:سفاری پارک:یہ حقیقت بھی دلچسپی کا باعث ہے کہ دوسری عالمی جنگ کے بعد امریکی فضائیہ کا ایک افسر بہاولپور سے سیاہ ہرنوں کا تحفہ امریکہ لے گیا تھا اور اب وہاں ان کی تعداد 50ہزار سے زائد ہوچکی ہے جبکہ پاکستان میں اندھا دھند شکار کے باعث اس کی نسل ختم ہو گئی ہے۔ دراصل امریکہ سے کالے ہرنوں کا تحفہ امریکی فضائیہ کے افسر کو دئیے گئے تحفے کی واپسی تھی۔ ورلڈ وائلڈ فنڈ کی ایک اور اپیل کے جواب میں ہالینڈ کے بچوں نے اپنا جیب خرچ چندے میں دے کر12فٹ بلند اور70کلومیٹر طویل تار کی جالیاں تحفے میں دیں تاکہ کالے ہرن کی قیمتی اور نایاب نسل کی مزید افزائش کے لئے لال سوہانرا نیشنل پارک میں حفاظتی جنگلے بنائے جاسکیں۔ چنانچہ اس عطیے سے 18 کلو میٹر، 9کلومیٹر اور 8 کلو میٹر کے رقبے کے چار بڑے انکلوژر بنائے گئے۔ ان محفوظ باڑوں میں کالے ہرن کی تعداد اپریل1996 ء میں325 کے لگ بھگ تھی۔سیاہ ہرن کی افزائش نسل گھنے جنگل میں ممکن نہ تھی اس طرح شکاری ان کو ہر گز نہ چھوڑتے۔ حالانکہ انکلوژر میں بھی وہ شکاریوں کے دست برد سے محفوظ نہیں ہیں
حکومت پنجاب نے منصوبہ بنایاہے کہ یہاں معیاری قسم کا سفاری پارک قائم کیاجائے یہاں شیروں کے لیے قدرتی ماحول بنایاجائے گا تاکہ سیاح شیروں کو ان کے اصلی مسکن میں قریب سے دیکھ سکیں اس کے علاوہ نیپال سے لائے گئے گینڈوں کے لیے نسل میں اضافہ کے لیے ایک مرکز بھی ہے جو پاکستان میں معدوم ہے تقریباََ400 سے زائد جنگلی جانوروں اور پرندوں کی نسل افزائش کے لیے کام کیاجا رہاہے مثلاََ کالا ہرن، جو پاکستان میں خطرناک حد تک کم ہو رہاہے۔ یہ پارک آبی حیا ت سے مالا مال ہے -ان میں سے کچھ کا تعارف اس طرح ہےیہ پارک جنگلی حیات (جنگلی پرندوں اور جنگلی جانوروں) سے بھر پور ہے۔ جنگلی بلی،خرگوش،تلور،ہرن، چھپکلیاں، سانپ، کوبرا، عقاب،شاہین،گدھیں،روسی عقاب،چڑیاں،الو یہاں بہت بڑی تعداد میں موجود ہیں،اس کے علاوہ تالابوں اور جھیلوں میں پانی کےجانور(مچھلیاں،کچھوے) بھی پائے جاتے ہیں یہاں تقریباََ 10 ہزار سے 30 ہزار تک آبی پرندوں کی آمدورفت جاری رہتی ہے
لیکن اس طرح پھر بھی ان کی حفاظت اور دیکھ بھال نسبتاً آسان ہو گئی ہے۔ سیاہ ہرن کو ان وسیع و عریض انکلوژرز میں چنکاراGazellاور نیل گائے کے ساتھ رکھا گیا ہے۔ اس پارک میں جنگلی حیات کی اقسام میں کالے ہرن کے علاوہ ہرن کے سہیہ، بھیڑیا، لومڑی، صحرائی لومڑی، گورپٹ، مشک بلاؤ،سرمئی نیولا،قراقال،بلی،صحرائی بلی،کلغی والاخارپشت، بڑے خرگوش، کالا تیتر، بھورا تیتر، کونک، بڑااُلو،چتی دار چھوٹا الو، کچھوے،چتی سانپ، سنگھاڑاور کھگا مچھلی شامل ہیں۔لال سوہانرا نیشنل پارک میں داخل ہوں تو ایک پختہ سڑک دور تک بل کھاتی جاتی ہے۔ تھوڑے فاصلے پر بہاول نہر ایک پیڈ ریگولیٹر کی مدد سے کئی شاخوں میں تقسیم ہوتی ہے جس کے بائیں جانب چلڈرن پارک ہے جہاں جھولوں اور سبزہ زار کے علاوہ مختلف حیوانوں کے جنگلے ہیں جن میںہندوستان نسل کے گینڈے، چنکارا، مختلف پرندے اور بندروغیرہ رکھے گئے ہیں۔
جنگلی حیات انسانی زندگی میں بہت اہمیت کی حامل ہے-
جواب دیںحذف کریں