بدھ، 8 اکتوبر، 2025

جب جابر بن حیان نے سونا بنانا چاہا پارٹـ -1

 


 ·

جابر بن حیان (پیدائش: 721ء— وفات: 25 دسمبر 815ء) مسلم کثیر الجامع شخصیت، جغرافیہ نگار، ماہر طبیعیات، ماہر فلکیات اور منجم تھے تاریخ کے سب  سے پہلے کیمیادان اور عظیم مسلمان سائنس دان جابر بن حیان جنہوں نے سائنسی نظریات کو دینی عقائد کی طرح اپنایا-بابائے کیمیا: جابر بن حیان  جن کو زمانہ امام جعفر صادق علیہ السلام کے شاگر رشید کے نام سے جانتی ہے -جابر بن حیان  نے امام علیہ السلام کے زیر سایہ   بے شمار کتاہیں تصنیف کیں ، جن سے انسانیت آج بھی فیض یاب ہو رہی ہے۔ جابر بن حیّان 721ء میں ایران کے علاقے، طوس میں پیدا ہوئے۔ اُن کا آبائی پیشہ عطر فروشی تھا۔ یہی وجہ ہے کہ اُنہوں نے مختلف تجربات کی مدد سے کئی نئے عطر بھی ایجاد کیے۔



بعدازاں، وہ مدینے سے کوفہ چلے گئے اور وہاں اُنہوں نے کیمیا گری کا آغاز کیا۔ اس مقصد کے لیے اُنہوں نے ایک باقاعدہ تجربہ گاہ بھی قائم کی، جس میں وہ ہمہ وقت مختلف کیمیائی دھاتوں پر تجربات میں مصروف رہتے۔جابر بن حیّان کے دَور میں کیمیا گری ”مہوسی“ (پارے، تانبے یا چاندی جیسی دھاتوں کو سونے میں تبدیل کرنےکا علم) تک محدود تھی۔ گرچہ ابتدا میں انہوں نے بھی ان ہی تجربات پر توجّہ مرکوز رکھی، لیکن پھر کیمیا گری کو ایک باقاعدہ علم کے طور پر متعارف کروایا۔ جب جابر بن حیّان کی شُہرت بغداد پہنچی، تو اُنہیں وہاں طلب کر لیا گیا۔ وہاں انہیں سرکاری پزیرائی ملی، تو انہوں نے اس میدان میں ترقّی و استحکام حاصل کیا۔ وہ اکثر کہتے تھے کہ ’’کیمیا میں سب سے ضروری شے تجربہ ہے۔‘



‘جابر بن حیّان نے اپنے تجربات سے ثابت کیا کہ تمام دھاتیں گندھک اور پارے سے مل کر بنی ہیں۔ نیز، وہ اپنے ہم عصر کیمیا دانوں کی طرح اس نظریے کے بھی حامی تھے کہ عام دھاتوں کو سونے میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ چُناں چہ اُنہوں نے جو تجربات کیے، اُنہیں قلم بند کرتے رہے اور تجربات میں حد درجہ دِل چسپی کی وجہ سے سونے کی طلب کی جگہ علم کیمیا کا حصول اُن کی زندگی کا مطمحِ نظر بن گیا۔ جابر بن حیّان کا سب سے بڑا کارنامہ تیزاب کی ایجاد ہے اور ان میں گندھک، شورے اور نوشادر کے تیزاب شامل ہیں۔ انہوں نے سب سے پہلے ’’شورے کا تیزاب‘‘ ایجاد کیا۔ بعد ازاں، مختلف دھاتوں کے ساتھ نوشادر کو ملا کر تجربہ کیا، تو ایک ایسا تیزاب وجود میں آیا کہ جس نے سونے کو بھی پگھلا دیا۔


 

 جابر بن حیّان نے اس تیزاب کو ”ماء الملوک“ (بادشاہوں کا پانی) کا نام دیا اور اس کی وجہ یہ تھی کہ سونا زیادہ تر بادشاہ ہی استعمال کرتے ہیں۔ انہوں نے لوہے پر بھی کئی تجربات کیے اور بتایا کہ لوہے کو کس طرح فولاد بنایا جا سکتا ہے۔ اسی طرح انہوں نے لوہے کو زنگ سے بچانے کا طریقہ بھی متعارف کروایا۔ اس مقصد کے لیے انہوں نے ’’موم جامہ‘‘ ایجاد کیا۔ یاد رہے، موم جامہ ایک ایسا کپڑا ہوتا ہے، جس پر پانی اثر نہیں کرتا۔ جابر بن حیّان نے چمڑے کو رنگنے کا طریقہ بھی دریافت کیا، پھرخضاب ایجاد کیا اور شیشے کو رنگین بنانے کے طریقے بھی متعارف کروائے۔جابر بن حیّان نے بہت سی کُتب لکھیں، لیکن اُن کی سب سے مشہور کتاب، ”کتاب الکیمیا“ ہے،


 

1 تبصرہ:


  1. وہ ہمہ وقت کسی نہ کسی سوچ اور تجربے میں منہمک رہتے۔ گھر نے تجربہ گاہ کی صورت اختیار کر لی۔ سونا بنانے کی لگن میں انھوں نے بے شمار حقائق دریافت کیے اور متعدد ایجادات کیں

    جواب دیںحذف کریں

نمایاں پوسٹ ۔ دین مبین اسلام کا سیاسی نظام خدا نے مشخص کر دیا ہے

پشاور کی مشہور اور قدیم ترین مسجد ’مہابت خان مسجد

  مسجد مہابت خان، مغلیہ عہد حکومت کی ایک قیمتی یاد گار ہے اس سنہرے دور میں جہاں مضبوط قلعے اور فلک بوس عمارتیں تیار ہوئیں وہاں بے شمار عالیش...

حضرت عبد المطلب کی منت کی کہانی'اوداع فاطمہ صغرا الوداع'،یاد آو گے بھیّابعد عاشور جو گزری آل نبی پر