ٍکیا آ پ جانتے ہیں کہ بیا جیسا ننھا پرندہ اپنی زات میں آرکیٹکٹ بھی ہے سول انجینئر بھی ہے اور انتہائ سگھڑ بھی ہے اس کے گھونسلے میں ایک کمرے میں اس کے بچوں کا جھولا بھی ہوتا ہے- بئے ہمیشہ مشرق کی سمت گھونسلے بناتے ہیں اس کی وجہ یہ ہےکہ جنوب مغربی مون سون سے اس کا گھونسلہ محفوظ رہ سکے ۔ عموماً میل بیا ہی گھونسلہ بناتا ہے جو 18 دن کے اندر مکمل کرلیتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ میل بیا مکمل گھونسلہ نہیں بناتا ہے بلکہ فیمیل بیا پہلے اس گھونسلہ کی وذٹ کرتی ہے اور دونوں جب ساتھ رہنے پر رضا مند ہوجاتے ہیں تب فیمیل بیا بھی گھونسلہ بنانے میں مدد دیتی ہے۔ مادہ ‘اندرونی آرائش کرتی ہے ۔میل بیا میٹھے سروں میں گانا گا کر فیمیل بیا کو لبھاتا ہے ہے اور فیمیل بیا اس دھن پر لہک لہک کر میل بیا کے ساتھ گھونسلے کو بناتی جاتی ہے۔’’میل بیا ‘ ایک سے زائد چڑیوں کو متوجہ کرنے کی کوشش کرتا ہے یہ پرندہ حالات کے اعتبار سے مادہ کو رجھانے کے لئے نیا گھونسلہ بنانے کے بجائے کسی پرانے گھونسلے پر توجہ دیتا ہے اور اس کو نئے انداز سے سجاتا ہے۔اسی لئے ہمیں ایک ہی درخت پر نئے پرانے ، مکمل ادھورے گھونسلے دکھائی دیتے ہیں
چاول، گھاس پھوس یا چھوٹے موٹے کیڑوں مکوڑوں وغیرہ پر زندگی گذارتا ہے ۔یہ سماجی پرندہ ہے جو عام طور پر مل جل کر زندگی گذارنا پسند کرتا ہے۔یعنی یہ ہوتا ہے۔اسی لئے یہ اپنے گھونسلے بھی کالونی کی شکل میں بناتا ہے۔اس کی آواز میں زیادہ سریلا پن نہیں ہوتا ، اس کی آواز چٹ، چٹ جیسی ہوتی ہے۔یہ مزاج کے اعتبار سے نفیس پرندہ کیونکہ ان کو زمین پر اتر کر مٹی میں نہانا پسند نہیں ہوتا ۔اس پرندے کی شہرت کی وجہ اس کے گھونسلے ہیں،یہ گھونسلے کے درختوں یا ٹیلیفون کے تاروں یا درختوں پر بنائے جاتے ہیں یہ گھونسلے الٹی بوٹل جیسی ساخت یا شکل کے ہوتے ہیں اس شکل کو’’ معوجہ ‘‘ کہا جاتا ہے، جس میں درمیانی حصہ درخت سے زمین کی سمت نیچے لٹکا رہتا ہے اس گول حصے کا درمیانی علاقہ رہائشی ہوتا ہے اور اسی حصے کے اوپری جانب لمبی ٹیوب نما حصہ لگا رہتا ہے جس کے ذریعہ چڑیا گھونسلے کے اندرداخل ہوتی ہے۔اس پرندے کا ’’نر‘‘ گھونسلوں کو بناتا ہے ، ان گھونسلے بنانے کے لئے یہ چڑیا عام طور پر چاول کے لمبے پتوں کے دھاگوں، گھاس پھوس کے تنکوں وغیرہ کو استعمال کرتی ہے،یہ دھاگے جیسی ساختیں عام طور پر 20 تا 30 سنٹی میٹر لمبی ہوتی ہیں۔ایک گھونسلے کو بنانے کے لئے اس چڑیا کواس مقام کے زائد از 500چکر کرنے پڑتے ہیں جہاں سے وہ گھونسلہ بننے کے لئے خام مال حاصل کرتی ہے۔
نیا گھونسلہ بنانے کے لئےچڑیا پہلے پتوں کو کاٹتی ہے اور پھر اس کی درمیانی ورید کو علیحدہ کرتی ہے جس کو وہ سوکھنے سے قبل استعمال کرتی ہے کیونکہ سوکھے پتے کی وریدیں حسب منشا استعمال نہیں کیں جاسکتیں اسی لئے گھونسلہ بنانے کا عمل ان پتوں کی وریدوں کے سوکھنے سے قبل انجام پاتا ہے۔کبھی کبھار ان نسیجی دھاگوں کو نرم اور مضبوط بنانے کے لئے یہ چڑیا انہیں اپنی چونچ میں لے کر اونچا ہواؤں میں اڑتی ہے، عام طور پرایک گھونسلیمیں زائد از 3500نسیجی دھاگے ہوتے ہیں جن کی لمبائی 5 سنٹی میٹر سے 50 سنٹی میٹر تک ہو سکتی ہے ۔ گھونسلے کی ابتدا وہ دروازے سے کرتی ہے جس کو گول انداز میں بناتی ہے۔ ان کے گھونسلے اکثر اوقات ایسے درختوں کی شاخوں پر بنائے جاتے ہیں جو پانی کے اوپر پھیلے رہتے ہیں ۔ یہ چڑیا اپنا گھونسلہ بنانے کے لئے مسلسل گرہیں ڈالتی جاتی ہے اور ایک مخصوص پروگرام اور سونچے سمجھے منصوبے کے تحت اس کو بناتی جاتی ہے۔اس کی گرہ ڈالنے کا انداز مکمل اور تعجب خیز ہوتا ہے کہ اس قدر مکمل گرہیں انسان بھی بآسانی نہیں ڈال سکتا ۔ درخت کی شاخ پرجھولتے ہوئے ان گھونسلوں کونیچے گرنے سے روکنے کے لئے اختیار کی جانے والی تدابیر،
ایک کے بعد دیگرے منصوبہ بند طریقے سے کام کرنے کی صلاحیت، گھونسلے کو مخصوص شکل دینے کے لئے درمیانی دائروی حجم میں اضافہ کرنا ، گھونسلے کی دیواروں کو حسب ضرورت موٹا یا باریک کرنا اور گھونسلے کی مجموعی ساخت میں مضبوطی پیدا کرنے کی کوشش کرنا، ۔ایک طرف تو یہ نسیجی دھاگوں کو پیروں سے تھامے رہتی ہے اور دوسری طرف اپنی چونچ کی مدد سے ان نسیجی دھاگوں سے گھونسلے کی ساخت بنتی رہتی ہے۔کہیں بھی اس کے عمل سے یہ ظاہر نہیں ہوتا کہ وہ یہ کام پہلی مرتبہ انجام دے رہی ہے۔ کبھی کبھار یہ چڑیا گیلی مٹی بھی اپنے گھونسلے میں لگاتی ہے اور انہیں مضبوطی بخشتی ہے۔صرف یہی خصوصیت انسان کو اچھنبے میں نہیں ڈالتی بلکہ اس چڑیا کا درخت پر گھونسلہ بنانے کے لئے جگہ کا انتخاب بھی انسان کو حیران کردیتا ہے ۔ یہاں اس بات کا اظہار نا مناسب نہ ہوگا کہ کی بعض انواع پودوں کی نرم شاخوں میں اپنے لعاب کو شامل کرکے خام مال تیار کرتی ہیں جو گھونسلے کو نہ صرف مضبوطی عطا کرتا ہے بلکہ گھونسلے کو واٹر پروف بھی بناتا ہے، زرا سوچئے یہ تمام سمجھ بوجھ اس ننھی سی جان کو کس نے عطا کی ہے
جواب دیںحذف کریںبیا ایک انتہائی دلچسپ پرندہ ہے، اس پرندے کا نر بڑی مہارت کے ساتھ تنکوں کا استعمال کر کے اپنا خُوبصورت گھونسلہ بناتا ہے اور پھر مادہ کو یہ گھونسلہ دکھاتا ہے اگر مادہ کو گھونسلہ پسند آ جائے تو وہ دونوں ہنسی خوشی اس محل میں رہنے لگتے ہیں اور اگر گھر پسند نہ آئے تو گھر کے ساتھ نر کو بھیریجیکٹ کر دیتی ہے