جارجیا کی سب سے حیرت انگیز مثال پولیس کا مکمل خاتمہ تھی اور انتہائی حیران کن پہلو یہ تھا کہ انہوں نے پورے کے پورے اداروں کو مکمل طور پر ختم کر کے نئے سرے سے بنایا۔سب سے حیرت انگیز مثال پولیس کا مکمل خاتمہ تھی۔2004 سے پہلے جارجیا کی پولیس کرپشن میں اتنی ڈوبی ہوئی تھی کہ ہر چھوٹے بڑے کام کے لیے رشوت لازمی تھی عوام پولیس سے خوفزدہ رہتی تھی پولیس خود مجرموں کے ساتھ ملی ہوئی تھی-نئی حکومت نے کیا کیا؟ایک رات کے اندر پوری کی پوری پولیس فورس برطرف کر دی-یہ قدم انتہائی حیران کن تھا۔ایک رات میں سب کے سب پولیس اہلکاروں کی جگہ نئے اہلکاروں نے کام سنبھال لیانئی پولیس کے لیے ایک بھی پرانا اہلکار نہیں رکھا گیا-صرف ایک سال کے اندر کرپشن 90% تک کم ہو گئی عوام کا پولیس پر اعتماد مکمل بحال ہو گیا-جرائم کی شرح میں تیز ترین کمی آئی-یہ دنیا بھر میں اصلاحات کی تاریخ کا سب سے بڑا اور جرات مندانہ تجربہ تھا۔ کسی نے سوچا بھی نہیں تھا کہ پورے کا پورا ادارہ ختم کر کے نئے سرے سے بنایا جا سکتا ہے۔جارجیا نے ثابت کیا کہ کبھی کبھی مرمت سے کام نہیں چلتا، بلکہ پورا ڈھانچہ ہی توڑ کر نیا بنانا پڑتا ہے۔
ہسپتال میں ڈاکٹر کو دیکھنے کے لیے، سکول میں داخلے کے لیے، یہاں تک کہ پولیس سے بچنے کے لیے بھی رشوت دینی پڑتی تھی۔ ملک کی معیشت بری حالت میں تھی۔سنہ 2004 میں میخائل ساکاشویلی حکومت میں آئے اور انہوں نے فوری طور پر تین بڑے کام کیے-پہلا، پولیس کا نظام مکمل طور پر بدلا۔ پرانی پولیس کو برطرف کیا گیا۔ نئی پولیس بھرتی کی گئی۔ نئے اہلکاروں مقرر کیے گئے، انہیں نئی وردیاں دی گئیں، اور ان کے رویے کی تربیت دی گئی۔ صرف چند ہفتوں میں عوام نے محسوس کیا کہ پولیس اب مددگار ہے، ڈراؤنی نہیں۔دوسرا، سرکاری دفاتر سے کرپشن ختم کی گئی۔ سادہ اور شفاف نظام بنائے گئے۔ مثال کے طور پر، ٹریفک کے ٹکٹوں کی ادائیگی آن لائن ہونے لگی تاکہ ڈرائیور اور ٹریفک پولیس کے درمیان براہ راست رقم کا لین دین ختم ہو۔تیسرا، انتہائی سخت احتساب نافذ کیا گیا۔ کرپٹ اہلکاروں کو پکڑا گیا، ان کے خلاف تیزی سے مقدمے چلائے گئے، اور انہیں سزائیں دی گئیں۔ اس سے عوام کو اعتماد آیا کہ واقعی بدلاؤ ہو رہا ہے۔نتائج حیرت انگیز تھے۔ عالمی بینک کے اعداد و شمار کے مطابق، صرف 1 سال میں کرپشن میں 90 فیصد تک کمی آئی۔ عوام کا سرکاری اداروں پر اعتماد بڑھا۔
بیرون ملک سے سرمایہ کاری آنے لگی۔آج جارجیا یورپ کرپشن سے پاک ممالک میں شمار ہوتا ہے۔· جارجیا حکومت ثابت کرتی ہے کہ غریب اور کرپٹ ملک بھی مختصر وقت میں اپنی تقدیر بدل سکتے ہیں، بشرطیکہ حکومت اور عوام مل کر اصلاحات کے لیے پرعزم ہوں۔سنگاپور کا احتسابی نظام دنیا بھر میں ایک مثال سمجھا جاتا ہے۔ یہ نظام سادہ لیکن بہت سخت اصولوں پر کام کرتا ہے۔سنہ 1965 میں آزادی کے بعد سے ہی سنگاپور نے فیصلہ کیا کہ ملک کو ترقی کے لیے شفافیت اور ایمانداری کی ضرورت ہے۔ اس کے لیے انہوں نے کئی اہم اقدامات کیے۔سب سے پہلے، انہوں نے ملک میں موجود ہر شخص کے لیے یکساں قوانین بنائے۔ چاہے وہ عام شہری ہو یا وزیر اعظم، سب کے لیے ایک ہی قانون ہے۔ اس سے یہ یقینی بنایا گیا کہ طاقتور لوگ بھی قانون سے بالاتر نہیں ہیں۔دوسرا اہم قدم کرپشن سے نمٹنے کے لیے ایک مضبوط ادارہ بنایا گیا جس کا نام ہے کرپشن پریکٹیشنز انویسٹیگیشن بیورو (CPIB)۔ یہ ادارہ براہ راست وزیر اعظم کے دفتر کے تحت کام کرتا ہے، جس کا مطلب ہے کہ اسے کسی دباؤ کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔ CPIB کو کسی بھی شخص کے خلاف تحقیقات کرنے کا اختیار حاصل ہے، چاہے وہ ملک کا سب سے بڑا افسر ہی کیوں نہ ہو
۔تیسری بات، سرکاری ملازمین پر توجہ دی اس کی وجہ یہ ہے کہ اگر لوگ محفوظ ہوں گے تو رشوت لینے کا امکان نہیں ہوتا۔چوتھا پہلو یہ ہے کہ یہاں سزائیں بہت سخت ہیں۔ کرپشن کے جرم میں پکڑے جانے والے افراد کو نہ صرف لمبی قید کی سزا ہو سکتی ہے، بلکہ انہیں بھاری جرمانے بھی ادا کرنے پڑتے ہیں۔ رشوت لینے والے افسر کو نہ صرف نوکری سے ہاتھ دھونا پڑتا ہے، بلکہ اسے مستقبل میں کوئی سرکاری کام بھی نہیں مل سکتا۔پانچواں، یہاں کے عدالتی نظام کو مکمل آزادی حاصل ہے۔ عدالتیں بلا خوف و خطر فیصلے کرتی ہوں، چاہے مقدمہ کتنا ہی بڑا کیوں نہ ہو۔ اس سے عوام کا اعتماد بڑھا ہے۔اس نظام کی کامیابی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے بین الاقوامی تنظیم ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے مطابق، سنگاپور کرپشن کے خلاف ایشیا کا سب سے کامیاب ملک ہے۔احتساب کے لیے مضبوط ادارے، یکساں قوانین، آزاد عدلیہ، اور عوام کی بھرپور شرکت ضروری ہے۔ جب تک یہ تمام عناصر اکٹھے نہیں ہوں گے، تب تک کسی ملک میں احتساب کا حقیقی نظام قائم نہیں ہو سکتا ہے
کبھی کبھی بیماری ختم کرنے کے لئے آپریشن ضروری ہوجاتا ہے
جواب دیںحذف کریں