منگل، 30 اگست، 2022

کراچی میں تاجروں کو اغوا کیسے کیا جا تا ہے

 

 

 

 

 

 

آج کے حسین  ا و ر جدید  کراچی کے اس مکروہ چہرے کو بھی دیکھ لیجئے ،

  کراچی میں تاجروں کو اغوا کیسے کیا جا  تا ہے

دوستی کے جال میں پھنسا کر قابل ا عتراض تصاویر بنائ جاتی ہیں ،،گروہ میں شامل مرد ساتھی بلیک میل کر کے رقم اینٹھتے ہیں ،،بیشتر متاثرّہ افراد رپورٹ درج نہیں کرواتے ،،معاملہ بگڑنے پر قتل بھی کر دیا جاتا ہے –کئ  ماہ پہلے ہلاک کیئے جانے والے بنکار کے کریڈٹ کارڈ سے دو خواتین نے لاکھوں روپے کی 

خریداری کی-

ہیلوسر فراز مجھے آپ سے ملنا ہے ،،شام چھ بجے میں حیدری مارکیٹ کے باہر اسٹاپ پر آ پ کا انتظا  ر کروں

 گی ،جلدی آنے کی کوشش کیجئے گا  مجھے روڈ پر انتظار نا کرنا پڑے

یہ فون نارتھ ناظم آباد بلاک  - میں رہائش پذیر کپڑے کے تاجرسرفراز حمد کو ان کی دوست نائلہ نے کیا تھا،،سرفراز حمد اپنی دوست کی خواہش کا احترام کرتے ہوئے اس سے ملاقات کے لئے تیّار ہو گئے - فراز حمد اپنی ہنڈا سٹی کار میں حیدری مارکیٹ پہچ گئے،،جب انہوں نے بس اسٹاپ پر کھڑی اپنی دوست نائلہ کے قریب کا ر روکی تو اس کے ساتھ ایک لڑکی اور بھی مو جود تھی ،،نائلہ دروازہ کھول کر ڈرائیونگ سیٹ کے برابر والی سیٹ پر بیٹھ گئ اور دوسری خوبرو لڑکی پچھلی نشست پر بیٹھ گئ ،،نائلہ نے اپنی دوست کا تعارف روبی کے نام سے کر وایا ،،اور بتایا کہ ہم دونوں حیدری مارکیٹ شاپنگ کرنے آئ تھیں ،،بہت دن سے آ پ سے ملاقات نہیں ہوئ تھی اس لئے سوچا کہ آ پ کو بلا لوں ،نائلہ نے فراز کو بتایا کہ روبی حیدری مارکیٹ کے قریب ہی میں رہتی ہے ،پہلے اسےچھوڑنے چلتے ہیں پھر کسی اچھّے ریسٹورینٹ میں کھانا کھائیں گے

سرفراز ا حمد نے کہا کہ روبی کو ساتھ لے چلیں-

واپسی پر اسے گھر چھوڑدیں گے جواب میں نائلہ نے کہا کہ روبی دیرتک گھر سے باہر نہیں رہ سکتی ہے اس کی والدہ گھر پر اکیلی ہیں ،وہ پریشان ہوں گی بہتر ہے پہلے اسے گھر چھوڑ دیں ،اس پر فراز نے کہا تم مجھے راستہ بتاؤ میں تمھاری دوست کو  چھوڑ دیتا ہوں ،نائلہ اپنی دوست روبی سے راستہ پوچھ کر بتاتی رہی اور پھر ایک مکان کے سامنے پہنچ کر نائلہ نے فراز احمد سے کہا یہاں گاڑی روک لین ،یہ روبی کا گھر ہے ،گاڑی رکی تو روبی دروازہ کھول کر نیچے اتری اور اور فراز احمد کی طرف آ کر کہنے لگی کہ میرے گھر چائے پی کر جائیں ،  فراز نے پھر کسی وقت آنے کا کہا تو روبی نے نائلہ سے کہا کہ فراز صاحب کو اندر لے آئے ،نائلہ نے فراز سے کہا کہ اب روبی اتنا اصرار کر رہی ہے تو اس کے گھر پر چائے پی ہی لیتے ہیں ،یہ کہ کر نائلہ بھی گاڑی سے اتر گئ جس پر مجبو ر ہو کر فراز احمد کو بھی ان کے ساتھ گھر میں جانا پڑا روبی کا مکان دو کمروں پر مشتمل تھا ،ایک کمرے کو ڈرائنگ روم بنایا ہوا تھا جہاں صوفے پڑے تھے اور ٹی وی رکھا ہواتھا ،روبی نے نائلہ اور فراز کو ڈرائنگ روم میں بٹھایا اور خود دوسرے کمرے میں چلی گئ -

کچھ دیر بعد اسنے آواز لگا کر نائلہ کو بھی اپنے پاس بلا لیا وہ دونوں دس پندرہ منٹ تک باتیں کرتی رہیں پھر نائلہ ڈرائنگ روم میں فراز کے پاس آگئ اور روبی کچن میں چائے بنانے چلی گئ ،پانچ منٹ بعد نائلہ کے موبائل پر کسی کا فون آیا اور وہ فون سننے کے لئے اٹھ کر دوبارہ دوسرے کمرے میں چلی گئ چند منٹ بعد وہ واپس آ کر فراز سے بولی کہ قریب ہی سڑک پر اس کا بھائ آرہا ہے اس چابیاں دینی ہیں ،میں غلطی سے گھر کی چابیاں ساتھ لے آئ تھی یہ کہ کر وہ گھر سے باہر نکل گئ نائلہ کے جانے کے چھ سات منٹ بعد گھر کی ڈور بیل زور زور سے بجنے لگی ،روبی نے دروازہ کھولا تو دو افراد گھر میں گھس آئے اور انہوں نے  فراز احمد کو مارنا پیٹنا شروع کر دیا ،انہوں نے کہا کہ تم میری بہن کی زندگی خراب کر رہے ہو ،ہم تمھیں جان سے مار دیں گے اس دوران روبی روتے ہوئے کہنے لگی،بھائ اس نے میری زندگی برباد کر دی ہے اور اب کہتا ہے کہ میں تم سے شادی نہیں کروں گا ، سرفراز احمد اچانک پڑنے والی اس افتاد سے سکتے میں آ گیا اس کی سمجھ میں نہیں آ رہا تھا کہ وہ کیا کرے کیونکہ اس کی دوست تو نائلہ تھی وہ  روبی کو جانتا بھی نہیں تھا ،لیکن وہ نوجوان اس کی بات سننے کو تیّار ہی نہیں تھےان میں سے ایک نے پستول نکال لی تھی اور کہ رہا تھا کہ اس نے ہماری بہن کی زندگی خراب کی ہے اس کو میں گولی مار دوں گا-

پھر وہ فراز احمد کومارتے  ہوئے دوسرے کمرے میں لے گئے اوراس سے اس کا موبائل پرس اور گاڑی کی چابی چھین لی اور کہا کہ اب تمھیں روبی سے شادی کرنی ہو گی ،فراز احمد ان سے التجائیں کر رہا تھا کہ وہ روبی کو نہیں جانتا ہے لیکن روبی  مسلسل یہی الزام لگا رہی تھی کہ یہ دھوکے باز ہے اس نے میری زند گی برباد کی ہے اس دوران وہ نوجوان اسے مسلسل مارتے رہے آدھے گھنٹے تک یہی صورتحال چلتی رہی پھر ایک نوجوان نے کہا کہ تم  اپنے گھر والوں کو فون کر کے بلاؤ انہیں تمھارے کرتوت بتاتے ہیں تمھاری بیوی کو بھی پتہ چلے کہ اس کا شوہر کیا کرتا پھرتا ہے ،جس پر گھبرا کر فراز احمد نے کہا کہ میرے گھر وا لوں کو مت بلاؤ تمھیں جو چاہئے وہ میں دینے کو تیّار ہوں-

پھر تاجر نے اپنا پرس نکالا جس کو ایک نوجوان نے تاجر سے چھین لیا اور تمام کارڈز نکال لئے 'گاڑی کی چابی بھی چھینی اور یہ کہتے ہوئے گھر سے دھکّے دے کر نکال دیا کہ پولیس سے کچھ کہنے کی ضرورت نہیں پولیس ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتی ہے -تاجر نے سڑک پر آ کر ٹیکسی کو ہاتھ دیا اور پھر پولیس کے پاس پہنچا -پولیس اسی وقت ساتھ آئ تو گھر میں تالا پڑا ہوا تھا -محلّے والوں سے پوچھا تو انہوں نے کہا ہم اس گھر کی بابت کچھ نہیں جانتے ہیں مالک مکان گاوں میں رہتے ہیں بس ان کے کچھ رشتے دار کبھی کبھی نظر آجاتے ہیں -تو جی جناب یہ وہی رشتے دار ہوتے ہوں گے جنہوں نے تاجر کی تواضع کی تھی

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

نمایاں پوسٹ ۔ دین مبین اسلام کا سیاسی نظام خدا نے مشخص کر دیا ہے

پشاور کی مشہور اور قدیم ترین مسجد ’مہابت خان مسجد

  مسجد مہابت خان، مغلیہ عہد حکومت کی ایک قیمتی یاد گار ہے اس سنہرے دور میں جہاں مضبوط قلعے اور فلک بوس عمارتیں تیار ہوئیں وہاں بے شمار عالیش...

حضرت عبد المطلب کی منت کی کہانی'اوداع فاطمہ صغرا الوداع'،یاد آو گے بھیّابعد عاشور جو گزری آل نبی پر