اتوار، 5 اکتوبر، 2025

'کینیڈا میں سونے چاندی ہیروں کا شہر'یلو نائف

 پیج سٹی آرکٹک سرکل سے 400 کلومیٹر دور عظیم جھیل کے شمالی کنارے پر واقع ہے۔ اس کے مغرب میں ییلو نائف بے اور ییلو نائف دریا واقع ہے۔ 920 کی دہائی کے آخر میں کینیڈا کے آرکٹک علاقے کی چھان بین ہوائی جہاز کی مدد سے شروع ہوئی۔ 1930 کی دہائی میں گریٹ بیئر جھیل کے آس پاس یورینیم اور چاندی کے ذخائر دریافت ہوئے اور لوگ ادھر ادھر پھیل کر مزید دھاتوں کی تلاش کرنے لگ گئے۔ 1933 میں دو مہم جو ییلو نائف دریا کے بہاؤ کے ساتھ کشتی پر گئے اور انھوں نے کوئٹہ جھیل سے سونے کے ذرات تلاش کر لیے۔ یہ جھیل ییلو نائف دریا سے تیس کلومیٹر دور ہے۔ ہومر جھیل سے بھی چند مزید ذخائر ملے۔اگلے سال جونی بیکر مزید ماہرین کے ہمراہ دوبارہ سونے کے مزید ذخائر کی تلاش اور ان کو نکالنے کے لیے آیا۔ ییلو نائف کی مشرقی طرف سونا دریافت ہوا اور مختصر وقت کے لیے برواش کی کان بھی چلائی گئی۔ ییلو نائف کی خلیج کے مغرب میں جب حکومت کے ماہرین ارضیات نے نسبتاً آسان جگہ پر مزید سونا دریافت کیا تو کچھ وقت کے لیے پھر سے سونے کی دوڑ شروع ہو گئی۔



 کون کی کان یہاں پہلی باقاعدہ کان تھی اور اس کی وجہ سے 1936 اور 1937 کے درمیان ییلو نائف کا شہر بسایا گیا۔ 5 ستمبر 1938 میں کان سے پیداوار شروع ہوئی۔1940 میں ییلو نائف کی آبادی تیزی سے بڑھی اور 1000 کی تعدادعبور کر گئی۔ 1942 میں یہاں سونے کی پانچ کانیں کام کر رہی تھیں۔ جنگ کے لیے افرادی قوت کی ضرورت پڑی تو سونے کی پیداوار رک گئی۔ 1944 میں شہر کے شمالی سرے پر جائنٹ مائن سے بھی سونے کے ذخائر ملے۔ اس وجہ سے یہاں جنگ کے بعد پھر لوگوں کی قطاریں لگ گئیں۔ اس کے علاوہ کون کی کان سے بھی مزید دریافتیں ہوئیں اور کان کی عمر بڑھا دی گئی۔  کینیڈا کی نارتھ ویسٹ  ۔ اس کی کل آبادی 2006 میں 18700 تھی۔ یہ شہر گریٹ سلیو لیک کے شمالی کنارے پر آرکٹک سرکل سے 400 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ اس کے مغرب میں ییلو نائف کی خلیج اور ییلو نائف دریا کے دہانے کے پاس موجود ہے۔ ہاں کی گیارہ سرکاری زبانوں میں سے پانچ زبانیں بڑی تعداد میں لوگ بولتے ہیں۔یلونائف کو پہلی بار 1935 میں آباد کیا گیا تھا۔ جلد ہی یہ شہر نارتھ ویسٹ ریاست کی آبادی کا مرکز بن گیا۔


اسے 1967 میں ریاست کا صدر مقام بنایا گیا۔ ، شہر کو کان کنی کے شہر سے بدل کر حکومتی اداروں کا مرکز 1980 کی دہائی میں بنا دیا گیا۔ تاہم حال ہی میں شہر کے شمال میں ہیروں کی دریافت سے دوبارہ یہاں کان کنی کی صنعت زور پکڑنے لگی ہے۔شہر میں دریافت ہونے والے سونے کی وجہ سے  شہر  کی آبادی کو اس جگہ سے کچھ دور ہٹا دیا گیا۔ ڈسکوری مائن کے لیے اس کے ساتھ ہی ایک الگ شہر بسایا گیا جو ییلو نائف سے 81 کلومیٹر دور شمال مشرق میں تھا۔ یہ کان 1950 سے 1969 تک چالو رہی۔  یہاں سے 400 کلومیٹر دور 1991 میں ہیروں کی دریافت سے شہر کو ایک بار پھر چوتھی بار عروج ملا۔ ۔ آج یہ شہر ایک حکومتی شہر اور ہیرے کی کانوں کا سروس سینٹر ہے۔  یہ کان کنی، صنعتوں، نقل و حمل، مواصلات، تعلیم، صحت، سیاحت، تجارت اور حکومتی سرگرمیوں کا مرکز ہے۔  ۔1990 کی دہائی میں سونے کی کانوں کی بندش اور 1999 میں حکومتی ملازمین کی چھانٹی کے بعد ہیروں کی دریافت کی وجہ سے یہاں کی معیشت دوبارہ پروان چڑھ رہی ہے۔ 


یہ ہیرے ایکاٹی ڈائمنڈ مائن سے نکلتے ہیں اور بی ایچ پی بلیٹن کی ملکیت ہے۔ اسے 1998 میں کھولا گیا۔ دوسری کان ڈیاوک ڈائمنڈ مائن ہے جو 2003 میں پیداور دینے لگی ہے۔ 2004 میں ان دونوں کانوں کی پیداوار 12618000 قیراط یعنی 2524 کلو تھی۔ اس کی کل قیمت 2.1 ارب کینیڈین ڈالر ہے۔   تیسری کان ڈی بیئرز سنیپ لیک ڈائمنڈ مائن کو 2005 میں منظوری اور امداد ملی جس کے بعد 2007 میں اس نے کام شروع کر دیا۔ ایک اور کان کی منظوری کی درخواست بھی ڈی بیئرز نے دی ہوئی ہے۔یئیلونائف کے بڑے آجروں میں سے ریاستی حکومت، وفاقی حکومت، ڈیاوک ڈائمنڈ مائن انکارپوریٹڈ/ہیری ونسٹسن ڈائمنڈ کارپوریشن، بی ایچ پی بلیٹن، فرسٹ ائیر، نارتھ ویسٹل، آر ٹی ایل روبنسن ٹرکنگ اور ییلو نائف کا شہر اہم ہیں۔ حکومتی ملازمین 7644 ہیں جن کی اکثریت یلو نائف سے ہے۔ سیاحوں کی اکثریت جاپانیوں کی ہوتی ہے - شمالی موسم اور یہاں کے روایتی طرز زندگی اور شمالی روشنیوں کا بھی مطالعہ کرنے آتے ہیں۔ 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

نمایاں پوسٹ ۔ دین مبین اسلام کا سیاسی نظام خدا نے مشخص کر دیا ہے

پشاور کی مشہور اور قدیم ترین مسجد ’مہابت خان مسجد

  مسجد مہابت خان، مغلیہ عہد حکومت کی ایک قیمتی یاد گار ہے اس سنہرے دور میں جہاں مضبوط قلعے اور فلک بوس عمارتیں تیار ہوئیں وہاں بے شمار عالیش...

حضرت عبد المطلب کی منت کی کہانی'اوداع فاطمہ صغرا الوداع'،یاد آو گے بھیّابعد عاشور جو گزری آل نبی پر