سوڈان کیوں لہو لہان ہے وسائل پر قبضہ اس کا بہت سادہ سا جواب ہے خانہ جنگی سے تباہ حال جنگ زدہ سوڈان سے پاکستانیوں کی بحفاظت وطن واپسی کا پلان کامیاب جنگی کے باعث سوڈان سے غیر ملکی سفارتکاروں اور شہریوں کے انخلا کا عمل جاری ہے دوسری جانب427 پاکستانیوں کو بھی سوڈانی بندرگاہ پر پہنچا دیا گیا البتہ ایک خاندان دارالحکومت خرطوم میں پھنس گیا، پاکستان میں موجود گھر والوں نے مدد کی اپیل کردی۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستانیوں کے سفر کے انتظامات کیے جارہے ہیں۔وزیراعظم آفس کے ترجمان نے بتایا کہ وزیر اعظم شہباز شریف خود سوڈان سے انخلا آپریشن کی نگرانی کر رہے ہیں ۔شہباز شریف کی جانب سے انخلا کی جامع حکمت عملی تیار کرنے پر ائیر چیف ظہیر بابر سدھو اور ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹننٹ جنرل ندیم انجم کو بھی خراجِ تحسین پیش کیا گیا۔خیال رہے کہ سوڈان میں فوج اور پیرا ملٹری فورس کے درمیان جھڑپوں میں اب تک 400 سے زائد افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو چکے ہیں۔
وہ تمام ممالک جن کے شہری اس وقت سوڈان میں محصور ہو گئے ہیں وہ سب اپنے شہریوں کی بحفاظت وطن واپسی کے لئے متحرک ہو گئے ہیں سوڈان سے مختلف ممالک کی جانب سے شہریوں کو ہنگامی طور پر نکالنےکا سلسلہ جاری ہے۔سعودی عرب، امریکا، فرانس، برطانیہ اور جرمنی سمیت کئی یورپی اور افریقی ممالک نے اپنے سفارتی عملے اور شہریوں کو سوڈان سے نکال لیا۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق سعودی عرب نے ہفتے کو اپنے 91 اور دیگر ممالک کے 66 شہری سوڈان سے نکالے جبکہ امریکا نے اتوار کی شب خرطوم سے 100 کے قریب سفارتی عملے کو نکالا۔سوڈان: کا قضیہ کیاہے؟؟؟امن سے تباہی تک ایک وقت تھا جب سوڈان کو “افریقہ کا اناج گھر” کہا جاتا تھا۔ دریائے نیل کی زرخیز گندم کی فصلیں اگلتی ہو ئ زمینیں، سونا، تیل، مویشی اور کھجور کے باغات اس ملک کو خوشحالی کی علامت بناتے تھے۔ مگر آج وہی سوڈان بھوک سے بلک رہا ہے ، خانہ جنگی اور تباہی کا استعارہ بن چکا ہے۔
لاکھوں لوگ بے گھر، ہزاروں ہلاک اور کروڑوں قحط کے دہانے پر کھڑے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ قدرتی وسائل سے مالامال یہ ملک آج خاک و خون میں کیوں نہا رہا ہے؟یہ المیہ اپریل 2023 میں شدت اختیار کر گیا، جب سوڈانی فوج (SAF) اور نیم فوجی ملیشیا “ریپڈ سپورٹ فورسز” (RSF) کے درمیان اقتدار کی جنگ چھڑ گئی۔ آرمی چیف جنرل عبدالفتاح البرہان اور حمیدتی کے درمیان طاقت کی کشمکش دراصل 2019 کے بعد سے بڑھتی جا رہی تھی، جب عوامی احتجاج نے صدر عمرالبشیر کی 30 سالہ حکومت کا خاتمہ کیا۔ عبوری دور میں فوج اور سویلین قیادت کے درمیان اشتراک تو ہوا، مگر مفادات اور بالادستی کی جنگ نے ملک کو تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کیا۔آج خرطوم، دارفور اور الفاشر جیسےپھلتے پھولتے شہر کھنڈر بن چکے ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق ملیشیا گروہوں نے عام شہریوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ دیے ہیں۔ اسپتال، اسکول اور بازار ملبے اور کھنڈرات میں بدل چکے ہیں۔
بتانے والے بتاتے ہیں کہ صورتحال کو مزید خطرناک بنانے میں بیرونی قوتوں کا بھی ہاتھ ہے۔متحدہ عرب امارات پر الزام ہے کہ وہ سونا اور وسائل کے بدلے میں ریپڈ سپورٹ فورسز کو اسلحہ فراہم کر رہا ہے۔ مصر سوڈانی فوج کی حمایت میں ہے، جبکہ روس ریڈ سی پر اپنا بحری اڈہ بنانے کے خواب دیکھ رہا ہے۔ امریکہ اور اسرائیل بھی اس خطے کو اپنے مفادات کے توازن میں رکھنا چاہتے ہیں۔یہ سب طاقتیں اپنے اپنے ایجنڈے کے لیے سرگرم ہیں، مگر قیمت سوڈان کے عوام ادا کر رہے ہیں۔ جن کے گھر اجڑ گئے، بچے بھوک سے مر رہے ہیں، اور ملک ایک بار پھر تقسیم کے خدشے میں ہے۔قرآن کریم کی یہ آیت آج کے سوڈان کی حقیقت بیان کرتی ہے:جب ان سے کہا جاتا ہے زمین میں فساد نہ پھیلاؤ، تو وہ کہتے ہیں ہم تو اصلاح کرنے والے ہیں” (البقرہ: 11)ایک ایسی جنگ جو اقتدار کے نام پر انسانیت کو نگل رہی ہے۔پاکستان اور افغانستان کے حکمرانوں کو سوڈان سے سبق حاصل کرنا چاہیئے،۔جنگ تباہی اور بربادی ہے،امن خوشحالی اور ترقی ہے۔خانہ جنگی کے شکار سوڈان میں آج سے تین روزہ جنگ بندی کا اعلان کردیا گیا۔غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق سوڈان میں فوج اورپیراملٹری فورس کے درمیان جاری خانہ جنگی میں آج سے 3 روز تک کے لیے جنگ بندی کا اعلان کیا گیا۔
انٹر نیٹ کی مدد سے تحریر لکھی گئ ہے
اللہ پاک رحم فرمائے آمین
جواب دیںحذف کریں