' ٹیلی ویژن کی معروف سینئر ادکارہ عائشہ خان کی انکے گھر سے7 روز پرانی لاش ملی، پولیس کے مطابق عائشہ خان کی طبعی موت واقع ہوئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کی صف اول کی اداکارہ عائشہ خان 77 سال کی عمر میں کراچی میں انتقال کرگئیں، وہ گلشن اقبال بلاک 7نجیب پلازہ میں واقع اپنے فلیٹ سے جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب مردہ حالت میں پائی گئیں، پولیس ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ متوفیہ طویل عرصہ سے گھر میں اکیلی رہتی تھیں، جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب اداکارہ کے فلیٹ سے تعفن اٹھا تو اہل محلہ نے پولیس کو بلا کر انکے فلیٹ کا دروازہ توڑ کراندر داخل ہوئےتو اداکارہ گھر میں مردہ حالت میں پائی گئیں جبکہ انکی لاش مسخ ہوچکی تھی،
لاش کی اطلاع پر پولیس اور ریسکیو اہلکاروں نے موقع پر پہنچ کر متوفیہ کی لاش کو اسپتال منتقل کیا، جہاں پر متوفیہ کا پوسٹ مارٹم کرایا گیا، پولیس کا کہنا ہےکہ متوفیہ بیمار تھی اور گھر میں اکیلی ہونے کی وجہ سے انکی دیکھ بھال نہیں ہوسکی جس کی وجہ سے انکی طبعی موت واقع ہوئی ہے،اداکارہ کے بچے ملک سے باہر ہیں جس کی وجہ سے پولیس نے ضابطے کی کارروائی کے بعد لاش کو سرد خانہ منتقل کردی ہے، پولیس کا کہنا ہےکہ ادکارہ عائشہ خان کے 3 بچے ہیں اور وہ ملک سے باہر مقیم ہیں ان سے رابطہ ہوگیا ہے، وہ ہفتہ کو کراچی پہنچیں گے، جسکے بعد اداکارہ کی لاش کو انکے بچوں کے حوالے کردی جائے گی
لیجنڈری اداکارہ عائشہ خان 76 برس کی عمر میں انتقال کرگئیں،داکارہ عائشہ خان کی آخری رسومات خاموشی سے ادا کی گئیں،یہ المیہ ہمیں سمجھا رہا ہے کہ خاندان، خلوص، محبت اور خدا سے تعلق ہی فرد کی تنہائی کا مداوا ہیں جن کا نعم البدل کوئی ذہین سے ذہین ترین سائنسی ایجاد نہیں ہوسکتی۔ نہ میڈیا کو اطلاع دی گئی اور نہ ہی شوبز سے وابستہ کوئی شخصیت جنازے میں شریک ہوسکی۔ تاہم جس پہلو نے عوام کو گہرے دکھ میں مبتلا کیا وہ اُن کی المناک اور تنہائی بھری موت تھی۔یہ المیہ ہمیں سمجھا رہا ہے کہ خاندان، خلوص، محبت اور خدا سے تعلق ہی فرد کی تنہائی کا مداوا ہیں جن کا نعم البدل کوئی ذہین سے ذہین ترین سائنسی ایجاد نہیں ہوسکتی۔ اداکارہ کے انتقال کی خبر ایک ہفتے تک منظرِ عام پر نہ آسکی۔
بعدازاں، پڑوسیوں کی شکایت پر پولیس نے کارروائی کی اور ان کی لاش کو ایدھی سرد خانے میں منتقل کردیا۔عائشہ خان کے جنازے میں کوئی شوبز شخصیت شریک نہ ہو سکی کیونکہ کسی کو اطلاع نہیں دی گئی اور تمام معاملات بہت خاموشی اور نجی انداز میں انجام دیے گئے۔ایک خوش اخلاق اور ملنسار خاتون تھیں، مگر زندگی کے آخری ایام میں انہوں نے خود کو تنہا کر لیا تھا، اداکارہ کے پاؤں میں فریکچر ہوا تھا اور وہ شدید مایوسی کا شکار تھیں۔ماہرین نے اس تحقیق کے لیے بوڑھے، اور بڑھاپے میں چست رہنے والے افراد کا انتخاب کیا۔ انہوں نے دیکھا کہ وہ افراد جو بڑھاپے میں بھی چست تھے، دراصل وہ کبھی بھی یہ سوچ کر کسی کام سے پیچھے نہیں ہٹتے تھے کہ زائد العمری کی وجہ سے اب وہ اسے نہیں کرسکتے۔وہ نئے تجربات بھی کرتے تھے اور ایسے کام بھی کرتے تھے جو انہوں نے زندگی میں کبھی نہیں کیے۔ یہی نہیں وہ ہمیشہ کی طرح اپنا کام خود کرتے تھے اور بوڑھا ہونے کی توجیہہ دے کر اپنے کاموں کی ذمہ داری دوسروں پر نہیں ڈالتے تھے۔ماہرین کے مطابق اتنی بڑی تعداد میں معمر افراد کی موجودگی کے باعث مختلف ایشیائی ممالک اپنے صحت کے بجٹ کا بڑا حصہ معمر افراد کی دیکھ بھال پر خرچ کر رہے ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ بڑھاپے میں لاحق ہونے والی مختلف بیماریوں جیسے ڈیمنشیا، الزائمر، اور دیگر جسمانی بیماریوں سے محفوظ رہنے کے لیے ضروری ہے کہ اوائل عمری سے ہی صحت کا خیال رکھا جائے اور صحت مند غذائی عادات اپنائی جائیں۔
ایک ڈرامہ ایکٹر نے بتایا کہ یہ خبر میرے لیے ایک صدمہ تھی۔‘انھوں نے ساتھی فنکاروں سے تعلق کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ’انڈسٹری میں دوست ہوتے ہیں لیکن سب کی ذاتی مصروفیات اور گھریلو ذمہ داریاں بھی ہیں اور زیادہ تر دوستیاں اور ملاقاتیں سیٹ پر ہی ہو پاتی ہیں۔ چند ایک دوستیاں عام زندگی تک ہوتی ہیں۔ لیکن ایسے لوگ چند ہی ہوتے ہیں سارے نہیں ہوتے۔ ہمارے کام کی نوعیت ایسی ہے کہ ملاقات ہی چھ سے آٹھ ماہ بعد ہوتی ہے۔ ہاں اگر کام کر رہے ہوں تو روزانہ مل لیتے ہیں۔سینیئر اداکاروں میں شامل شہود علوی کا بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ’ویسے ہم سب کو ایک دوسرے کا پتا بھی ہوتا ہے اور ہم ایک دوسرے کی مدد بھی کر رہے ہوتے ہیں۔ لیکن جب ہم کام نہیں کر رہے ہوتے ہیں یا عمر زیادہ ہوجاتی ہے اور کام بند کر دیتے ہیں تو تعلق کم سے کم ہو جاتا ہے۔‘’سینیئر آرٹسٹ جب کام چھوڑ دیتے ہیں۔ٹی وی سے بہت دور ہو جاتے ہیں۔‘ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کئی روز لاشوں کی خبر تک نہ ہونے کی وجہ بھی شاید یہی ہے کہ تعلق واسطہ کم سے کم رکھا جاتا ہے۔شہود علوی کا کہنا تھا کہ ’اگر آپ ملتے ہی سال میں ایک بار ہیں اور صرف کام کے لیے۔ تو مشکل ہوتا ہے سب کچھ جاننا