پیر، 6 نومبر، 2023

پاکستان میں منشیات کا اعلیٰ تعلیمی اداروں میں ا ستعمال

 پاکستان میں منشیات کا   اعلیٰ تعلیمی اداروں میں استعمال -پاکستان میں آئے روز منشیات کے بڑھتے دلدل نے ہماری نوجوان نسل کے روشن مستقبل کو داؤ پر لگا کر لاکھوں پڑھے لکھے معزز خاندانوں کا سکون برباد کر رکھا ہے۔ نوجوان نسل خاص طور پر کالجوں، یونیورسٹیوں، ہاسٹلوں کے طلباؤ طالبات، جیلوں کے قیدیوں میں آئیس، ہیروئن، کوکین، چرس، افیون، شراب، مارفین کے ٹیکے سگریٹ نوشی، شیشہ نوشی کے استعمال میں خطر ناک حد تک اضافہ ہو تا جار ہا ہے۔ جس پر والدین کے ساتھ ساتھ تمام حکومتی ادارے بری طرح ناکام نظر آ رہے ہیں۔ پاکستان نارکاٹکس کنٹرول پولیس، ایکسائز پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے منشیات کی بھاری کھیپ قبضے میں لے کر قانونی کاروائی کرتے رہتے ہیں۔ سزاؤں کے قانون میں سخت ترامیم کی گئی ہیں۔ اس کے باوجود ملک میں دھشت گردی کے بعد دوسرا سب سے سنگین جرم منشیات کی فیکٹریاں اور سمگلنگ ہے۔

بس رواں دواں چلتے ہوئے ایک جگہ حسب عادت رک گئ اور ڈرائور اتر کر چلا گیا ڈرائور کے جانے کے بعد بس کے دروازے پر ایک ہیروئنچی آ کر کھڑا ہو گیا جیسے ڈرائور کا انتظار کر رہا ہو پھردروازے سے ہٹ کر بس کے اندر آکر مسافروں سے بھیک مانگنے لگا مسافروں میں کسی نے اسے خیرات دی کسی نے نہیں دی- جب بس کے تمام مسافروں سے بھیک مانگ چکا تو دوبارہ بس ڈرائور کے دروازے پر جا کر کھڑا ہو گیا - اب چند ثانیوں میں ڈرائور آ گیا,,,اس نے دیکھا کہ بس کے دروازے پر بھکاری کھڑا ہے تو ٹیڑھا منہ بنایا اور اس کے ساتھ بھکاری نے ڈرائور سے کہا اللہ کے نام پر ایک روپیہ دے دے ڈرائور نے بھکاری سے سوال کیا ایک روپی کا کیا کرے گا بھکاری نے فوراً کہا ہیروئن پیوں گا ڈرائور نے بھکاری کو جھڑک کر کہا دیکھ تو اگر مجھ سے کھانا کھانے کو مانگتا تو میں تجھ کو ایک روپیہ نہیں پانچ 'دس روپئے دے دیتا 'لیکن تو مجھ سے زہر پینے کو مانگ رہا ہے اس لئے تجھ کو ایک دھیلا بھی نہیں دوں چل جا بس کا ڈنڈا چھوڑ دے 'ڈرائور نے غصّے سے کہا لیکن ڈرائور کے غصّے کی پرواہ نہیں کی اوردروازہ پکڑے رکھّا تو ڈرائور نے بس کو ایک جھٹکا دیا اور پھر بھکاری نے دروازہ تو چھوڑ دیا لیکن جاتے جاتے کہنے لگا اللہ تیرا بیڑہ غرق کرے اور بھکاری کے اس کوسنے سے مجھے لگا جیسے میرا دل مٹھّی میں آ گیا ہو

 بھکاری ڈرائور کو کوسنا دے کر چلا گیا اور بس ڈرائور نے بس چلا دی لیکن ہوا یہ کہبس معمول کے مطابق چلتی ہوئ اچانک ڈرائور کا ہاتھ اسٹئرنگ پر سلپ کرنے کی وجہ سے ایک دم فٹ پاتھ پر چڑھ گئ اور پھر پہلے ڈرائوراور کنڈکٹر بس سے نیچے اترا پھر ایک ایک مسافر کر کے اترے پھر ڈرائور نے بس کو ہلکا کرنے کے لئے سارے مسافروں کو بس اتار کر بس کو فٹ پاتھ سے اتارنے کی کوشش کی اس کی کوشش میں سارے مسافروں نے بھی ساتھ دیا لیکن بس اڑیل گھوڑے کی طرح ٹس سے مس نہیں ہوئ اب ڈرائور فٹ پاتھ پر کھڑا خجل لہجے میں کہہ رہا تھا 'مجھے فقیر ککو خیرات دے دینی چاہئے تھی ،میرا بھی زاتی یہی خیال ہے کہ کوئ سوالی جب اللہ کے نام پر مانگ رہا ہو تواس کو خالی ہاتھ نہیں لوٹاو 'اسوقت ہیروئن بھکاری کے لئے کھانے سے بڑھ کر اہم تھی ن محفوظ رہیں آمین اس وقت منشیات کی وبا نے ملک کی نوجوان نسل کی صحت پر شب خون مارا ہے ،کوئی شہر ،کوئی دیہات ، اسکول، کالج، جامعات منشیات کے مختلف آئٹموں سے محفوظ نہیں۔ چرس عام بکتی ہے، کرسٹل، لوشن ، کوکین ، افیون ، بھنگ گلی کوچوں میں دستیاب ہے، منشیات کے عادی افراد کے لیے سرکاری اسپتالوں کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر ہے، 

 ۔ضروری ہے کہ لیاری ، روتھ فاؤ سول اسپتال،جناح اسپتال اور ملک کے سرکاری اسپتالوں میں منشیات کے وارڈ اور اس کے معالجاتی شعبہ قائم ہونا چاہئیں، پاکستان میں سرکاری اعدادوشمار کے مطابق 2013 میں 70لاکھ کے قریب لوگ منشیات کے عادی تھے تاہم ایک اندازے کے مطابق اب یہ تعداد بڑھ کر ایک کروڑ سے تجاوز کر چکی ہے-اقوام متحدہ کے ادارے UNODC کی 2020 ورلڈ ڈرگ رپورٹ کے مطابق، 35 ملین سے زیادہ لوگ منشیات کے استعمال کے نتائج سے دوچار ہوئے۔ ڈبلیو ایچ او کےمطابق دنیا میں تمباکو کے استعمال سے ہر سال 8 ملین سے زیادہ لوگ مرتے ہیں جن میں سے 1.2 ملین اموات صرف غیر فعال تمباکو نوشی سے ہوتی ہیں۔ پاکستان میں 8.1 ملین افراد منشیات کے عادی ہیں، سالانہ 50 ہزار نئے منشیات استعمال کرنے والوں کومنشیات کے عادی افراد کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔ جن میں 78 فیصد مرد اور 22 فیصد خواتین شامل ہیں۔

 شامل اعداد و شمار اور اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ منشیات کے عادی افراد میں سے 55 فیصد کا تعلق پنجاب اور 45 فیصد ملک کے دیگر صوبوں سے ہے-بتایا جاتا ہے کہ ہمارے وطن عزیز میں اب اعلیٰ تعلیم یافتہ گھرانوں کے لڑکے اور لڑکیاں ان خطرناک نشوں کے عادی ہو رہے ہیں جن کا نجام بس موت کی گہری کھائ ہے-انسداد منشیات مہم پنجاب کے کنسلٹنٹ ذوالفقار حسین کے مطابق اپریل میں لاک ڈاؤن کے دوران لاہور کی مختلف سڑکوں، باغوں اور پارکوں میں منشیات کے عادی افراد کی 51 لاشیں ملیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ ایک تشویش ناک صورت حال ہے کیونکہ اس سے قبل ہر ماہ 24 سے 28 منشیات کے عادی افراد کی لاشیں لاہور کے مختلف علاقوں سے ملتی تھیں۔ مضمون کے آخر میں اپنے معاشرے کے والدین سے گزارش ہے کہ خدارا اپنی اولاد کو دوست بن کر ان کا ساتھ دیں تاکہ وہ جرائم پیشہ لوگوں کے ہتھے نا چڑھ سکیں -آپ کی اولاد نا صرف آپ کی بلکہ پورے سماج کی دولت ہے اللہ آپ کا حامئ و مددگار ہو آمین-ثمّہ آمین   

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

نمایاں پوسٹ ۔ دین مبین اسلام کا سیاسی نظام خدا نے مشخص کر دیا ہے

میرا افسانہ (ڈے کئر کی بیٹی)اشاعت مکرر

  `شہرشہر کے پوش علاقے میں اپنے نئے بنوائے ہوئے  عالی شان اور پر شکوہ حویلی نما گھر میں  ممتاز کاروباری شخصیت نصیر شاہ کو آئے ہوئے کئ مہینے ...

حضرت عبد المطلب کی منت کی کہانی'اوداع فاطمہ صغرا الوداع'،یاد آو گے بھیّابعد عاشور جو گزری آل نبی پر