ہفتہ، 11 اکتوبر، 2025

نیروبی میں کیا چیز کشش کا باعث ہے

 



   دریائے نیروبی کے کنارے واقع یہ شہر مشرقی افریقہ کا سب سے بڑا شہر ہے،  یہ  شہر 1907ء میں ممباسا کی جگہ ملک کا دارالحکومت بنااس کی آبادی قریباً 55لاکھ ہے۔ نیروبی اقتصادی و سیاسی لحاظ سے افریقہ کے اہم شہروں میں شمار کیا جاتا ہے۔ نیروبی شہر کا نام پانی کے تالاب پر رکھا گیا جسے ماسائی زبان میں ایواسو نیروبی یعنی’’سرد پانی‘‘کہا جاتا ہے۔ برطانوی دور میں نیروبی نے بہت ترقی کی۔یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ برطانوی  اقوام جہاں بھی گئیں وہاں کی قسمت سنوار کر نکلیں- نیروبی ایک کثیر القومی اور کثیر الثقافتی و مذہبی شہر ہے، جسکی وجہ سلطنت برطانیہ کی نو آبادیات، ہندوستان، صومالیہ اور سوڈان وغیرہ سے یہاں آنے والے افراد ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آج یہاں گرجے، مساجد، مندر اور گوردوارے سب ملتے ہیں۔ نیروبی میں اس بات سے کسی کو کوئی غرض نہیں کہ کس کا کیا مذہب ہے؟ کون کس ملک سے آیا ہے؟ کس نے کیا پہن رکھا ہے۔ تمام قومیتوں کے لوگاپنے اپنے دائروں میں رہتے ہیں   اور ہر ایک  دوسرے کا احترام کرتا ہے -شائد یہی بات نیروبی کی ہمہ جہت ترقی کی بنیاد ہے



نیروبی، کمپالا اور ممباسا کے درمیان وادی شق کے مشرقی کناروں پر واقع ہے، اس شہر سے کینیا کے بڑے پہاڑ نظر آتے ہیں جبکہ دریائے نیروبی خوبصورتی میں مزید اضافہ کرتا ہے۔ شہر کے مرکز میں کینیا کی مجلس کی عمارات، ہولی فیملی گرجا، نیروبی سٹی ہال، جعفری مسلم سینٹر، جومو کینیاٹا کا مزار اور شہر کے اہم بازار واقع ہیں۔ یہاں کینیا قومی ناٹک گھر، کینیا قومی دستاویزات خانہ، ایم زیزی فنی مرکز اور کینیاٹا بین الاقوامی اجتماعی مرکز بھی واقع ہیں۔ شہر کے دیگر اہم مقامات میں راموما رحمت اللہ عجائب گھر برائے جدید مصوری، آل سینٹس گرجا اور متعدد بازار ہیں۔نیروبی نیشنل پارک میں متنوع جنگلی حیات ہیں اور یہ شیروں، غزالوں، بھینسوں، چیتاوں، گوریلوں، زرافوں اور گینڈے کا گھر ہے۔ یہ پارک پرندوں کے ایک بڑے ذخیرے اور پرندوں کی 400 سے زائد اقسام جیسے شتر مرغ، کرین کریکٹ، عشق فشرز، جیکسن کی بیوہ، عقاب، ہاکس، سفید پیٹ والی کرکٹ، سفید سر والے کرکٹ اور پرندوں کی بہت سی دوسری اقسام کا بھی میزبان ہے۔


  نیروبی کے گرد و نواح میں چائے اور کافی کی فصلیں نظر آتی ہیں۔ یہاں ایواکاڈو اور کیلے کے باغات ہیں۔ نیروبی میں پھل اور سبزیاں آرگینک ملتی ہیں، یہاں کیمیائی کھاد کا تصور ہی نہیں۔ نیروبی کے گرد چراگاہوں میں بھیڑ بکریاں بڑی تعداد میں نظر آتی ہیں، یہاں چھوٹا گوشت بہت شاندار ملتا ہے، دودھ بھی خالص ملتا ہے۔ نیروبی کا موسم بہت شاندار ہے، نہ وہاں پنکھے کی ضرورت ہے اور نہ ہی ہیٹر کی۔ سارا سال موسم 10 سے 25 سینٹی گریڈ تک رہتا ہے، یہاں بارش تقریباً روزانہ ہوتی ہے۔ نیروبی میں سال کے چار پانچ موسم تو نہیں ہوتے البتہ یہاں دو موسموں کا تذکرہ ملتا ہے، لانگ رین اور شارٹ رین یعنی لمبی بارشیں یا پھر مختصر بارشیں۔ انہی بارشوں کے طفیل نیروبی سال بھر سر سبز رہتا ہے۔ اگر یہاں کے انفراسٹرکچر کا جائزہ لیا جائے تو مجھے یہ کہنے میں کوئی عار نہیں کہ نیروبی میں انفراسٹرکچر اسلام آباد سے بیس درجے بہتر ہے۔ یہاں خواندگی کی شرح 85 فیصد ہے، یہاں کے لوگ اگرچہ آپس میں سواحلی زبان بولتے ہیں مگر ان کی انگریزی بہت شاندار ہے۔



 نیروبی کا ریلوے اسٹیشن پاکستان کے کئی ہوائی اڈوں سے کہیں بہتر ہے۔ ہمارے ہاں اسلام آباد اور کراچی کے درمیان پانچ چھ فلائٹس چلتی ہیں جبکہ نیروبی اور ممباسا کے درمیان صرف کینین ائر لائن کی روزانہ 28 فلائٹس چلتی ہیں، باقی ائر لائنز کی فلائٹس الگ ہیں۔ نیروبی شہر میں آپ کو دو طرح کے پاکستانی ملیں گے، ایک وہ جو 1894ء میں کینیا ریلوے لائن بچھانے آئے اور پھر یہیں کے ہو کر رہ گئے، اب ان کی یہاں پانچویں نسل ہے۔ دوسرے وہ پاکستانی ہیں جو 1970ء کے بعد کینیا آئے۔ نیروبی میں پاکستانیوں کے اڑھائی تین سو بڑی گاڑیوں کے شوروم ہیں۔ اسی طرح گوشت کی پوری مارکیٹ مسلمانوں کے پاس ہے۔ یہاں کے بڑے ہوٹلز اور بڑی عمارتوں کے مالکان کا تعلق زیادہ تر صومالیہ سے ہے۔نیروبی میں سب سے زیادہ پرکشش مقامات میں سے ایک آئیوری برننگ پیلس ہے،  پارک ملی نیروبی بہت سی سفاری سرگرمیاں پیش کرتا ہے جیسے کہ نیچر واک، جنگلی حیات کا نظارہ اور نیچر پکنک۔  سفر کی منصوبہ بندی کرتے ہوئے، ملی کنیا کے سرفہرست پارکوں میں سے ایک کے طور پر این پارک ملی کا دورہ کریں۔نیروبی کا شمار افریقہ کی بڑی منڈیوں میں ہوتا ہے

1 تبصرہ:


  1. نیروبی نیشنل پارک میں متنوع جنگلی حیات ہیں اور یہ شیروں، غزالوں، بھینسوں، چیتاوں، گوریلوں، زرافوں اور گینڈے کا گھر ہے۔ یہ پارک پرندوں کے ایک بڑے ذخیرے اور پرندوں کی 400 سے زائد اقسام جیسے شتر مرغ، کرین کریکٹ، عشق فشرز، جیکسن کی بیوہ، عقاب، ہاکس، سفید پیٹ والی کرکٹ، سفید سر والے کرکٹ اور پرندوں کی بہت سی دوسری اقسام کا بھی میزبان ہے۔

    جواب دیںحذف کریں

نمایاں پوسٹ ۔ دین مبین اسلام کا سیاسی نظام خدا نے مشخص کر دیا ہے

پشاور کی مشہور اور قدیم ترین مسجد ’مہابت خان مسجد

  مسجد مہابت خان، مغلیہ عہد حکومت کی ایک قیمتی یاد گار ہے اس سنہرے دور میں جہاں مضبوط قلعے اور فلک بوس عمارتیں تیار ہوئیں وہاں بے شمار عالیش...

حضرت عبد المطلب کی منت کی کہانی'اوداع فاطمہ صغرا الوداع'،یاد آو گے بھیّابعد عاشور جو گزری آل نبی پر