جمعہ، 5 جولائی، 2024

امام حسین علیہ السلام کی شہادت پر انبیاء بھی روئے

 راوایا ت میں ہے کہ جس وقت خداوند عالم نے جب حضرت آدم علیہ السلام اورا بی بی حوا کو عرش بریں سے فرش زمیں پر دو الگ الگ پہاڑوں پر اس طرح سے اتارا کہ وہ دونوں ایک دوسرے کو دیکھ نہیں سکتے تھے ان حالات میں جب جناب حوا کو نہ پایا ۔ لہذا مختلف خطہ ہائے ارض پر تلاش حوا میں سرگردان و حیران و پریشان رہے کہ ایک مرتبہ زمین کربلا پر قدم رکھا اور غم والم کا احساس ہوناشروع ہوا ، دل مغموم چشم پر نم سینہ میں اظہار تاسف مشہد امام حسین علیہ السلام کے نزدیک پہونچے کہ ایک بار ٹھوکر لگی زمین پر گرپڑے ، پنڈلی میں زخم آیا خون جاری ہوا ۔ بارگاہ باری میں الحاح و زاری کی ۔ معبود بے مثال مختلف جگہ میں پھرا لیکن کسی جگہ ایسا نہ ہو ا۔ کیا وجہ ہے کے مجھے یہ صدمہ جانکاہ پہونچا ۔ وحی الٰہی ہوئی اے آدم ! آپ کی اولاد میں ایک عظیم ہستی حسین علیہ السلام پیداہوگا ۔ جو اس جگہ پر بصد ظلم و جفا شہید کیا جائے گا۔ جس پر وحوش و ملک طیور وفلک سب ہی گریہ و زاری کریں گے ۔ ہم نے چاہا کہ آپ کو بھی اس حادثہ عظمیٰ سے خبر داد کیا جائے ۔ اور ان کے مصائب وشدائد میں شریک کریں تمھارا خون جو اس جگہ ٹپکا تو یہ اس خون سے مل جائے گا ۔جناب آدم علیہ السلام نے عرض کی اے قدوس حسین علیہ السلام کیا کوئی نبی ہوگا ؟ ارشاد باری ہوا کہ نہیں بلکہ نبی آخر الزمان کا نواسہ ہواگا ۔ جناب آدم نے عرض کیا اس پر ظلم و ستم کون کرے گا ؟ بتایا گیا کہ وہ یزید پلید مردود و شقی ہوگا ۔ زمین وآسمان کی اس پر لعنت ہوگی ۔ جناب جبرئیل سے جب حضرت آدم علیہ السلام نے معلوم کیا کہ مجھے اس سلسلہ میں کیا امر کیا گیا ہے ، بتایا کہ آپ بھی اس شقی پر لعنت کیجئے ، تاکہ اجر عظیم کے مستحق ہوں پس روایت میں ہے کہ آپ نے چار مرتبہ اس پر لعنت کہی اور اس کے بعد میدان عرفات کی طرف روانہ ہوئے اور وہاں جناب حوا سے ملاقات ہوئی اور آدم علیہ السلام کے غم و الم میں کمی ہوئی


۔ارض نینویٰ اورحضرت نوح علیہ السلام کی گریہ و زاری -جناب نوح علیہ السلام کی قوم پر جب بارش کی صورت میں عذاب نازل ہوا اور آپ کی کشتی پانی میں گرد ش کرنے لگی تو زمین کربلاپر بھی سفینہء نوح علیہ السلام پہونچا تو وہاں کے پانی کو بہت مضطرب پایا،پھر کشتی بھنور میں پھنس گئ تب  گرداب نے ایک مرتبہ جھٹکا دیا کہ حضرت نوح علیہ السلام پرکشتی کے غرق ہونے کا خطرہ لاحق ہوا اور آپ نے  ۔ بارگاہ الٰہی میں روکر ارشاد کیا معبود برحق خطہ ارض پر چہار طرف گردش کی لیکن یہ بے چینی و پریشانی کہیں طاری نہ ہوئی ۔ مالک سبب حیرانی وپریشانی کیا ہے ؟ ۔ معلوم نہیں ہوتا تو رب ودود ہے ظاہر فرماتا کہ اس اندوہ سے نجات پاؤں جبرئیل خدائے جلیل کی طرف سے نازل ہوئے اور عرض کی اے نوح اس سرزمین پر امام حسین علیہ السلام شہید کئے جائیں گے جو خاتم النبیین کی صاحبزادی کےفرزند اورخاتم الاوصیاءکا نواسہ ہوگا ۔ جناب نوح نے جبرئیل جیسے ذاکر سے مصائب حسین علیہ السلام سنے کہ دفعتاً گریہ طاری ہوا۔ حال گریہ میں معلوم کیا اے جبرئیل یہ ظلم کا بانی اور ستم و الم کا خوگر کون شقی ہوگا ؟ آپ نے فرمایا کے وہ یزید نابکار ہوگا جس پر ساتوں زمین و آسمان کے ساکن لعنت کریں گے ۔ آپ بھی اسی ملعون ومطرود پر لعنت کیجئے تا کہ کشتی کو نجات اور دل کو مراد ملے ۔ آپ نے اس پر لعنت کی تو آپ کی کشتی نے قرار لیا ۔ اور آپ کو نجات حاصل ہوئی ۔ کشتی دریائے جودی پر جاکے ٹہر گئ

حضرت ابراہیم علیہ السلام غاضریہ میں :

جناب ابراہیم علیہ السلام گھڑے پر سوار اس طرف سے گزر رہے تھے کہ دفعتاً آپ کے گھوڑے کو ٹھوکر لگی آپ گھوڑے سے زمین پر گرے سر زخمی ہوا خون جاری ہوا آپ استغفار باری میں مشغول ہوئے اور پروردگار سے نہایت فروتنی سے گزارش کی ، مالک ظاہر فرما کہ مجھ سے ایسی کون سی کوتاہی سرزد ہوئی جس کا سبب یہ ہے ۔ جناب جبرئیل خدائے جلیل کی طرف سے حاضر ہوئے کہ اے خلیل خدا تم سے کوئی قصور و کوتاہی نہیں ہوئی بلکہ یہ زمین مشہد حسین علیہ السلام ہے یہاں محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ کا لخت جگر ، علی علیہ السلام کا نور نظر تین روز کا بھوکا پیاسا جورو جفا کے ساتھ ظلم کیا گیا میں نے چاہا کے آپ بھی اس مصیبت حسین میں شریک ہوں اور حصہ لیں جناب ابراہیم علیہ السلام نے پھر عرض کی اے جبرئیل اس سعادتمند کا قاتل کون ہوگا ۔ آپ نے جواب دیا کہ یزید بے دین ہوگا جس پر اہل زمین و آسمان لعنت کریں گے ۔ اے ابراہیم علیہ السلام سب سے پہلے قلم لے اس مردود پر لعنت لوح پر لکھی تو ارشاد باری ہوا کہ اس لعنت لکھنے کے سبب ، اے قلم تو مستحق ثناءاور سزاوار مدح ہوا ہے ۔ یہ سن کر جناب ابراہیم علیہ السلام نے جانب آسمان اپنے ہاتھوں کو بلند کیا اور یزید پلید پر لعنت کی ۔ جناب ابراہیم علیہ السلام کے گھوڑے نے آمین کہی ، آپ نے اس سے کہا کہ اے اسب تونے کیا سمجھ کر آمین کہی تو اس نے جواب دیا کہ مجھے اس پر فخر ہے کہ آپ جیسا نبی مجھ پر سوار ہوتا ہے اور میں اس کی نحوست و پلیدگی کو سمجھ گیا اسی سبب میں لعنت کی ہے اسی کی وجہ سے آپ کو یہ رنج وتعب ہوا ہے ۔

1 تبصرہ:

  1. ٭٭امام حسین ع پر آسمان نے گریہ کیا ٭٭٭
    عبدالخالق بن عبدربہ سے روایت ہے کہ امام جعفر صادق ع نے اس آیت لَمْ نَجْعَل لَّهُ مِن قَبْلُ سَمِيًّا ﴿٧/مریم ﴾ کے ذیل میں فرمایا : نہ حسین بن علی ع سے پہلے کوئی ان کا ہمنام تھا اور نہ ہی یحییٰ بن زکریا سے پہلے کوئی ان کا ہمنام ، آسمان نے انہی دونوں پر چالیس صبح گریہ کیا ، میں نے پوچھا آسمان کا گریہ کیسا تھا ؟ امام ع نے فرمایا : طلوع کے وقت بھی آسمان سرخ تھا اور غروب کے وقت بھی ۔

    جواب دیںحذف کریں

نمایاں پوسٹ ۔ دین مبین اسلام کا سیاسی نظام خدا نے مشخص کر دیا ہے

پشاور کی مشہور اور قدیم ترین مسجد ’مہابت خان مسجد

  مسجد مہابت خان، مغلیہ عہد حکومت کی ایک قیمتی یاد گار ہے اس سنہرے دور میں جہاں مضبوط قلعے اور فلک بوس عمارتیں تیار ہوئیں وہاں بے شمار عالیش...

حضرت عبد المطلب کی منت کی کہانی'اوداع فاطمہ صغرا الوداع'،یاد آو گے بھیّابعد عاشور جو گزری آل نبی پر