منگل، 14 اکتوبر، 2025

امن کا نوبل انعام 'تاج کس کے سر پر سجا

 

  

   اوسلو: وینزویلا کی حزب اختلاف کی ممتاز رہنما ماریہ کورینا ماچاڈو کو اس سال امن کے نوبیل انعام کا حقدار قرار دیا گیا ہے۔ نوبیل کمیٹی نے جمعہ 10 اکتوبر کو اعلان کیا کہ 58 سالہ ماریہ کورینا ماچاڈو کو جمہوریت کے لیے ان کی غیر معمولی کوششوں اور آمریت سے پرامن جمہوری منتقلی کے فروغ پر امن کا نوبیل انعام دیا گیا ہے۔ وہ ملک میں صدر نکولس مادورو کے متنازعہ دوبارہ انتخاب کے بعد سے روپوشی کی زندگی گزار رہی ہیں اور انہیں ‘آزادی دلانے والی’ کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے۔ناروے کی نوبیل کمیٹی کے صدر جورگن واٹن فرائیڈنس نے اوسلو میں ایک پریس کانفرنس کے دوران ماریہ کورینا ماچاڈو کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ حالیہ لاطینی امریکہ میں شہری جرات کی سب سے غیر معمولی مثالوں میں سے ایک ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ “ماچاڈو نے ایک وقت میں گہری تقسیم کا شکار رہنے والی اپوزیشن میں اتحاد پیدا کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا، جس نے آزادانہ انتخابات اور نمائندہ حکومت کے مطالبے پر ایک مشترکہ موقف اختیار کیا۔


” انعام کے اعلان پر ماریہ کورینا ماچاڈو نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا، “میں صدمے میں ہوں!”ماریہ کورینا نے 2000 کی دہائی کے اوائل میں سیاست میں قدم رکھا تھا، جہاں انہوں نے ہیوگو شاویز کے خلاف ریفرنڈم کے لیے مہم چلائی۔ انہوں نے شاویز کے بعد آنے والے ‘چاویستا’ نظام کا خاتمہ اپنی زندگی کا مقصد بنا لیا۔ پیشے کے لحاظ سے ایک انجینئر اور تین بچوں کی ماں، ماریہ کورینا کو 2024 کے صدارتی انتخابات میں حصہ لینے سے روک دیا گیا تھا، حالانکہ عوامی سطح پر وہ بہت مقبول تھیں۔ سروے میں پسندیدہ امیدوار ہونے کے باوجود، وہ آج بھی وینزویلا میں روپوشی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، اور انہوں نے ملک چھوڑنے سے انکار کر دیا ہے۔ ناروے کی نوبیل کمیٹی کے صدر نے وینزویلا کی صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہیوگو شاویز کے سیاسی وارث نکولس مادورو کے 2013 سے اقتدار میں آنے کے بعد، “وینزویلا ایک نسبتاً جمہوری اور خوشحال ملک سے ایک ظالم اور آمرانہ ریاست میں تبدیل ہو گیا ہے جو انسانی اور اقتصادی بحران کا شکار ہے۔”


 انہوں نے بتایا کہ تقریباً 80 لاکھ افراد ملک چھوڑ چکے ہیں۔اس سے قبل 30 ستمبر 2024 کو ماریہ کورینا ماچاڈو کو یورپی کونسل کا ویٹسیلاو ہاول انعام بھی دیا گیا تھا، جو انسانی حقوق کے محافظوں کو دیا جاتا ہے۔ گزشتہ سال یہ نوبیل انعام جاپانی تنظیم نیہون ہیدانکیو کو دیا گیا تھا، جو ایٹمی بموں کے متاثرین کے حقوق کے لیے کام کرتی ہے۔ 2023 میں ایرانی انسانی حقوق کی کارکن نرگس محمدی کو اس اعزاز سے نوازا گیا تھا۔نوبیل کمیٹی، جس میں پانچ ارکان شامل ہوتے ہیں، عام طور پر باضابطہ اعلان سے کئی دن یا ہفتے قبل اپنا فیصلہ کر لیتی ہے اور آخری میٹنگ اعلان سے قبل اپنے فیصلوں کو حتمی شکل دینے کے لیے منعقد ہوتی ہے۔ کمیٹی کی آخری میٹنگ پیر 6 اکتوبر کو ہوئی تھی۔ اس لیے بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ جنگ بندی کا معاہدہ 2025 کے فاتح کے انتخاب پر “بالکل بے اثر” رہا کیونکہ نوبیل کمیٹی اپنا فیصلہ پہلے ہی کر چکی تھی۔



 واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی اس انعام پر نظر رکھے ہوئے تھے اور دنیا کے کئی تنازعات کو حل کرنے میں اپنے کردار کا دعویٰ کر رہے تھے۔ انہوں نے خبردار کیا تھا کہ اگر انہیں یہ اعزاز نہ ملا تو وہ اسے “توہین” سمجھیں گے۔ غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کے بعد، وائٹ ہاؤس کے کمیونیکیشن سروس نے سوشل میڈیا پر ایک تصویر شیئر کی، جس میں ڈونلڈ ٹرمپ کو ‘امن کا صدر’ کہا گیا تھا۔ تاہم، نوبیل کمیٹی کے ترجمان کرسٹیان برگ ہرویکن نے واضح کیا تھا کہ کمیٹی ہر امیدوار کی درخواست کا اس کی اپنی خوبیوں کی بنیاد پر جائزہ لیتی ہے اور کسی بھی بیرونی دباؤ کو خاطر میں نہیں لاتی۔ماریہ کورینا ماچاڈو کو اس باوقار انعام کے ساتھ 11 ملین سویڈش کرونر، جو تقریباً 950,000 یورو کے برابر ہیں، کے ساتھ ساتھ 18 قیراط کا سونے کا تمغہ بھی دیا جائے گا۔ 

1 تبصرہ:

  1. دنیا کے بہت بڑے بڑے لاگ اس انعام کو اپنے نام سے منسوب کرنا چاہ رہے تھے

    جواب دیںحذف کریں

نمایاں پوسٹ ۔ دین مبین اسلام کا سیاسی نظام خدا نے مشخص کر دیا ہے

پشاور کی مشہور اور قدیم ترین مسجد ’مہابت خان مسجد

  مسجد مہابت خان، مغلیہ عہد حکومت کی ایک قیمتی یاد گار ہے اس سنہرے دور میں جہاں مضبوط قلعے اور فلک بوس عمارتیں تیار ہوئیں وہاں بے شمار عالیش...

حضرت عبد المطلب کی منت کی کہانی'اوداع فاطمہ صغرا الوداع'،یاد آو گے بھیّابعد عاشور جو گزری آل نبی پر