قلعہ سیف اللہ کی انتظامیہ کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس نے نوجوان نسل کو بے راہ روی اور منشیات جیسی لعنتوں سے بچانے کے لیے فٹ بال اسٹیڈیم اور ریلوے اسٹیشن کر کٹ گراونڈ بنائے ہیں ۔ تعلیم کی اگر بات کی جائے تو گذشتہ دو دہائیوں سے قلعہ سیف اللہ کے طالب علموں نے یہاں تعلیمی میدان میں ناقابل یقین کامیابیاں حاصل کی ہیں جبکہ مقامی انتظامیہ نے بھی اپنے طالب علموں کے لئے بے مثال کام کئے ہیں اور یہاں نسائی کے مقام پر کیڈٹ کالج کے ساتھ ساتھ ڈگری کالج، ایلیمنٹری کالج،بلوچستان یونیورسٹی کیمپس کئی ہائی ،مڈل اور پرائمری اسکول قائم کئے ہیں جن کے علاوہ لاتعداد نجی اسکول اور کالج بھی تعلیمی خدمات میں پیش پیش ہیں۔اللہ پاک میرے وطن کے لوگوں کو تمام دنیا میں سر بلند کرے آمین - یہاں بہت سے ترقیاتی کام اپنی مدت میں مکمل ہو چکے ہیں جن میں ژوب تا کو ئٹہ براستہ قلعہ سیف اللہ قومی شاہراہ سر فہرست ہیں جن سے نہ صرف قلعہ سیف اللہ کے لوگوں کے آمدورفت کا مسئلہ کافی حد تک حل ہوا ہے بلکہ اقتصادی راہداری کے مختصرترین لنک کا اعزاز بھی اس شاہراہ کوحاصل ہے۔قلعہ سیف اللہ مین بازار شاہین چوک تا ریلوے اسٹیشن دو رویہ سڑک کی تعمیر مکمل ہو چکی ہے اور سڑک کے دونوں اطراف میں نکاسی آب کے نالے بھی بن چکے ہیں۔سڑک کے کنارے شمسی توانائی سے روشن ہونے والی اسٹرٹ لائیٹس انتہائی نفاست سے نصب کر دی گئی ہیں۔
رات کے وقت ان کے روشن ہونے سے قلعہ سیف اللہ کا بازارجدیدشہر کا منظر پیش کرتا ہے جو ڈیشل کمپلیکس،زرعی دفاتر،ایجوکیشن آفس ،ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن آفس اور جدید سہولیات سے آراستہ ڈسٹر کٹ ہسپتال اور تھانہ بھی تعمیر ہو چکا ہے۔ ضلع کا رقبہ 11600مربع کلومیٹر پر مشتمل ہے اور اس کی دو تحصیل ہیں جو قلعہ سیف اللہ اور مسلم باغ کہلاتے ہیں۔ قلعہ سیف اللہ 14دسمبر 1988کو ضلع بنا۔ اس سے پہلے یہ ضلع ژوب کا حصہ ہوتا تھا۔ ضلع کی آبادی لگ بھگ دو لاکھ تیس ہزار ہے-قلعہ سیف اللہ سطح سمندر سے 1500تا 2200میٹرز کی بلندی پر ہے، قلعہ سیف اللہ میں گرمیوں میں زیادہ گرمی اور سردیوں میں بہت سردی پڑ تی ہے، یونین کونسل کان مہترزئی جو سطح سمندر سے 2170کی بلندی پر ہے وہاں جنوری اور فروری کے مہینوں میں پہاڑ وں کی چوٹیاں برف سے ڈھکی رہتی ہیں اور غضب کی سردی پورے علاقہ کو اپنی لپیٹ میں رکھتی ہے ۔ ضلع قلع سیف اللہ بنیادی طو ر پر ایک زرعی علاقہ ہے، جہاں 22سو کے لگ بھگ ٹیوب ویل اور لاکھوں ایکڑ پر زراعت پھیلی ہوئی ہے، عوام کا زیادہ تر حصہ زراعت پر ہی گزر بسر کرتا ہے، زرعی فعالیت کی وجہ سے ملک بھر کی منڈیوں میں قلعہ سیف اللہ کی سبزی اور پھل مہنگے داموں بکتے ہیں۔ ضلع میں سب کی مختلف قسمیں پیدا ہوتی ہیں سائبریا سے آنے والے موسمی پرندے دریاژوب کے کناروں کو اپنی محفوظ آما جگاہ کے طور پر استعمال کرتے ہیں
یہاں کی سرزمین انتہائی زرخیز ہے اسی وجہ سے قلعہ سیف اللہ کو بلوچستان کے اہم زرعی شہروں میں شمار کیا جاتاہے۔یہاں پر گندم،تمباکو اورمکئی کی فصلیں کاشت کی جاتی ہیں جو علاقائی ضروریات کو پورا کرنے میں معاون ثابت ہوتی ہےں۔سبزیاں خصوصاًبھنڈی ،توری ،کریلا، کدواور ٹماٹر وغیرہ بکثرت پائے جاتے ہیں۔جن سے علاقے کے ساتھ ساتھ ملکی ضروریات کو بھی کافی حد تک پورا کر رہے ہیں۔یہاں تقریباً60% حصہ باغات پر مشتمل ہے سیب (چاروں قسم کندھاری،تور کلواور شین کلو)انار ،آڑو،آلوچہ،بادام اور آخروٹ وغیرہ سر فہرست ہیں۔ کے علاوہ خوبانی، انگور، انار اور سبزیوں میں گاجر، سبز مرچ اور سرخ مرچ اور کئی اقسام کی دالیں بھی پیدا ہوتی ہیں، یہاں کا ٹماٹر اپنے ذائقہ کے لیے بہت مشہور ہے- یہاں کی فصلیں،سبزیاں اور پھل نا صرف صوبہ کی سطح بلکہ قومی سطح پر بھی انتہائی پسندیدگی کی نظر سے دیکھی جاتی ہیں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں