں۔میڈرڈ یونیورسٹی میں

 ریاضی کے پروفیسر ریکارڈو مورینو بتاتے ہیں کہ وہ ایک عظیم ریاضی دان تھے۔ ’وہ ان پہلے عربی ریاضی دانوں میں سے

 تھے جنھوں نے بڑے سوالوں کو حل کرنا سکھایا۔ انھوں نے ہندسوں کی مدد سے ایک تہائی سوالوں کے جواب دیے۔ یہ

 وہ سوال تھے جو ارشمیدس نے 1200 سے زیادہ سال قبل پوچھے تھے۔

الہیثم نے نمبر تھیوری کے شعبے میں کامل عدد جبکہ ہندسوں پر کافی اہم کام کیا۔ اور انھوں نے اقلیدس کے تھیورم کے

 مخصوص سوالوں پر تحقیق کی۔

ان کی پیدائش عراق کے شہر بصرہ میں غالباً 354 ہجری اور وفات 430 ہجری کو ہوئی، وہ مصر چلے گئے تھے اور اپنی

 وفات تک وہیں رہے، بچپن ہی سے وہ غور و فکر کے عادی تھے۔ پڑھائی لکھائی میں خوب دلچسپی لیتے تھے۔ ریاضی

، طبیعیات، طب، اِلٰہیّات، منطق، شاعری، موسیقی اور علم الکلام اُن کے پسندیدہ موضوعات تھے۔ ابن الہیثم نے ان

 مضامین میں محنت کر کے مہارت حاصل کی۔

996ء میں وہ فاطمی خلافت مصر کے دربار سے منسلک ہو گئے۔ انہوں نے دریائے نیل پر اسوان کے قریب تین طرف

 بند باندھ کر پانی کا ذخیرہ کرنے کی تجویز پیش کی قفطی کی “اخبار الحکماء” میں ابن الہیثم کی زبانی یہ الفاظ نقل کیے گئے ہیں

 :اگر میں مصر میں ہوتا تو اس کی نیل کے ساتھ وہ عمل کرتا کہ اس کے زیادہ اور کم ہونے کی تمام صورتوں میں فائدہ ہی ہوتا”

ان کے کہنے کا مقصد یہ تھا کہ وہ نیل کے پانی کو آبپاشی کے لیے سال کے بارہ مہینے دستیاب کر سکتے تھے، ان کا یہ قول مصر

 کے حاکم الحاکم بامر اللہ الفاطمی کو پہنچا تو انہوں خفیہ طور پر کچھ مال بھیج کر انہیں مصر آنے کی دعوت دی جو انہوں نے قبول 

کرلی اور مصر کی طرف نکل کھڑے ہوئے جہاں الحاکم بامر اللہ نے انہیں اپنی کہی گئی بات پر عمل درآمد کرنے کو کہا، ابن

الہیثم نے نیل کے طول وعرض کا سروے شروع کیا اور جب اسوان تک پہنچے جہاں اس وقت “السد العالی” (السد العالی

 ڈیم) قائم ہے اور اس کا بھرپور جائزہ لینے کے بعد انہیں اندازہ ہوا کہ ان کے زمانے کے امکانات کے حساب سے یہ کام نا

 ممکن ہے اور انہوں نے جلد بازی میں ایک ایسا دعوی کر دیا جسے وہ پورا نہیں کرسکتے تھے، چنانچہ الحاکم بامر اللہ کے پاس

 جاکر معذرت کر لی اور اپنے گھر سے نکل کر جامعہ ازہر کے پاس ایک کمرے میں رہائش اختیار کر لی اور اپنی باقی زندگی کو

 تحقیق وتصنیف کے لیے وقف کر دیا۔ ناکافی وسائل کی وجہ سے جس منصوبے کو اسے ترک کرنا پڑا۔ اب اسی جگہ مصر کا

 سب سے بڑا ڈیم یعنی اسوان ڈیم قائم ہے۔

کارہائے نمایاں

ابن ابی اصیبعہ “عیون الانباء في طبقات الاطباء” میں کہتے ہیں : “ابن الہیثم فاضل النفس، عاقِل اور علوم کے فن کار

 تھے، ریاضی میں ان کے زمانے کا کوئی بھی سائنس دان ان کے قریب بھی نہیں پھٹک سکتا تھا، وہ ہمیشہ کام میں لگے رہتے

 تھے، وہ نہ صرف کثیر التصنیف تھے بلکہ زاہد بھی تھے ”۔

نظریات

ابن الہیثم وہ پہلے سائنسدان تھے جنہوں نے درست طور پر بیان کیا کہ ہم چیزیں کیسے دیکھ پاتے ہیں۔ انھوں نے افلاطون اور کئی دوسرے ماہرین کے اس خیال کو غلط ثابت کیا کہ آنکھ سے روشنی نکل کر اشیا پر پڑتی ہے۔ انھوں نے ثابت کیا کہ روشنی ہماری آنکھ میں داخل ہوتی ہے تو ہم دیکھتے ہیں۔ انھوں نے اپنی بات ثابت کرنے کے لیے ریاضی کا سہارا لیا جو اس سے پہلے کسی نے نہیں کیا تھا۔

مسلمانوں نے علم کی ہر شاخ اور ہر فن میں نئی تحقیقات کا آغاز کیا ان کے کارنامے رہتی دنیا تک قائم رہیں گے اور ان کے مقابلے میں مغرب کے معاصر سائنسدان کوئی حیثیت نہیں رکھتے تھے۔ تاریخ بتاتی ہے کہ جدید سائنس کی بنیاد ہی مسلمان سائنس دانوں نے رکھی آج پھر سے ہمیں اسی دور کی طرح تحقیق اور جستجو کی ضرورت ہے تاکہ علم اور سائنس کے میدان میں ہم اپنا کھویا ہوا مقام پھر حاصل کر سکیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

نمایاں پوسٹ ۔ دین مبین اسلام کا سیاسی نظام خدا نے مشخص کر دیا ہے

پشاور کی مشہور اور قدیم ترین مسجد ’مہابت خان مسجد

  مسجد مہابت خان، مغلیہ عہد حکومت کی ایک قیمتی یاد گار ہے اس سنہرے دور میں جہاں مضبوط قلعے اور فلک بوس عمارتیں تیار ہوئیں وہاں بے شمار عالیش...

حضرت عبد المطلب کی منت کی کہانی'اوداع فاطمہ صغرا الوداع'،یاد آو گے بھیّابعد عاشور جو گزری آل نبی پر