منگل، 24 جون، 2025

دنیا کی معیشت میں سونے کے زخائر کی اہمیت کیوں ہے



پاکستان  میں گزشتہ چند برسوں  کے دوران سونے کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے-   سونے کی قیمتوں میں اضافے کی بنیادی وجوہات میں عالمی سطح پر سونے کی قیمتوں میں اضافہ، افراط زر، کرنسی کی قدر میں کمی اور معاشی غیر یقینی صورتحال شامل ہیں۔ان حالات کے نتیجے میں سونا عام آدمی کی قوت خرید سے باہر جا چکا ہے دنیابھر میں سونے کے ذخائر کے حوالے سے امریکا پہلے نمبر پر ہے جبکہ ، بھارت عالمی سطح پر آٹھویں اور ایشیا میں دوسرے نمبر پر ہے، پاکستان عالمی فہرست میں 49 ویں نمبر ہے۔ ورلڈ گولڈ کونسل کے مطابق مختلف ممالک کے مرکزی بینکوں نے 2024ء میں 1,000 میٹرک ٹن سے زائد سونا خریدا، جو مسلسل تیسرے سال بڑی پیمانے پر خریداری کی عکاسی کرتا ہے اور پچھلی دہائی کی اوسط سالانہ خریداری کے تقریباً دگنا کے برابر ہے۔ مرکزی بینکوں کی جانب سے سونے کی خریداری 2025ء میں بھی جاری رہی، جس میں پولینڈ، بھارت، چین، کرغزستان اور ازبکستان نمایاں رہے۔ ایشیا ایشیاء میں سب سے زیادہ ذخائر چین کے پاس ہیں جبکہ کل 940.92  ٹن سونے کے ساتھ، بھارت جنوبی ایشیا میں سب سے آگے ہے اور اس نے سال 2024 میں 22.54 ٹن کا اضافہ کیا۔


دنیا کے اکثر دریاؤں کی گزرگاہ میں سونے کے ذخائر پائے جاتے ہیں اور ان میں گھلے سونے کے ذرات شامل ہوتے رہتے ہیں۔ ارضیاتی عمل کے تحت اب بھی دنیا میں بہت سے دریا ایسے ہیں جہاں سونے کے ذرات اور بڑے ڈلے بھی ملے ہیں۔انیسویں صدی میں سونے کی تلاش کی ایک دوڑ شروع ہوئی تھی -دنیا میں اب بھی بعض دریائی مقامات ایسے ہیں جہاں عام افراد بھی سوناتلاش کرسکتے ہیں۔ ایسے دریا امریکا میں بہت زیادہ ہیں اور کچھ کناروں پر معمولی فیس کے عوض عام افراد بھی سنہرے خزانے کے لیے اپنی قسمت آزما سکتے ہیں۔ سونے کی تلاش کے لیے اب بھی دنیا کے کئی دریا مشہور ہیں۔ اس فہرست میں امریکا کے کئی دریا شامل ہیں۔رِیڈ گولڈ مائن، شارلوٹ، امریکاامریکا میں واقع ریڈ گولڈ مائن کی کہانی بھی بہت دلچسپ ہے۔ 1799ء میں ایک شوقیہ مہم جو شخص، کونراڈ ریڈ یہاں سے گزررہا تھا کہ اس کی نظر سونے کے ایک ٹکڑے پر پڑی۔ جب اسے اٹھایا گیا تو یہ 17 پاؤنڈ یعنی ساڑھے سات کلو گرام کا ٹکڑا تھا۔


اب بھی لوگ رِیڈ گولڈ مائن کی طرف آتے ہیں اور اپنا نصیب آزماتے ہیں اور ان میں سے بعض خوش نصیبوں کو سونے کے ذرات ملتے رہتے ہیں۔کرو کریک، الاسکا، امریکاالاسکا کے سرد صوبے میں نصف میل کا علاقہ ہے جہاں عام افراد جاتے ہیں اور اپنا نصیب آزماتے ہیں۔ اس ضمن میں باریک چھلنی سے مٹی کو چھان کر دیکھا جاتا ہے اور اس طرح سونے کے چھوٹے اور بڑے ذرات مل جاتے ہیں۔ کروکریک میں پانی کے نیچے بہاؤ والے مقام پر سونا ملنے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں دریائے امریکا، کیلی فورنیا، امریکادریائے امریکا (امریکن ریور) میں سونے کی تلاش کی دوڑ 1848ء میں شروع ہوئی تھی۔ سب سے پہلے دریا کے کنارے کولوما کے مقام پر اس کے آثار ملے۔ دریائے امریکا کے دو مقامات پر عام افراد کو مٹی چھاننے اور سونا ڈھونڈنے کی عام اجازت ہے۔ اگرچہ یہاں پائے جانے والے سونے کی مقدار کا ریکارڈ موجود نہیں لیکن لوگوں کی بڑی تعداد اب بھی اپنی قسمت آزماتی ہے۔رائے پیچ، نیواڈا، امریکایہ علاقہ ماحوبہ پہاڑیوں کے پاس موجود ہے۔


یہاں پر خاص شکل کے سونے کے ذرات مل سکتے ہیں۔ خوبصورت شکل کے سونے کے ذرات نودرات جمع کرنے والے ہاتھوں ہاتھ خرید لیتے ہیں۔واضح رہے کہ سونے کے ذرات یہاں کی نرم مٹی میں پائے جاتے ہیں۔ لوگ یہاں چھلنی اور دھاتی ڈٹیکٹر سے اپنی قسمت آزماتے ہیں۔ اس جگہ سرکاری اراضی سے سونا اٹھانے اور لے جانے کی اجازت ہے۔دریائے کلنڈائک، یاکون، کینیڈااس مقام میں ایک جگہ بونینزا کریک ہے (جس کا پرانا نام ریبٹ کریک تھا)۔ یہاں پر پہلی مرتبہ 1896ء میں سونا ملا تھا۔ ہاں صرف اسی علاقے سے سونا نکالا جاسکتا ہے جو اراضی وفاق کے زیرِ اہتمام ہوتی ہے۔ اگر کوئی جگہ مقامی افراد یا قبائل کے زیرِ اثر ہے تو پہلے ان سے اجازت لینا ہوتی ہے۔ مقامی لوگوں کو یہاں فرسٹ نیشن پیپل کہا جاتا ہے۔دریائے 'ایئرو' اوٹاگو، نیوزی لینڈنیوزی لینڈ میں سونے کی تلاش ایک اچھا مشغلہ ہے۔ اس ملک میں بہت جگہ پر سونے کے ذخائر موجود ہیں۔


 نیوزی لینڈ کے ساؤتھ آئی لینڈ میں  ایک چھوٹا سا علاقہ 'ایئروٹاؤن' سونا ڈھونڈنے کی سب سے بہترین جگہ ہے اور دلچسپ بات یہے کہ حکومت عوام کی حوصلہ افزائی کرتی ہے کہ وہ اپنی قسمت ضرور آزمائیں۔ مقامی افراد کی بڑی تعداد یہاں سونے کی تلاش میں آتی ہے۔دریائے ایلوو، اٹلیاٹلی کے شہر پائیڈمونٹ میں دریائے ایلوومیں سونے کے ذرات پائے جاتے ہیں۔ اگرآپ کو 5 گرام سونا مل گیا ہے تو وہ کسی کو بتائے بغیر آپ اپنے پاس رکھ سکتے ہیں۔ اس سے زائد ملنے والے سونے سے حکومت کو آگاہ کرناہوگا۔گلگت، بلتستان، پاپاکستان میں دریائے گلگت سے سونے کے ذرات ملتے ہیں۔ اس ضمن میں 4000 سال قبل یونانی مؤرخ، ہیروڈوٹس نے بھی اس علاقے میں سونے کے ذرات کا احوال بیان کیا ہے۔ آج بھی یہاں کے لوگ سونے کے ذرات تلاش کرتے ہیں اوربسا اوقات بڑے ذرات بھی مل جاتے ہیں 

1 تبصرہ:

  1. وہ دریا جن کی مٹی میں سونا ہوتا ہے وہ دراصل پہاڑوں میں موجود سونے کے زخائر سے لے کر پانی کے ساتھ لے کر آتے ہیں

    جواب دیںحذف کریں

نمایاں پوسٹ ۔ دین مبین اسلام کا سیاسی نظام خدا نے مشخص کر دیا ہے

حضرت امام محمد تقی علیہ السلام-فضائل و مناقب

     حضرت امام محمد تقی علیہ السلام کی ولادت 195 ہجری میں ہوئی آپ کا اسم گرامی ،لوح محفوظ کے مطابق ان کے والد  گرامی  حضرت امام رضا علیہ الس...

حضرت عبد المطلب کی منت کی کہانی'اوداع فاطمہ صغرا الوداع'،یاد آو گے بھیّابعد عاشور جو گزری آل نبی پر